کینوکی برآمد کا ہدف 3سال میں پہلی بار حاصل کرلیا گیا

اب تک132.7 ملین ڈالرکا2لاکھ21ہزارٹن کینوبرآمد،مزید15ہزار ٹن کی ایکسپورٹ متوقع۔

ایرانی منڈی بندرہی،40فیصد کینو روس،مشرق وسطیٰ، یورپ ودیگرممالک بھیجا گیا،وحیداحمد۔ فوٹو: فائل

ملک میں امن و امان کے مسائل، آئے روز کی ہڑتالوں اور بجلی کے بحران کے باوجود 3 سال بعد کینو کی برآمد کا ہدف سیزن کے خاتمے سے قبل ہی حاصل کرلیا گیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق کینو کی برآمدات کا آغاز کسی ایک مقررہ تاریخ سے کیے جانے کے غیرمتوقع اور انتہائی مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں، اس سال ملک میں کینو کی پیداوار 18 لاکھ ٹن رہی جس میں سے یکم دسمبر سے مارچ کے تیسرے ہفتے تک مجموعی طور پر 2لاکھ 21ہزار 200ٹن کینو برآمد کیا گیا جس کی مالیت 132.72 ملین ڈالر ہے، کینو کی برآمدات کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور آئندہ 20روز میں مزید 10سے 15ہزار ٹن کینو برآمد کیے جانے کی توقع ہے جس سے کینو کی مجموعی برآمد2لاکھ 30ہزار ٹن سے تجاوز کرجائیگی۔

گزشتہ سیزن تک کینو کی برآمدات کے آغاز کے لیے کوئی سرکاری تاریخ مقرر نہیں کی جاتی تھی اور ایکسپورٹرز ایک دوسرے پر سبقت لے جانے اور پہلے ایکسپورٹ کرکے فائدہ اٹھانے کے لیے معیار کو نظرانداز کرتے تھے جلد بازی میں کچے بے رنگ اور کھٹے کینو ہی برآمد کردیے جاتے تھے جس سے بیرونی منڈیوں میں پاکستانی کینو کے خریداروں کا اعتماد متاثر ہوتا تھا اور پورے سیزن میں اس کا نقصان اٹھانا پڑتاتھا۔

 




تاہم اس سال ایسوسی ایشن کی تجویز پر معیار کو یقینی بنانے کے لیے وزارت تجارت نے یکم دسمبر سے قبل کینو کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کردی جس کے بعد اعلیٰ معیار کا خوش رنگ اور خوش ذائقہ کینو برآمد کیا گیا جو بیرونی منڈیوں میں ہاتھوں ہاتھ خریدا گیا اور پاکستانی کینو کی ڈیمانڈ سیزن کے اختتام تک برقرار رہی جس سے نہ صرف پاکستانی کینو کو اچھی قیمت ملی بلکہ برآمدات کے حجم میں بھی اضافہ ہوگیا، رواں سیزن میں 40فیصد کینو روس جبکہ باقی متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، قطر، برطانیہ، کینیڈا، ناروے، یوکرین، فلپائن، ہانگ کانگ، بنگلہ دیش سری لنکا، ماریشس، ملائیشیا اور سوڈان برآمد کیا گیا۔

اس سال ایران پر عالمی پابندیوں کے سبب پاکستانی کینو کی سب سے بڑی منڈی بند رہی جس سے ایکسپورٹ میں 80ہزار ٹن کمی اور 40ملین ڈالر کے زرمبادلہ کا نقصان اٹھانا پڑا، اسی طرح انڈونیشیا کے ساتھ پاکستان کے ترجیحی تجارت کے معاہدے کی توثیق اور نفاذ میں تاخیر سے انڈونیشیا کو بھی کینو برآمد نہیں کیا گیا۔ وحید احمد کے مطابق کینو کے سیزن کے عروج پر ہونے والی ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے سبب کینو کی ایکسپورٹ کو 1کروڑ 34لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اور 11روز تک جاری اس ہڑتال کے نتیجے میں کینو کی ایکسپورٹ 22ہزار 400ٹن کم رہی، پاکستان سے گزشتہ سیزن 2لاکھ 25ہزار ٹن کینو برآمد کیا گیا تھا جس سے 125ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

رواں سیزن ایران کی مارکیٹ بند نہ ہوتی تو پاکستان سے 3لاکھ ٹن سے زائد کینو برآمد کیا جاسکتا تھا، چین بھارت اور افریقی ممالک بھی پاکستانی کینو کی بڑی منڈیاں بن سکتی ہیں تاہم بھارت کے ساتھ تجارت کیلیے واضح پالیسی اور بداعتمادی کا خاتمہ ناگزیر ہے، موثر حکمت عملی کے ذریعے 3 سے 4 سال میں صرف بھارت کو 1.5لاکھ ٹن کینو برآمد کیا جاسکتا ہے، اسی طرح ترش پھلوں میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کے ذریعے نئی ورائٹیز تیار کرتے ہوئے چند سال میں صرف ترش پھلوں کی برآمدات سے 1 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
Load Next Story