کرپشن نہیں کرپٹ ذہنیت ختم کیجیے

ہمیں ایسی اصلاحات نافذ کرنا ہونگی جو ہماری زندگی تبدیل کرکے ایسے راستے پر لے آئیں جہاں سے ہم ترقی کا سفر شروع کرسکیں


ارمغان قیصر February 19, 2018
ہم نے کرپشن کو صرف مالیاتی ہندسوں کے ہیر پھیر تک محدود کردیا ہے فوٹو: انٹرنیٹ

کرپشن کا مسئلہ صرف پاکستان کےلیے نہیں، تیسری دنیا کے تمام ممالک کےلیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن کرپشن کے خاتمے کےلیے بددیانت ذہنیت کو ختم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں ترقی پذیر ممالک کی نسبت کرپشن کی سطح بہت نیچے ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وجوہ کو تلاش کیا جائے اور ان کا حل نکالا جائے جو کرپشن کا سبب بنتی ہیں۔

کسی بھی مسئلے کے حل کےلیے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی اور مرکزی وجوہ کا جاننا بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ کرپشن بہت سے طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔ کسی ایک ہی قسم کی کرپشن پر توجہ دینے سے اس مسئلے کا حل نہیں نکالا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اقربا پروری، ٹیکس چوری، فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی، ملاوٹ، ناپ تول میں کمی، ذخیرہ اندوزی اور نااہل لوگوں کو اہم عہدوں پر لابٹھانا بھی کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔ کم آمدنی اور کم تر معیار زندگی ترقی پذیر ممالک میں کرپشن کے بنیادی اسباب ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کےلیے ہمارے نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے۔

ہم نے کرپشن کو صرف مالیاتی ہندسوں کے ہیر پھیر تک محدود کردیا ہے جبکہ یہ تو کرپشن کی متعدد اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ بہت سی اخلاقی بددیانتی کو، جو براہ راست جرم کے زمرے میں آتی ہیں، انہیں ہم سرے سے جرم مانتے ہی نہیں۔

معاشرے میں جہاں بہت سی ناہمواریاں ہیں وہاں اداروں میں ہم آہنگی اور عدم تعاون بھی واضح دکھائی دیتا ہے۔ جب تک ہم معاشرے کے تمام کرداروں میں ربط اور سمت کی وضاحت نہیں کریں گے، اس وقت تک ہم معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ نہیں کرسکتے ہیں۔ معاشرے کے تمام کرداروں اور اداروں میں جب تک ہم آہنگی پیدا نہیں ہوگی، ملکی ترقی ممکن ہی نہیں۔

آج کل کے دور میں جن ممالک میں آئل اور گیس (جو زرمبادلہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں) زیادہ مقدار میں نہ ہوں، وہاں بیرونی سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کی ضرورت ہوتی ہے جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ممکن ہوتا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے حصول کے بعد بھی لوگوں کو مراعات دی جاسکتی ہیں۔

میرٹ سسٹم معاشرے میں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سماجی انصاف مہیا کیا جاسکتا ہے۔ آمدنی میں اضافہ اور بہتر معیار زندگی، کرپشن کو بہت حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ جیوڈیشل نظام میں اصلاحات کے ذریعے سستے اور فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔

یہ بنیادی اقدامات کرنے کے بعد ہی کرپٹ ذہنیت کو بدلنے کےلیے ایک وسیع تر مہم کا آغاز کیا جاسکتا ہے جس سے لوگوں میں کرپشن کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کرپشن نہ کرنے سے ملکی مفاد میں کتنا فائدہ ہوسکتا ہے، اس کے بارے میں ایک وسیع تر قسم کی مہم چلائی جاسکتی ہے۔ انفرادی مفاد کو اجتماعی مفاد پر ترجیح دینے والی قومیں ہی ترقی کی منازل طے کرسکتی ہیں۔ ان تمام اقدامات کے بعد ہی کرپشن کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن ہوگا۔

جزوی طور پر ہم کبھی بھی کرپشن کو جڑ سے نہیں اکھاڑ سکتے۔ ہمیں زندگی کے ہر قدم پر ایسی اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی جو ہماری انفرادی زندگی کو ہماری اس موجودہ زندگی سے تبدیل کرکے ایسے راستے پر لاکھڑا کریں جہاں سے ہم ترقی کا سفر شروع کرسکیں۔ ان چند برسوں میں ہم نے کتنے ہی سیاستدان بدل ڈالے مگر آج بھی ہم بنیادی زندگی کے ان ہی مسائل کا شکار ہیں۔ ہم اس ذہنیت کو بدل ہی نہیں سکے جو شعور دیتی ہے کہ فرائض کیا ہیں اور حقوق کیا ہیں، اور کرپشن کیا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں