امریکی اہداف پرحملےکیلئے تیار ہیں شمالی کوریا کا میزائل یونٹس کو حکم
کورین عوام اورفوج امریکی سرزمین اوران کے مضبوط ٹھکانوں کو بے رحمانہ اندازمیںنشانہ بناناچاہیے،کم جونگ ان۔
KARACHI:
شمالی کوریا نے جزیرہ نماکوریا پر امریکی اسٹیلتھ بمبارطیاروں کی پروازوں کے جواب میں اپنے میزائل یونٹوں کو امریکی اہداف پر حملے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیاہے۔
سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق ملک کے قائد کم جونگ ان نے حکم نامے پر جمعرات کو ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے رات بھر مشاورت کے بعد دستخط کردیے ہیں۔ اس کے تحت شمالی کوریا کے تمام میزائل اور راکٹ یونٹوں کو جمعرات کی رات سے کسی بھی وقت کارروائی کے لیے تیاررہنے کوکہا گیاہے۔ کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان نے کہاکہ بی2 بمبارطیاروں کی پروازیں ایک الٹی میٹم تھا اور حساب برابر کرنے کا وقت آگیا ہے۔
نوجوان رہنما کم جونگ ان نے اسٹیلتھ بمبارطیاروں کی پرواز محض مشق تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اگر انھوں نے اس قسم کی اشتعال دلانے کی کوشش کی ہے تو کوریا کی عوامی فوج کو امریکی سرزمین، ان کے مضبوط ٹھکانوں، بحرالکاہل میں ہوائی، گوام اور جنوبی کوریا میں واقع امریکی فوجی اڈوں کو بے رحمانہ انداز میں نشانہ بنانا چاہیے۔ اس اعلان کے بعد شمالی کوریا کے ہزاروں شہریوں اور فوجیوں نے ایک بڑی ریلی نکالی اور مارچ میں حصہ لیا۔ امریکا کے، ریڈار پر نظر نہ آنے والے بمبارطیاروں نے جمعرات کو جنوبی کوریا اور امریکا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کے سلسلے میں جزیرہ نماکوریا کے اوپر پروازیں کی تھیں۔
امریکا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ بی 2طیارے اتحادیوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے اور طویل فاصلوں پر واقع اہداف کو تیزی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ امریکا کے وزیردفاع چک ہیگل نے کہاکہ شمالی کوریا کو سمجھنا ہو گا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے، اس قسم کی اکسانے کی کوششوں کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کا جواب دیا جائے گا۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان فوجی رابطے کا آخری ذریعہ ملٹری ہاٹ لائن بھی منقطع کردی تھی۔ دریںاثنا چین اور روس نے دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی ہے تاکہ صورتحال مزید خراب ہونے سے بچا جاسکے۔ شمالی کوریا کے واحدبڑے اتحادی اور سب سے بڑے تجارتی شریک چین نے اس سلسلے میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زوردیا۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے انتباہ کیا کہ فریقین اس صورتحال کو اپنے معاملات اور شکایات کا فوجی حل نکالنے کی کوشش میں استعمال نہ کریں۔
شمالی کوریا نے جزیرہ نماکوریا پر امریکی اسٹیلتھ بمبارطیاروں کی پروازوں کے جواب میں اپنے میزائل یونٹوں کو امریکی اہداف پر حملے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیاہے۔
سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق ملک کے قائد کم جونگ ان نے حکم نامے پر جمعرات کو ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے رات بھر مشاورت کے بعد دستخط کردیے ہیں۔ اس کے تحت شمالی کوریا کے تمام میزائل اور راکٹ یونٹوں کو جمعرات کی رات سے کسی بھی وقت کارروائی کے لیے تیاررہنے کوکہا گیاہے۔ کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان نے کہاکہ بی2 بمبارطیاروں کی پروازیں ایک الٹی میٹم تھا اور حساب برابر کرنے کا وقت آگیا ہے۔
نوجوان رہنما کم جونگ ان نے اسٹیلتھ بمبارطیاروں کی پرواز محض مشق تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اگر انھوں نے اس قسم کی اشتعال دلانے کی کوشش کی ہے تو کوریا کی عوامی فوج کو امریکی سرزمین، ان کے مضبوط ٹھکانوں، بحرالکاہل میں ہوائی، گوام اور جنوبی کوریا میں واقع امریکی فوجی اڈوں کو بے رحمانہ انداز میں نشانہ بنانا چاہیے۔ اس اعلان کے بعد شمالی کوریا کے ہزاروں شہریوں اور فوجیوں نے ایک بڑی ریلی نکالی اور مارچ میں حصہ لیا۔ امریکا کے، ریڈار پر نظر نہ آنے والے بمبارطیاروں نے جمعرات کو جنوبی کوریا اور امریکا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کے سلسلے میں جزیرہ نماکوریا کے اوپر پروازیں کی تھیں۔
امریکا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ بی 2طیارے اتحادیوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے اور طویل فاصلوں پر واقع اہداف کو تیزی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ امریکا کے وزیردفاع چک ہیگل نے کہاکہ شمالی کوریا کو سمجھنا ہو گا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے، اس قسم کی اکسانے کی کوششوں کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کا جواب دیا جائے گا۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان فوجی رابطے کا آخری ذریعہ ملٹری ہاٹ لائن بھی منقطع کردی تھی۔ دریںاثنا چین اور روس نے دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی ہے تاکہ صورتحال مزید خراب ہونے سے بچا جاسکے۔ شمالی کوریا کے واحدبڑے اتحادی اور سب سے بڑے تجارتی شریک چین نے اس سلسلے میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زوردیا۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے انتباہ کیا کہ فریقین اس صورتحال کو اپنے معاملات اور شکایات کا فوجی حل نکالنے کی کوشش میں استعمال نہ کریں۔