سرکاری اداروں کے نقصانات میں مسلسل اضافہ

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سرکاری اداروں کو 60 ارب روپے کی نئی، 2017 میں 599 ارب روپے کی گارنٹیز جاری کی گئیں۔

واپڈا203،پاورہولڈنگ166،سوئی سدرن وسوئی ناردرن95،زرعی بینک54،پی آئی اے کو 44 ارب کی گارنٹیاں جاری کی گئیں،دستاویز۔ فوٹو: فائل

ملک میں سرکاری اداروں کے خسارے میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے اور حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سرکاری اداروں کو 60 ارب روپے کی نئی گارنٹیز جاری کی گئی ہیں۔

دستاویز کے مطابق ستمبر 2017 کے اختتام تک حکومتی گارنٹیز 999 ارب روپے سے بڑھ چکی ہیں۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سرکاری اداروں کو 60 ارب روپے کی نئی گارنٹیز جاری کی گئیں۔

2017 کے دوران واپڈا پی ایچ پی ایل سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ پی آئی اے سوئی سدرن گیس کمپنی نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپچ کمپنی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو حکومت کی جانب سے گارنٹیاں جاری کی گئی ہیں۔


دستاویز کے مطابق 2017 کے دوران حکومت کی جانب سے ان تمام اداروں کو 599 ارب روپے کی گارنٹیاں جاری کی گئی ہیں اور جی ڈی پی کا 1.09 فیصد بنتا ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق 2017 کے دوران واپڈا کو 203 ارب روپے کی گارنٹیز جاری کی گئیں۔ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کو حکومت کی جانب سے 166 ارب کی گارنٹیز جاری کی گئیں جبکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی گارنٹیز 55 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں۔

دستاویز کے مطابق 2017 کے دوران حکومت نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کو 54 ارب روپے اور قومی ایئر لائن پی آئی اے کو 44 ارب روپے کی گارنٹیاں جار ی کی ہیں۔ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو حکومت کی جانب سے 40 ارب روپے کی گارنٹیز جاری کی گئیں۔ نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو ایک سال کے دوران 28 ارب روپے کی گارنٹیز جاری کی گئی ہیں۔

سال 2016-17 کے دوران حکومت کی جانب سے مختلف اداروں کو 599 ارب روپے کی گارنٹیز جاری کی گئی تھیں اور جون 2017 تک حکومتی گارنٹیز کا حجم 937 ارب روپے تھا۔

علاوہ ازیں توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے اس شعبے میں طویل مدتی مسائل کا خاتمہ ہوگیاہے اور توانائی کے شعبے کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے جب کہ سماجی تحفظ کے شعبے کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جار ہے ہیں موجودہ حکومت کی جانب سے ٹیکس مراعات میں کمی کی گئی ہے اور استثنٰی اور توانائی کے شعبے کی سبسڈیز میں بھی کمی کی گئی ہے۔
Load Next Story