چیف جسٹس پاکستان کا جناح اسپتال کراچی کا دورہ

چیف جسٹس نے جناح اسپتال سے متعلق فائل فوری طور پر طلب کرلی


ویب ڈیسک February 17, 2018
چیف جسٹس نے غیرتسلی بخش رپورٹ پر جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز حکام کو بھی نوٹس جاری کردیا، : فوٹو : فائل

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے جناح اسپتال کے دورے کے دوران مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا ۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی اور ابتر صورتحال پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ جناح اسپتال کی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی اور سیکرٹری صحت سندھ فضل اللہ پیچوہو عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جناح اسپتال سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی اسپتال ہے جہاں جیل سے آئے خاص ملزمان کو رکھا جاتا ہے، سیمی جمالی نے جواب دیا کہ جی ہاں یہ وہی اسپتال ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں پھر اسپتال کے حوالے سے اتنی بری رپورٹس کیوں ہیں، سیمی جمالی نے مؤقف پیش کیا کہ جناح اسپتال کا معاملہ 18 ویں ترمیم کے بعد سے عدالت میں زیرِالتوا رہا، ہم نے اسپتال کی وفاق سے صوبے کو منتقلی چیلنج کررکھی ہے معاملہ زیرِسماعت ہونے کے باعث کوئی نئی بھرتیاں نہیں ہوپا رہیں جب کہ دوسری جانب اسپتال کے بیشترڈاکٹر ریٹائر ہوچکے ہیں اور چند کا انتقال ہوچکا ہے، پروفیسرز کی تعداد بھی کم ہے اور 28 میں سے صرف 4 پروفیسرز ہیں، اسٹاف کی بھی شدید کمی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جناح اسپتال کی فائل ابھی منگوا لیتے ہیں، عدالت نے اسپتال کی فائل فوری طور پر طلب کرتے ہوئے سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اسٹاف کے علاوہ دیگر آلات اور مشینیں کیوں نہیں، سیمی جمالی نے جواب دیا کہ یہ بہت بڑا اسپتال ہے ہزاروں مریض آتے ہیں، 4 لاکھ 50 ہزار مریض صرف ایمرجنسی میں آئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہرٹیسٹ جناح اسپتال میں دستیاب ہے یا کوئی ٹیسٹ باہر سے کرائے جاتے ہیں؟ آپ حلف نامہ لکھ کر دیں کہ اسپتال میں ساری سہولتیں موجود ہیں، چیف جسٹس نے سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اسپتال کتنے منٹ کی مسافت پر ہے؟ سیمی جمالی نے کہا کہ 20 منٹ کے فاصلے پر، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم ابھی جناح اسپتال کا دورہ کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اسپتالوں کی ابترصورتحال پر صوبائی سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کی جو رپورٹس آرہی ہیں وہ بہتر نہیں، سنا ہے سارا بجٹ آپ نے رکھا ہے یہ بتائیں کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت کب بہتر ہوگی؟ فضل اللہ پیچوہو نے جواب دیا کہ ٹائم لائن دے دی ہے بہتری آئے گی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری اسپتالوں کو فنڈ مل رہا ہے، سیکرٹری صحت نے جواب دیا جی اسپتالوں کو فنڈز فراہم کررہے ہیں، چیف جسٹس نے سوال کیا، کیا سرکاری اسپتالوں کا بجٹ سینٹرلائزڈ ہوچکا ہے؟ سیکرٹری صحت نے جواب دیا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے ذمہ داروں کو نوٹس کرتے ہیں، عدالت نے جناح میڈیکل کالج کی کارکردگی غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کالج نمائندوں کو نوٹس جاری کردیا اور حکم دیا کہ 3 روز کے اندر ڈینٹل کالج کے پرفامے مکمل کرکے عدالت کو دکھائے جائیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے اسپتال آمد کے موقع پر مریضوں کو دی جانے والی سہولتوں کا معائنہ کیا اور اسپتال کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا، اس کے علاوہ انہوں نے اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا بھی دورہ کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں