جنک فوڈز کیک اور چکن نگٹس کینسر کا سبب بن رہے ہیں تحقیق
الٹرا پروسسڈ فوڈز کھانے کے باعث ہر سال 10 ہزار میں سے 79 افراد میں کینسر کی تشخیص ہو رہی ہے۔
فرانس میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فوری طور پر تیار ہوجانے والی جنک فوڈز اور الٹرا پروسسڈ کھانے مثلاً کیک، چکن نگٹس اور بریڈ کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ معمول کی خوراک کے طور پر گھر میں تیار کیے جانے والے کھانے استعمال کیے جانے چاہئیں جو غذائیت سے بھرپور بھی ہوتے ہیں اور ان کی تیاری میں مصنوعی اجزاء کے بجائے فطری طریقے اور قدرتی اجزاء سے مدد لی جاتی ہے۔
یہ صحت افزا ہونے کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی ہوتے ہیں اس لیے دن میں تین سے چار بار برابر وقفوں کے درمیان گھر کے تیار کردہ کھانے تجویز کیے جاتے ہیں جو نہ صرف بیماریوں سے محفوظ رہنے کا باعث ہوتے ہیں بلکہ جیب پر بھی بھاری نہیں پڑتے دوسری جانب جنک فوڈز اور الٹرا پروسسڈ فوڈز کے ماخذ غیر فطری ذرائع ہوتے ہیں اور انہیں تیار کرنے میں حفظان صحت کے مقرر کردہ اصولوں اور معیار کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے جس سے انسانی صحت سے جڑی کئی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔
ایک لاکھ 5 ہزار افراد پر کی جانے والی 5 برس پر مشتمل تحقیق سے ثابت ہوا کہ الٹرا پروسسڈ فوڈ کھانے والوں میں سرطان (کینسر) ہونے کی شرح حیران کن حد تک زیادہ تھی، ہر سال 10 ہزار میں سے 79 افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں جب کہ 10 فیصد الٹرا پروسسڈ فوڈ کی مقدار بڑھانے سے مزید ایک فرد میں کینسر کی تشخیص ہوئی جو صورت حال کی سنگینی کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے اور یہ بات کیک، چکن نگٹس اور بریڈز کے شوقین افراد کے لیے ایک انتباہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر الٹرا پروسسڈ کھانے کا رجحان اسی طرح پروان چڑھتا رہا تو اگلی چند دہائیوں میں کینسر ایک وبا کی طرح پھیل جائے گا، دنیا کو اس خطرے سے محفوظ بنانے کے لیے اس قسم کی مزید ریسرچز کو وسیع بنیادوں پر پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے دیگر ممکنہ اسباب بھی سامنے آسکیں اور اس موذی مرض کے سدباب کے لیے راست اقدامات اٹھائے جاسکیں جس سے دنیا کو کینسر سے محفوظ بنایا جاسکے۔
ماہرین کے مطابق الٹرا پروسسڈ کھانے اور جنک فوڈز میں غذائیت کے بجائے ' کم وقت ' کو اہمیت دی جاتی ہے جس کے لیے حفظان صحت کے معیار سے صرفِ نظر کیا جاتا ہے جس کا نتیجہ جسم کا فربہ ہونا اور کولیسٹرول میں اضافے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ایسے کھانوں میں غذائیت نہیں ہوتی ان کھانوں سے بھوک تو ختم ہوجاتی ہے لیکن جسم کو درکار توانائی نہیں مل پاتی ہے جسم کو توانائی نہ ملنے اور وزن میں مسلسل اضافے سے انسان میں سستی، کاہلی اور معمولات زندگی میں عدم دلچسپی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔
تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ معمول کی خوراک کے طور پر گھر میں تیار کیے جانے والے کھانے استعمال کیے جانے چاہئیں جو غذائیت سے بھرپور بھی ہوتے ہیں اور ان کی تیاری میں مصنوعی اجزاء کے بجائے فطری طریقے اور قدرتی اجزاء سے مدد لی جاتی ہے۔
یہ صحت افزا ہونے کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی ہوتے ہیں اس لیے دن میں تین سے چار بار برابر وقفوں کے درمیان گھر کے تیار کردہ کھانے تجویز کیے جاتے ہیں جو نہ صرف بیماریوں سے محفوظ رہنے کا باعث ہوتے ہیں بلکہ جیب پر بھی بھاری نہیں پڑتے دوسری جانب جنک فوڈز اور الٹرا پروسسڈ فوڈز کے ماخذ غیر فطری ذرائع ہوتے ہیں اور انہیں تیار کرنے میں حفظان صحت کے مقرر کردہ اصولوں اور معیار کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے جس سے انسانی صحت سے جڑی کئی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔
ایک لاکھ 5 ہزار افراد پر کی جانے والی 5 برس پر مشتمل تحقیق سے ثابت ہوا کہ الٹرا پروسسڈ فوڈ کھانے والوں میں سرطان (کینسر) ہونے کی شرح حیران کن حد تک زیادہ تھی، ہر سال 10 ہزار میں سے 79 افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں جب کہ 10 فیصد الٹرا پروسسڈ فوڈ کی مقدار بڑھانے سے مزید ایک فرد میں کینسر کی تشخیص ہوئی جو صورت حال کی سنگینی کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے اور یہ بات کیک، چکن نگٹس اور بریڈز کے شوقین افراد کے لیے ایک انتباہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر الٹرا پروسسڈ کھانے کا رجحان اسی طرح پروان چڑھتا رہا تو اگلی چند دہائیوں میں کینسر ایک وبا کی طرح پھیل جائے گا، دنیا کو اس خطرے سے محفوظ بنانے کے لیے اس قسم کی مزید ریسرچز کو وسیع بنیادوں پر پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے دیگر ممکنہ اسباب بھی سامنے آسکیں اور اس موذی مرض کے سدباب کے لیے راست اقدامات اٹھائے جاسکیں جس سے دنیا کو کینسر سے محفوظ بنایا جاسکے۔
ماہرین کے مطابق الٹرا پروسسڈ کھانے اور جنک فوڈز میں غذائیت کے بجائے ' کم وقت ' کو اہمیت دی جاتی ہے جس کے لیے حفظان صحت کے معیار سے صرفِ نظر کیا جاتا ہے جس کا نتیجہ جسم کا فربہ ہونا اور کولیسٹرول میں اضافے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ایسے کھانوں میں غذائیت نہیں ہوتی ان کھانوں سے بھوک تو ختم ہوجاتی ہے لیکن جسم کو درکار توانائی نہیں مل پاتی ہے جسم کو توانائی نہ ملنے اور وزن میں مسلسل اضافے سے انسان میں سستی، کاہلی اور معمولات زندگی میں عدم دلچسپی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔