نواز شریف مریم اور کپیٹن ر صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش
نیب نے تینوں افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرانے کے لیے وزارت داخلہ کو مراسلے بھجوائے ہیں
نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر کی جانب سے وزارت داخلہ کو 2الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں، ایک خط میں نواز شریف جبکہ دوسرے خط میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن(ر) صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملزمان کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرسماعت مقدمات حتمی مراحل میں ہیں، خطرہ ہے کہ ملزمان ان ریفرنس کے فیصلے سے قبل ہی بیرون ملک فرار ہو جائیں گے، نواز شریف اور مریم نواز نے احتساب عدالت میں2 ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت آج ہوگی۔
قبل ازیں نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلیے بھی نیب کی جانب سے 2خطوط لکھے گئے تھے، پہلے خط پر وزارت داخلہ نے اعتراض لگایا جسے چیئرمین نیب نے مسترد کرتے ہوئے جنوری2018 کے وسط میں دوبارہ خط لکھا تھا تاہم ابھی تک ان کا نام ای سی ایل میں نہیں شامل کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عدالت کو ریفرنس کا فیصلہ 6ماہ میں کرنا ہے، یہ ڈیڈ لائن مارچ کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حاضری سے استثنیٰ
خطوط کے ساتھ تینوں افراد کیخلاف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تفصیل لگائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نیب کے خط کا جائزہ لے گی اور سفارشات تیار کرکے وزارت داخلہ کو بھیجے گی، نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے حتمی منظوری وزیر داخلہ دیں گے۔
دوسری طرف نیب نے شریف فیملی کے خلاف 2 ضمنی ریفرنس دائر کر دیے، ان میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز شامل ہیں، دونوں ریفرنسوں میں نواز شریف، حسین اور حسن نواز نامزد ہیں۔
قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس رٹائرڈ جاوید اقبال نے ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی، نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف نئے شواہد ضمنی ریفرنسز کا حصہ بنائے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق حسن اور حسین نواز کی آف شور کمپنیوں کی نئی تفصیلات بھی اس میں شامل ہیں، نیب نے دونوں ضمنی ریفرنسز میں 8،8 نئے گواہ شامل کیے ہیں۔دریں اثنا آئی این پی کے مطابق شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت آج ہو گی، استغاثہ کے 4گواہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔
نیب ذرائع کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر کی جانب سے وزارت داخلہ کو 2الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں، ایک خط میں نواز شریف جبکہ دوسرے خط میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن(ر) صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملزمان کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرسماعت مقدمات حتمی مراحل میں ہیں، خطرہ ہے کہ ملزمان ان ریفرنس کے فیصلے سے قبل ہی بیرون ملک فرار ہو جائیں گے، نواز شریف اور مریم نواز نے احتساب عدالت میں2 ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت آج ہوگی۔
قبل ازیں نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلیے بھی نیب کی جانب سے 2خطوط لکھے گئے تھے، پہلے خط پر وزارت داخلہ نے اعتراض لگایا جسے چیئرمین نیب نے مسترد کرتے ہوئے جنوری2018 کے وسط میں دوبارہ خط لکھا تھا تاہم ابھی تک ان کا نام ای سی ایل میں نہیں شامل کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عدالت کو ریفرنس کا فیصلہ 6ماہ میں کرنا ہے، یہ ڈیڈ لائن مارچ کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: حاضری سے استثنیٰ
خطوط کے ساتھ تینوں افراد کیخلاف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تفصیل لگائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی نیب کے خط کا جائزہ لے گی اور سفارشات تیار کرکے وزارت داخلہ کو بھیجے گی، نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے حتمی منظوری وزیر داخلہ دیں گے۔
دوسری طرف نیب نے شریف فیملی کے خلاف 2 ضمنی ریفرنس دائر کر دیے، ان میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز شامل ہیں، دونوں ریفرنسوں میں نواز شریف، حسین اور حسن نواز نامزد ہیں۔
قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس رٹائرڈ جاوید اقبال نے ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی، نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف نئے شواہد ضمنی ریفرنسز کا حصہ بنائے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق حسن اور حسین نواز کی آف شور کمپنیوں کی نئی تفصیلات بھی اس میں شامل ہیں، نیب نے دونوں ضمنی ریفرنسز میں 8،8 نئے گواہ شامل کیے ہیں۔دریں اثنا آئی این پی کے مطابق شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت آج ہو گی، استغاثہ کے 4گواہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔