بغداد اور کرکوک میں5کار بم دھماکے18جاں بحق100سے زائد زخمی

ہولناک دھماکے نماز جمعہ کے وقت ہوئے جن سے بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی، ہر طرف بارود کی بو اورخون نظر آرہا تھا۔


AFP March 30, 2013
قریبی عمارات اور قریب کھڑی درجنوں گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، نماز پڑھ رہے تھے کہ خوفناک دھماکا ہوگیا، عینی شاہدین کے تاثرات. فوٹو: فائل

عراق کے دارالحکومت بغداد اور کرکوک میں نماز جمعہ کے وقت مساجد کی قریب یکے بعد دیگر 5 کار بم دھماکوں میں کم از کم 18 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ہولناک دھماکے ایک گھنٹے سے بھی کم دورانیے کے دوران ہوئے جن سے بنوق، قاہرہ، ظفرانیہ، جہاد اور کرکوک میں تباہی مچ گئی۔دھماکوں کے بعد ہر طرف بارود کی بو اور خون نظر آرہا تھا ۔ بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ علاقے میں کھڑی گاڑیوں اور عمارات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکوں کے بعد قریب کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جس نے دکانوں اور گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ زخمیوں میں عراق کی بڑی مذہبی شخصیت آیت اللہ سیستانی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔



 

ابھی تک کسی گروپ نے دہشت گردی کی اس خوفناک کارروائی کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی حکام اور اسپتال ذرائع کے مطابق بغداد میں نماز جمعہ کے وقت کیے گئے کار بم دھماکوں میں 14 افراد جاں بحق جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے۔ بغداد سے 240 کلومیٹر دور شہر کرکوک میں نماز جمعہ کے ہی وقت اہل تشیع کی مسجد کے پاس کیے گئے دھماکے میں 4افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ہم نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک ایک خوفناک دھماکا ہوا، اور مسجد کی چھت ہم پر آگری۔ ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ ہر طرف خون پھیلا ہوا تھا، میں نے اپنے سامنے کئی لوگوں کو خون آلودہ دیکھا۔ ایک زخمی نے اسپتال میں بتایا کہ دھماکوں کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور زخمیوں کی چیخ و پکار نے قیامت صغریٰ کا منظر دکھائی دے رہا تھا۔یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب آئندہ ماہ اپریل میں عراق میں انتخابات ہونا ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔