لندن اولمپکسپاکستانی سفر بغیر کوئی میڈل جیتے ہی ختم
آخری امید اسپرنٹر رابعہ عاشق بھی 800 میٹر ریس کی ہیٹ میں 6 میں سے آخری نمبر پر رہیں۔
لندن اولمپکس میں پاکستان کا سفر بغیر کوئی میڈل جیتے ہی ختم ہوگیا۔ اس کی آخری امید اسپرنٹر رابعہ عاشق بھی 800 میٹر ریس کی ہیٹ میں 6 میں سے آخری نمبر پر رہیں،انھوں نے مقررہ مسافت 2 منٹ اور 17.39 سیکنڈ میں طے کی،کینیا کی جلیمو پامیلا نے سفر 2 منٹ اور 0.54سکینڈز میں طے کرکے پہلی پوزیشن اپنے نام کی۔
واضح رہے کہ رابعہ سے قبل ایتھلیٹ لیاقت علی سمیت تیراک اسرار حسین، انعم بانڈے اور شوٹر خرم انعام کی اولمپک مہمات بھی بغیر کوئی اچھا تاثر چھوڑے ختم ہوچکی ہیں، ہاکی ٹیم بھی آسٹریلیا کے ہاتھوں 7-0 سے شکست کھاکر لندن گیمز کے میڈلز کی دوڑ سے باہر ہوگئی ہے۔ دریں اثنا 20 سالہ رابعہ عاشق نے کہاکہ پہلی بار اولمپکس میں شرکت کی ناقابل بیان حد تک خوشی ہے۔
بی بی سی کو انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ میں پاکستان واپڈا کی جانب سے گذشتہ 3 سال سے کھیل رہی اور قومی چیمپئن ہوں،لاہور میں پچھلی چیمپئن شپ کے دوران میں نے 5 گولڈ میڈلز جیت کر ریکارڈ بنایا تھا، رواں برس بھی میں نے اسلام آباد کی چیمپئن شپ میں4 طلائی تمغے پانے کے ساتھ ریکارڈ بنایا، انھوں نے کہا کہ میںصبح اور شام 2سیشنز میں تقریباً 2،2 گھنٹے ٹریننگ کرتی ہوں،کچھ رشتے دار میری ایتھلیٹک سرگرمیوں پر خوش نہیں تھے۔
لیکن جب میں نے واپڈا کی لڑکیوں کو دیکھا تو مجھے بھی جوش آیا کہ ان کی طرح اسپورٹس میں نام کمائوں،اچھی کارکردگی دیکھ کر والدین کو بھی میری ایتھلیٹکس سرگرمیوں میں دلچسپی ہوگئی، دوستوں نے بھی اس مقام تک آنے کیلیے میری بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے۔
واضح رہے کہ رابعہ سے قبل ایتھلیٹ لیاقت علی سمیت تیراک اسرار حسین، انعم بانڈے اور شوٹر خرم انعام کی اولمپک مہمات بھی بغیر کوئی اچھا تاثر چھوڑے ختم ہوچکی ہیں، ہاکی ٹیم بھی آسٹریلیا کے ہاتھوں 7-0 سے شکست کھاکر لندن گیمز کے میڈلز کی دوڑ سے باہر ہوگئی ہے۔ دریں اثنا 20 سالہ رابعہ عاشق نے کہاکہ پہلی بار اولمپکس میں شرکت کی ناقابل بیان حد تک خوشی ہے۔
بی بی سی کو انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ میں پاکستان واپڈا کی جانب سے گذشتہ 3 سال سے کھیل رہی اور قومی چیمپئن ہوں،لاہور میں پچھلی چیمپئن شپ کے دوران میں نے 5 گولڈ میڈلز جیت کر ریکارڈ بنایا تھا، رواں برس بھی میں نے اسلام آباد کی چیمپئن شپ میں4 طلائی تمغے پانے کے ساتھ ریکارڈ بنایا، انھوں نے کہا کہ میںصبح اور شام 2سیشنز میں تقریباً 2،2 گھنٹے ٹریننگ کرتی ہوں،کچھ رشتے دار میری ایتھلیٹک سرگرمیوں پر خوش نہیں تھے۔
لیکن جب میں نے واپڈا کی لڑکیوں کو دیکھا تو مجھے بھی جوش آیا کہ ان کی طرح اسپورٹس میں نام کمائوں،اچھی کارکردگی دیکھ کر والدین کو بھی میری ایتھلیٹکس سرگرمیوں میں دلچسپی ہوگئی، دوستوں نے بھی اس مقام تک آنے کیلیے میری بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے۔