انتخابی نشان والی مٹھائیوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا

پارٹیاں اور سپورٹرز انتخابی نشان والی مٹھائیاں تشہیر کے لیے استعمال کرنے لگیں۔

نئی جماعتوں کی آمد سے نشانات والے آئٹمز میں اضافہ ہوگیا، فروخت بڑھ گئی. فوٹو: آمنہ اقبال

لاہور:
عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان ملتے ہی تشہیری سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی اشیا کے کاروبار میں بھی ہل چل پیدا ہوگئی ہے۔

جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ روزگار کے بند دروازے بھی کھل رہے ہیں،کراچی میں کنفکیشنری (مٹھائی) بنانے والے تاجروں نے انتخابی نشانات پر مشتمل بچوں کے کھانے پینے کے آئٹمز کی تیاری شروع کردی ہے جن میں سونف، چھالیہ، چاکلیٹ، ٹافیاں کینڈیز اور پاپڑ سے تیار اشیا شامل ہیں،کنفکیشنری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید حاجی عبداﷲ نے ایکسپریس کو بتایا کہ الیکشن پر سیاسی جماعتیں اور ان کے سپورٹرز انتخابی نشانات والے کنفکیشنری حلقوں میں تشہیر کے لیے تقسیم کرتے ہیں۔




نئی سیاسی جماعتوں کی شمولیت سے انتخابی نشان والی مٹھائیوں اور دیگر اشیا میں اضافہ ہوگیا ہے،انتخابی نشان والے آئٹمز کیلیے کنفکیشنری انڈسٹری میں ایک کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے،خصوصی کنفکیشنری آئٹمز کی تیاری کا مقصد صرف نفع کمانا ہی نہیں بلکہ عوام میں ووٹ کی اہمیت اور شعور بھی اجاگر کرنا ہے،انتخابی نشان والے کنفکیشنری اشیا میں پتنگ کی شکل والی چپس، پاپڑ قلفی کینڈیز، سونف سے بھرے پلاسٹک کے کرکٹ بیٹ، مچھلی، بس، ہیلی کاپٹر، چاکلیٹ سے بنی بال، شیر کی شکل کے پاپڑ، پستول اور لیمپ کی شکل کی ٹافیاں اور دیگر اشیا شامل ہیں انھوں نے بتایا کہ گزشتہ انتخابات میں بے نظیر چھالیہ اور ساتھی سپاری کو بہت رسپانس ملا تھا۔
Load Next Story