ایکسپو سینٹر کراچی کی توسیع کا منصوبہ تیار
6 ہالزمنہدم کرکے9 اور1کنونشن سینٹر تعمیرکیا جائیگا،سیکریٹری ٹی ڈی اے پی
پی ایچ ایم اے ہائوس میں پاکستان اپیرل فورم کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سیکریٹری انعام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ کراچی ایکسپوسینٹر کا توسیعی منصوبہ ترتیب دیدیا ہے جس کے تحت ایکسپوسینٹر کے موجود6 ہالزمنہدم کرکے9 جدید ہالزاورایک کنونشن سینٹر تعمیرکیا جائے گا۔
انعام اللہ دھاریجو نے کہا کہ ایکسپوسینٹر میںٹی ڈیپ کے دفاترکے لیے 21 منزلہ عمارت بھی تعمیرکی جائے گی، توسیعی منصوبے کے لیے نیسپاک ماسٹرپلان ترتیب دے رہا ہے اور یہ توسیعی منصوبہ آئندہ 5سال میں مکمل کرلیا جائے گا، توسیعی منصوبے پرپی ایس ڈی پی سے6 تا8 ارب روپے جبکہ مجموعی لاگت کا 30 فیصد ٹی ڈیپ فراہم کرے گی، اس توسیعی منصوبے کا افتتاح اپریل 2018میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کوٹی ڈیپ کے بورڈ میں نمائندگی دی جائے گی تاکہ باہمی روابط کوفروغ ملے اورملکی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ممکن ہو، نامساعد حالات کے باوجود برآمدکنندگان کی سرگرمیاں درحقیقت جہاد ہے، ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ایکسپورٹرز کی کاوشیں اہم ہیں اور اتھارٹی پاکستان کے ایکسپورٹرز کی آواز ہے۔
انعام اللہ دھاریجو نے کہا کہ پالیسی سازاداروں نے تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستانی برآمدکنندگان خطے میں مسابقتی ممالک کے ساتھ سخت ترین مسابقتی عمل سے گزر رہے ہیں جنہیں ریلیف کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، اس ضمن میں حکومت سنجیدگی کے ساتھ ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے یوٹیلٹیزٹیرف کم کرنے اور علیحدہ ٹیرف متعارف کرانے پرغور کررہی ہے جس کا جلد اعلان متوقع ہے، نئی تجارتی پالیسی کے لیے ملک بھرکی تجارت وصنعتی انجمنوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوچکے ہیں اورنئی پالیسی میں صنعت وتجارت کے فروغ کے لیے برآمدکنندگان کو سازگار کاروباری ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا سرفہرست ہے جبکہ بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت میں کمی لانا اہم ہے۔
حکومت اس بات پرغور کر رہی ہے کہ نئی تجارتی پالیسی خودمختار ہوناکہ ماضی کی طرح مالیاتی پالیسوں کے تابع ہو،ٹی ڈی اے پی دوست ممالک میں پاکستانی ٹریڈ مشنز میں تعینات کمرشل قونصلرز کی کارکردگی بہتر بنانے کے علاوہ اوورسیزآفسزاور ویئر ہائوسزکے قیام کے لیے متحرک ہے، کمرشل قونصلرز کی اہلیت اور کارکردگی کے بارے میں ایکسپورٹرز اور ایسوسی ایشنز کے تحفظات ماضی میں رہے ہیں، وزارت تجارت اوراتھارٹی باقاعدہ کمرشل قونصلرز کی کارکردگی کا متواتر جائزہ لے رہی ہے اور ناقص کارکردگی کے حامل چند کمرشل قونصلرز کوفارغ کردیا گیا ہے۔
ایمرجنگ پاکستان اقوام عالم میں حکومت کی جانب سے پاکستان کی مثبت اور حقیقی تصویر کشی کی خاطر اہم پیش قدمی ہے، غیرملکی خریداروں کی آسان آمد ورفت کیلیے 68 ممالک کے بزنس سے وابستہ شہریوں کیلیے ویزا آن آرائیول دیا جا رہا ہے،پاکستان برانڈز کی ترقی کیلیے اتھارٹی ٹیکنیکل سپورٹ مہیا کر رہی ہے اور میڈ ان پاکستان مصنوعات کی تشہیر عالمی سطح پر کرنے کیلیے مینڈیٹ کے مطابق پر عزم ہے۔
ایکسپو پاکستان جنرل مصنوعات نمائش کو اسپیشلائزیڈ سیکٹر اپسیفک نمائشوں میں تبدیل کر دیا جائے گا، اتھارٹی وزارت تجارت کے اشتراک سے ملک بھر کے ایکسپو سینٹرز کی ری ماڈلنگ بھی کرنا چاہتی ہے۔
انعام اللہ دھاریجو نے غیرملکیوں کیلیے ایئر پورٹ سے متصل بائنگ ہاؤس کے قیام کی تجویز کو سراہااورکہا کہ یہ تجویزمتعلقہ اتھارٹی کو ارسال کی جائیگی۔ قبل ازیں چیئرمین پاکستان اپیرل فورم محمد جاوید بلوانی، سہیل عزیز، جنید اسماعیل ماکڈا ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
انعام اللہ دھاریجو نے کہا کہ ایکسپوسینٹر میںٹی ڈیپ کے دفاترکے لیے 21 منزلہ عمارت بھی تعمیرکی جائے گی، توسیعی منصوبے کے لیے نیسپاک ماسٹرپلان ترتیب دے رہا ہے اور یہ توسیعی منصوبہ آئندہ 5سال میں مکمل کرلیا جائے گا، توسیعی منصوبے پرپی ایس ڈی پی سے6 تا8 ارب روپے جبکہ مجموعی لاگت کا 30 فیصد ٹی ڈیپ فراہم کرے گی، اس توسیعی منصوبے کا افتتاح اپریل 2018میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کوٹی ڈیپ کے بورڈ میں نمائندگی دی جائے گی تاکہ باہمی روابط کوفروغ ملے اورملکی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ممکن ہو، نامساعد حالات کے باوجود برآمدکنندگان کی سرگرمیاں درحقیقت جہاد ہے، ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ایکسپورٹرز کی کاوشیں اہم ہیں اور اتھارٹی پاکستان کے ایکسپورٹرز کی آواز ہے۔
انعام اللہ دھاریجو نے کہا کہ پالیسی سازاداروں نے تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستانی برآمدکنندگان خطے میں مسابقتی ممالک کے ساتھ سخت ترین مسابقتی عمل سے گزر رہے ہیں جنہیں ریلیف کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، اس ضمن میں حکومت سنجیدگی کے ساتھ ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے یوٹیلٹیزٹیرف کم کرنے اور علیحدہ ٹیرف متعارف کرانے پرغور کررہی ہے جس کا جلد اعلان متوقع ہے، نئی تجارتی پالیسی کے لیے ملک بھرکی تجارت وصنعتی انجمنوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوچکے ہیں اورنئی پالیسی میں صنعت وتجارت کے فروغ کے لیے برآمدکنندگان کو سازگار کاروباری ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا سرفہرست ہے جبکہ بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت میں کمی لانا اہم ہے۔
حکومت اس بات پرغور کر رہی ہے کہ نئی تجارتی پالیسی خودمختار ہوناکہ ماضی کی طرح مالیاتی پالیسوں کے تابع ہو،ٹی ڈی اے پی دوست ممالک میں پاکستانی ٹریڈ مشنز میں تعینات کمرشل قونصلرز کی کارکردگی بہتر بنانے کے علاوہ اوورسیزآفسزاور ویئر ہائوسزکے قیام کے لیے متحرک ہے، کمرشل قونصلرز کی اہلیت اور کارکردگی کے بارے میں ایکسپورٹرز اور ایسوسی ایشنز کے تحفظات ماضی میں رہے ہیں، وزارت تجارت اوراتھارٹی باقاعدہ کمرشل قونصلرز کی کارکردگی کا متواتر جائزہ لے رہی ہے اور ناقص کارکردگی کے حامل چند کمرشل قونصلرز کوفارغ کردیا گیا ہے۔
ایمرجنگ پاکستان اقوام عالم میں حکومت کی جانب سے پاکستان کی مثبت اور حقیقی تصویر کشی کی خاطر اہم پیش قدمی ہے، غیرملکی خریداروں کی آسان آمد ورفت کیلیے 68 ممالک کے بزنس سے وابستہ شہریوں کیلیے ویزا آن آرائیول دیا جا رہا ہے،پاکستان برانڈز کی ترقی کیلیے اتھارٹی ٹیکنیکل سپورٹ مہیا کر رہی ہے اور میڈ ان پاکستان مصنوعات کی تشہیر عالمی سطح پر کرنے کیلیے مینڈیٹ کے مطابق پر عزم ہے۔
ایکسپو پاکستان جنرل مصنوعات نمائش کو اسپیشلائزیڈ سیکٹر اپسیفک نمائشوں میں تبدیل کر دیا جائے گا، اتھارٹی وزارت تجارت کے اشتراک سے ملک بھر کے ایکسپو سینٹرز کی ری ماڈلنگ بھی کرنا چاہتی ہے۔
انعام اللہ دھاریجو نے غیرملکیوں کیلیے ایئر پورٹ سے متصل بائنگ ہاؤس کے قیام کی تجویز کو سراہااورکہا کہ یہ تجویزمتعلقہ اتھارٹی کو ارسال کی جائیگی۔ قبل ازیں چیئرمین پاکستان اپیرل فورم محمد جاوید بلوانی، سہیل عزیز، جنید اسماعیل ماکڈا ودیگر نے بھی خطاب کیا۔