حیدرآباد سانحے پر ہر آنکھ اشکبار

حسب دستور حادثے کے بعد دونوں گاڑیوں کے ’’ماہر‘‘ ڈرائیور فرار ہونے میں بآسانی کامیاب ہوگئے


Editorial February 14, 2018
حسب دستور حادثے کے بعد دونوں گاڑیوں کے ’’ماہر‘‘ ڈرائیور فرار ہونے میں بآسانی کامیاب ہوگئے،فوٹو: فائل

حیدرآباد کے قریب ٹریفک حادثہ اتنا اندوہناک تھا کہ ہر آنکھ اشک بار ہے، ٹنڈو محمد خان روڈ پر ڈمپر اور پک اپ میں ہولناک تصادم کے نتیجے میں 9 خواتین سمیت10 افراد کا جاں بحق ہو جانا معمولی بات نہیں ۔ جاں بحق ہونے والی لڑکیاں اورخواتین نجی کمپنی کا سامان سیل کرکے اہلخانہ کی کفالت کیا کرتی تھیں۔

حسب دستور حادثے کے بعد دونوں گاڑیوں کے ''ماہر'' ڈرائیور فرار ہونے میں بآسانی کامیاب ہوگئے۔ مقامی افراد کے مطابق سڑک زیر تعمیر ہے،کوئی متبادل راستہ بھی نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے حادثات روز کا معمول ہیں۔ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں،قصبوں اور دیہات میں ٹریفک حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ہر سال کئی ہزارافراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں یا پھر زندگی بھرکے لیے معذور۔ حکام بالا تو صرف واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہیں، اس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ کسی کو نہیں معلوم ہوتا۔ غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لواحقین کی حکومت سندھ کو مالی مدد کرنی چاہیے تاکہ ان کے بچوں کو جینے کاسہارا میسر آسکے۔

جہالت ، بے صبری ، برہمی اور عدم برداشت کے رویے اتنے زیادہ بڑھ چکے ہیں کہ کوئی بھی شخص تیز رفتاری سے پرہیزکرنے اور ہوش مندی سے گاڑی کو چلانے کو تیار نہیں، سنگین ٹریفک حادثات ہیوی وہیکلز کی وجہ سے ہوتے ہیں بالخصوص ڈمپر ڈرائیور توموت کے ہرکارے بنے پھرتے ہیں جو عوام کو کچلنے اور چھوٹی گاڑیوں کو تباہ وبرباد میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔ ٹریفک حادثے کے ذمے دار ڈرائیور ہمیشہ وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں اگر کبھی کبھار پکڑے بھی جائیں تو چند دنوں میں باسانی ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں 'قتل خطا' کی قانونی شق کا فائدہ اٹھا کر ۔ قصاص ودیت کا قانون ٹرانسپورٹ مافیا لاگو نہیں ہونے دیتی، ہڑتالوں اور دھمکیوں پر اتر آتی ہے اور عوامی حکومتیں گھٹنے ٹھیک دیتی ہیں ۔ عدالتی نظام میں سقم بھی قاتل ڈارئیوروں کے حوصلے بلند کرنے کا موجب ہے ۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ عوام کے اندر ٹریفک قوانین کے حوالے شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے دوم ٹریفک کے سخت ترین قوانین نہ صرف بنائے جائیں بلکہ ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائے حادثے کے ذمے دار ڈرائیور اور گاڑی مالکن کو سخت سے سخت سزا اور بھاری جرمانہ کیا جائے اور جو ٹریفک اہلکار رشوت لے کر ان ڈرائیورز کو چھوڑ دیتے ہیں ان کو بھی نوکریوں سے فارغ کیا جائے ۔ انسانی خون کی ارزانی بند ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں