نمبر ون پوزیشن اور سلور بیلٹ کی واپسی بدقسمتی ہے محمد وسیم

اسپانسرشپ ملتی تو اعزاز پاکستان کے ہی پاس رہتا، پہلے قومی پروفیشنل باکسر کی گفتگو


Zubair Nazeer Khan February 16, 2018
اسپانسرشپ ملتی تو اعزاز پاکستان کے ہی پاس رہتا، پہلے قومی پروفیشنل باکسر کی گفتگو۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے پہلے پروفیشنل باکسر محمد وسیم نے ورلڈ باکسنگ کونسل کی جانب سے عالمی نمبر ون کی پوزیشن اور سلور بیلٹ کا ٹائیٹل بھی واپس لینے کو بدقسمتی قرار دیا ہے۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے پہلے پروفیشنل باکسر محمد وسیم نے اپنی عالمی سلور بیلٹ اور عالمی نمبر ون کی پوزیشن سے محرومی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

عالمی باکسنگ میں فالکن خان کے نام سے معروف 30 سالہ باکسر نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ باکسنگ کونسل کی جانب سے عالمی فلائی ویٹ کی سلور بیلٹ کا اعزاز واپس لے کر عالمی رینکنگ گھٹا کر پہلے سے چوتھے درجہ پر پہنچا دینا میرے لیے بہت افسوسناک ہے، میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔

مایوسی کا شکار محمد وسیم نے کہا کہ مجھے اس بات کا خدشہ تھا کہ میرا کورین پروموٹر فائٹ کے لیے اسپانسر نہیں کرے گا،چنانچہ اپنے عالمی اعزاز کو برقرار رکھنے کے لیے میں نے پاکستان کے نجی شعبے سے مدد طلب کی تھی لیکن یہ افسوسناک امر ہے کہ کوئی میری مدد کے لیے آگے نہیں آیا اور میں اپنے عالمی اعزاز سے محروم ہوگیا۔

ایک سوال کے جواب میں محمد وسیم نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ میں اپنے مستقبل کے حوالے سے کیا فیصلہ کروں گا لیکن میری خواہش ہے کہ اپناپروفیشنل کیریئرجاری رکھوں، اس کے لیے مجھے اسپانسرز اور حکومت سے سپورٹ درکار ہوگی۔

واضح رہے کہ محمدوسیم کو گولڈ بیلٹ کیلیے مئی میں جاپانی باکسرڈائیگوہیگا سے فائٹ لڑنا تھی ، فائٹ کے لیے ان کو 7 لاکھ ڈالرز فیس جمع کرانی تھی لیکن فنڈز نہ ہونے کے باعث فیس جمع نہ کرائی جاسکی جس کے بعد ورلڈ باکسنگ کونسل نے محمد وسیم سے سلور بیلٹ واپس لے لی اور ان کی عالمی نمبر ون کی پوزیشن بھی چھین لی جبکہ ان کی عالمی رینکنگ میں تین درجہ کم کر کے چوتھا نمبر کر دیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں