پرانی گاڑیوں کی درآمد میں7فیصد سے بھی زیادہ اضافہ

رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں 4982 کاریں درآمد کی گئی ہیں۔

جولائی میںڈھائی ارب روپے کی5ہزارکاریں درآمد،1.74ارب ڈیوٹی ادا کی گئی فوٹو رائٹرز

استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے ماہانہ اوسط میں گزشتہ سال کے مقابلے میںرواں مالی سال کے آغاز پر 7فیصد سے زائد اضافہ دیکھا جارہا ہے جو مقامی آٹو انڈسٹری کیلیے باعث تشویش ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 55ہزار 703کاریں درآمد کی گئیں اور ماہانہ اوسط 4641 کاریں رہی جبکہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں 4982کاریں درآمد کی گئی ہیں۔

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں درآمد کی جانے والی کاروں کی مالیت 2ارب 52 کروڑ 44لاکھ روپے ہے جس پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ایک ارب 74کروڑ روپے ادا کیے گئے، جولائی کے مہینے میں کمرشل گاڑیوں، ٹرک ڈمپرز، وین اور پک اپ شامل کرکے گاڑیوں کی مجموعی درآمد 5314یونٹس رہی جس کی مالیت 2 ارب 95کروڑ 97لاکھ روپے اور کسٹم ڈیوٹی کی مالیت ایک ارب 83 کروڑ 82لاکھ روپے ادا کی گئی۔


گاڑیوں کی درآمدات میں اضافے سے مقامی آٹو انڈسٹری کو شدید دبائو کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ انڈس موٹر کمپنی نے جولائی میں 4روز اور اگست میں 6روز پیداوار بند رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ گاڑیوں کی بکنگ کیلیے 100فیصد رقم کی وصولی کی پالیسی بھی ختم کرتے ہوئے کم ایڈوانس پر گاڑیوں کی بکنگ کی سہولت متعارف کرادی ہے،

استعمال شدہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمدات سے دبائو کا شکار آٹو انڈسٹری درآمدی پالیسی میں مزید نرمی کے خلاف بھرپور لابنگ کررہی ہے جبکہ آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے آئندہ 3سال کی تجارتی پالیسی فریم ورک میں گاڑیوں کی ایج لمٹ بڑھا کر 10سال کرنے فرسودگی الائونس میں اضافے اور امپورٹ ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔

مقامی آٹو انڈسٹری نے درآمدی پالیسی میں نرمی کو گاڑیوں کی لوکلائزیشن کیلیے کی جانے والی سرمایہ کاری اور وینڈر انڈسٹری کیلیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے گاڑیوں کی درآمدات کو محدود کرنے، سمندر پارپاکستانیوں کے نام پر گاڑیوں کی منظم ٹریڈ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی اسملبرز کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی قیمت اور مارکیٹ پرائس میں 100فیصد تک فرق ہے اور 5 سال پرانی گاڑیاں بھی نئی گاڑیوں کی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں۔
Load Next Story