بہتر حکمت عملی کے باعث 2017ء کے دوران شاہراہوں پر وارداتوں میں واضح کمی
سال بھر میں ڈکیتی کی 37، چوری کی ایک اور گاڑیاں چھیننے کی صرف 3 وارداتیں ہوئیں
پنجاب ہائی وے پٹرول کے قیام کا مقصد شاہرات پر ہونے والے جرائم پر قابو پانا اور مسافروں کو معیاری سہولیات کی فراہمی ہے۔ اسی مقصد کے تحت پنجاب ہائی وے پٹرول کو 2005ء میں آپریشنل کیا گیا۔
اس وقت 350 پوسٹوں کے ذریعے پٹرولنگ فورس پورے پنجاب میں 11000 کلومیٹر سے زائد کے ایریا میں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ ہر پوسٹ پر سب انسپکٹر یا اسسٹنٹ سب انسپکٹرانچارج تعینات ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ تمام فورسز میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے جوان پٹرولنگ پولیس میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس فورس کا رویہ ڈسٹرکٹ پولیس سے کئی درجے بہتر ہے اور اسی بناء پر لوگ اس پر اعتماد کا اظہارکرتے ہیں۔
پٹرولنگ پولیس کی کارکردگی کا اس امر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے قیام سے قبل اس کے زیر عمل علاقے میں ہائی وے ڈکیتی کے 206، چوری کے 270 اور گاڑیاں چھیننے کے 211 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 2017 میں یہ تعداد کم ہو کر بالترتیب 37، 01 اور 03 رہ گئی ہے۔
اس فورس کی کمانڈ آج کل ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی کے پاس ہے، جو انہوں نے فروری 2016ء میں سنبھالی۔ ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مختلف پالیسیوں کا آغاز کیا، جس میں سے ایک موٹرسائیکلوں کی بغیر رجسٹریشن بندش ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق 70 فی صد کرائم موٹرسائیکلوں پر ہوتے ہیں اور تفتیش کے بعد پتہ چلتا ہے کہ واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکلیں رجسٹرڈ ہی نہیں ہوتیں، جس پر کارروائی کرتے ہوئے پنجاب ہائی وے پٹرول نے 2017ء میں 819611 موٹرسائیکلیں بند کیں جبکہ محکمہ ایکسائز نے رجسٹریشن کے حوالے سے پٹرولنگ پولیس کی حکمت عملی کو سراہا ہے۔
2017ء کے دوران ہی ایک اور انقلابی قدم اٹھایا گیا، جس کے تحت ان موٹرسائیکل ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی گئی جو کم عمربچوں کو بھاری سود کے عوض موٹرسائیکل دیتے تھے اور رجسٹریشن نہیں کرواتے۔ یہ موٹرسائکل پھر نہ صرف چنگ چی رکشہ کی صورت میں بھی استعمال ہو کر کم عم رکشہ ڈرائیوروں کی وجہ سے حادثات کا باعث بنتے بلکہ ڈکیتی سمیت دیگر وارداتوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
پنجاب ہائی وے پٹرول نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اشتہاریوں کے خلاف ایک خصوصی مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے، جس کی بدولت2017ء کے دوران 946 اشتہاریوں، 161 عدالتی مفروروں اور 19228 ایسے مجرموں کو پکڑا جو مختلف کیسز میں مطلوب تھے۔ پٹرولنگ پولیس گشت کے دوران ناکہ بندی کر کے ان ملزمان کو پکڑتی ہے اور یہ عمل 24 گھنٹے ، 3 شفٹوں میں جاری رہتا ہے۔
اس ضمن میں ایس ایس پی لاہور ریجن بابر بخت قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں اسلحہ کا استعمال بہت زیادہ ہو گیا ہے، لوگ غیر قانونی طور پر مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کرتے ہیں، جس سے ڈکیتی اور قتل کی وارداتیں عام ہو رہی ہیں۔ اسلحہ کے زیادہ استعمال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت کا رواج فروغ پا رہا ہے۔ لیکن پٹرولنگ پولیس اس اقدام کی حوصلہ شکنی کیلئے ہمہ وقت تیار نظر آتی ہے۔
اسی توسط سے آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عارف نواز خان اور ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ امجد جاوید سلیمی کی ہدایت پر ناجائز اسلحہ کے خلاف سخت کریک ڈاون کیا گیا اور پورے پنجاب میں 1506اسلحہ کے کیسز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ منشیات کی مد میں پنجاب ہائی وے پٹرول نے 2017ء میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس مد میں 43022 لیڑ شراب، 220 کلو گرام چرس، 42 کلو گرام ہیروئن،213 کلوگرام افیون اور 28کلو گرام حشیش برآمد کی۔ اس کے علاوہ 2151020 لوٹی ہوئی رقم واپس کی گئی۔
پٹرولنگ پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے23 موٹر سائیکل، 31موبائل، 3070 کلو گرام مردہ گوشت اور1864400روپے مالیت کی لکڑی چوری پکڑی۔ اس کے علاوہ 93 موٹر سائیکلیں ایسی پکڑی جن پر غیر قانونی سبز نمبر کی پلیٹیں لگی ہوئی تھیں۔ ہائی وے پٹرولنگ پولیس کی بہترین حکمت عملی کے باعث 2016ء میں ہونے والے کل حادثات 4848 سے کم ہو کر 2811 رہ گئے۔ 2017 میں 4849 مسافروں کو بنیادی طبی امداداور 423 بھولے بھٹکے بچوں کو ان کے ورثاء سے ملوایا۔
ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر نے بتایا کہ ہائی وے پٹرول نے تجاوزات کے خلاف خصوصی مہم کا آغاز کیا اور اس کے تحت پورے پنجاب میں 49927 تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا، جس سے ٹریفک کی روانی اور حادثات میں کمی واقع ہوئی۔پنجاب ہائی وے پٹرول نے اپنے جوانوں کی ٹریننگ کیلئے ایک مربوط نظام وضع کر رکھا ہے۔ جس کے تحت وقتا فوقتا مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں۔ جس سے جوانوں کی جسمانی فٹنس برقرار رہتی ہے اور وہ فیلڈ میں زیادہ بہتر طور پر اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
2017 میں 7596 جوانوں کو مختلف قسم کی ٹریننگ دی گئی جومجموعی تعداد کا 86 فیصد بنتا ہے۔ پنجاب ہائی وے پٹرول کی 350 پوسٹوں میں سے صرف 46 پوسٹوں کے پاس ٹریفک مینجمنٹ کا نظام موجود ہے، جس کے تحت یہ پوسٹیں چالان کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ 2017ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے164958 چالان جاری کئے گئے اور 71995429 روپے کے جرمانے عائد کیئے گئے، جن میں سے حیرت انگیز طور پر 55210447 روپے سرکاری خزانے میں جرمانے کی مد میں جمع کروائے گئے، جو کل چالان کا 77 فیصد بنتا ہے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پٹرولنگ پولیس چالان کرتے وقت کسی قسم کے کاغذات قبضہ میں نہیں لیتی۔ لوگ ذمہ دارانہ اور رضاکارانہ طور پر چالان بینکوں میں جمع کرواتے ہیں۔ اس سے پنجاب ہائی وے پٹرول کا عوام کے ساتھ تعلق اور محبت کا احساس ظاہر ہوتا ہے۔
کام کی زیادتی کے باعث کارکردگی متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی آج کل ملتان ریجن میں ٹریفک منیجمنٹ میں بہتری کے لئے ساہیوال کو نیا ریجن بنانے پر زور دے رہے ہیں، جو بلاشبہ زمینی حقائق سے مکمل ہم آہنگی رکھتا ہے۔
اس مقصد کے پیش نظر ڈی آئی جی پٹرولنگ غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرے گی۔ نیا ریجن بننے سے عوام کے ساتھ ساتھ پولیس ملازمین کیلئے بھی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔2017 میں ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے 3 نئی پوسٹوں کا افتتاح بھی کیا۔ جس میں 02 پوسٹیں شاہ والی اور کاکر راجن پور میں بنائی گئیں جبکہ ایک پوسٹ کا قیام ٹوبہ ٹیک سنگھ میں عمل میں لایا گیا ہے۔
ان پوسٹوں سے علاقے کے عوام کے مسائل میں کمی آئے گی اور دوران سفر ہونے والی وارداتوں میں بھی خاطر خواہ کمی ہو گی۔ پنجاب ہائی وے پٹرول اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس مقصد کے تحت گرین ہائی ویز مہم کا آغاز کرتے ہوئے پورے پنجاب میں موجود پوسٹوں کے بیٹ ایریا میں پودے لگائے جا رہے ہیں۔2017 کے دوران مختلف علاقون میں 302785 پودے لگائے گئے۔
پنجاب ہائی وے پٹرول اپنے قیام سے اب تک کئی مواقعوں پر اپنی اہمیت ثابت کر چکی ہے، جس میں بڑا کردار ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی جیسے افسروں کی سربراہی میں ٹیم ورک کا ہے۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ پنجاب ہائی وے پٹرول کس طرح نہ صرف اپنی اچھی ساکھ کو برقرار رکھتی ہے بلکہ اس میں مزید بہتری کیسے لاتی ہے۔
اس وقت 350 پوسٹوں کے ذریعے پٹرولنگ فورس پورے پنجاب میں 11000 کلومیٹر سے زائد کے ایریا میں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ ہر پوسٹ پر سب انسپکٹر یا اسسٹنٹ سب انسپکٹرانچارج تعینات ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ تمام فورسز میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے جوان پٹرولنگ پولیس میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس فورس کا رویہ ڈسٹرکٹ پولیس سے کئی درجے بہتر ہے اور اسی بناء پر لوگ اس پر اعتماد کا اظہارکرتے ہیں۔
پٹرولنگ پولیس کی کارکردگی کا اس امر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے قیام سے قبل اس کے زیر عمل علاقے میں ہائی وے ڈکیتی کے 206، چوری کے 270 اور گاڑیاں چھیننے کے 211 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 2017 میں یہ تعداد کم ہو کر بالترتیب 37، 01 اور 03 رہ گئی ہے۔
اس فورس کی کمانڈ آج کل ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی کے پاس ہے، جو انہوں نے فروری 2016ء میں سنبھالی۔ ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مختلف پالیسیوں کا آغاز کیا، جس میں سے ایک موٹرسائیکلوں کی بغیر رجسٹریشن بندش ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق 70 فی صد کرائم موٹرسائیکلوں پر ہوتے ہیں اور تفتیش کے بعد پتہ چلتا ہے کہ واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکلیں رجسٹرڈ ہی نہیں ہوتیں، جس پر کارروائی کرتے ہوئے پنجاب ہائی وے پٹرول نے 2017ء میں 819611 موٹرسائیکلیں بند کیں جبکہ محکمہ ایکسائز نے رجسٹریشن کے حوالے سے پٹرولنگ پولیس کی حکمت عملی کو سراہا ہے۔
2017ء کے دوران ہی ایک اور انقلابی قدم اٹھایا گیا، جس کے تحت ان موٹرسائیکل ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی گئی جو کم عمربچوں کو بھاری سود کے عوض موٹرسائیکل دیتے تھے اور رجسٹریشن نہیں کرواتے۔ یہ موٹرسائکل پھر نہ صرف چنگ چی رکشہ کی صورت میں بھی استعمال ہو کر کم عم رکشہ ڈرائیوروں کی وجہ سے حادثات کا باعث بنتے بلکہ ڈکیتی سمیت دیگر وارداتوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
پنجاب ہائی وے پٹرول نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اشتہاریوں کے خلاف ایک خصوصی مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے، جس کی بدولت2017ء کے دوران 946 اشتہاریوں، 161 عدالتی مفروروں اور 19228 ایسے مجرموں کو پکڑا جو مختلف کیسز میں مطلوب تھے۔ پٹرولنگ پولیس گشت کے دوران ناکہ بندی کر کے ان ملزمان کو پکڑتی ہے اور یہ عمل 24 گھنٹے ، 3 شفٹوں میں جاری رہتا ہے۔
اس ضمن میں ایس ایس پی لاہور ریجن بابر بخت قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں اسلحہ کا استعمال بہت زیادہ ہو گیا ہے، لوگ غیر قانونی طور پر مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کرتے ہیں، جس سے ڈکیتی اور قتل کی وارداتیں عام ہو رہی ہیں۔ اسلحہ کے زیادہ استعمال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت کا رواج فروغ پا رہا ہے۔ لیکن پٹرولنگ پولیس اس اقدام کی حوصلہ شکنی کیلئے ہمہ وقت تیار نظر آتی ہے۔
اسی توسط سے آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عارف نواز خان اور ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ امجد جاوید سلیمی کی ہدایت پر ناجائز اسلحہ کے خلاف سخت کریک ڈاون کیا گیا اور پورے پنجاب میں 1506اسلحہ کے کیسز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ منشیات کی مد میں پنجاب ہائی وے پٹرول نے 2017ء میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس مد میں 43022 لیڑ شراب، 220 کلو گرام چرس، 42 کلو گرام ہیروئن،213 کلوگرام افیون اور 28کلو گرام حشیش برآمد کی۔ اس کے علاوہ 2151020 لوٹی ہوئی رقم واپس کی گئی۔
پٹرولنگ پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے23 موٹر سائیکل، 31موبائل، 3070 کلو گرام مردہ گوشت اور1864400روپے مالیت کی لکڑی چوری پکڑی۔ اس کے علاوہ 93 موٹر سائیکلیں ایسی پکڑی جن پر غیر قانونی سبز نمبر کی پلیٹیں لگی ہوئی تھیں۔ ہائی وے پٹرولنگ پولیس کی بہترین حکمت عملی کے باعث 2016ء میں ہونے والے کل حادثات 4848 سے کم ہو کر 2811 رہ گئے۔ 2017 میں 4849 مسافروں کو بنیادی طبی امداداور 423 بھولے بھٹکے بچوں کو ان کے ورثاء سے ملوایا۔
ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر نے بتایا کہ ہائی وے پٹرول نے تجاوزات کے خلاف خصوصی مہم کا آغاز کیا اور اس کے تحت پورے پنجاب میں 49927 تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا، جس سے ٹریفک کی روانی اور حادثات میں کمی واقع ہوئی۔پنجاب ہائی وے پٹرول نے اپنے جوانوں کی ٹریننگ کیلئے ایک مربوط نظام وضع کر رکھا ہے۔ جس کے تحت وقتا فوقتا مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں۔ جس سے جوانوں کی جسمانی فٹنس برقرار رہتی ہے اور وہ فیلڈ میں زیادہ بہتر طور پر اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
2017 میں 7596 جوانوں کو مختلف قسم کی ٹریننگ دی گئی جومجموعی تعداد کا 86 فیصد بنتا ہے۔ پنجاب ہائی وے پٹرول کی 350 پوسٹوں میں سے صرف 46 پوسٹوں کے پاس ٹریفک مینجمنٹ کا نظام موجود ہے، جس کے تحت یہ پوسٹیں چالان کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ 2017ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے164958 چالان جاری کئے گئے اور 71995429 روپے کے جرمانے عائد کیئے گئے، جن میں سے حیرت انگیز طور پر 55210447 روپے سرکاری خزانے میں جرمانے کی مد میں جمع کروائے گئے، جو کل چالان کا 77 فیصد بنتا ہے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پٹرولنگ پولیس چالان کرتے وقت کسی قسم کے کاغذات قبضہ میں نہیں لیتی۔ لوگ ذمہ دارانہ اور رضاکارانہ طور پر چالان بینکوں میں جمع کرواتے ہیں۔ اس سے پنجاب ہائی وے پٹرول کا عوام کے ساتھ تعلق اور محبت کا احساس ظاہر ہوتا ہے۔
کام کی زیادتی کے باعث کارکردگی متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی آج کل ملتان ریجن میں ٹریفک منیجمنٹ میں بہتری کے لئے ساہیوال کو نیا ریجن بنانے پر زور دے رہے ہیں، جو بلاشبہ زمینی حقائق سے مکمل ہم آہنگی رکھتا ہے۔
اس مقصد کے پیش نظر ڈی آئی جی پٹرولنگ غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرے گی۔ نیا ریجن بننے سے عوام کے ساتھ ساتھ پولیس ملازمین کیلئے بھی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔2017 میں ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے 3 نئی پوسٹوں کا افتتاح بھی کیا۔ جس میں 02 پوسٹیں شاہ والی اور کاکر راجن پور میں بنائی گئیں جبکہ ایک پوسٹ کا قیام ٹوبہ ٹیک سنگھ میں عمل میں لایا گیا ہے۔
ان پوسٹوں سے علاقے کے عوام کے مسائل میں کمی آئے گی اور دوران سفر ہونے والی وارداتوں میں بھی خاطر خواہ کمی ہو گی۔ پنجاب ہائی وے پٹرول اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس مقصد کے تحت گرین ہائی ویز مہم کا آغاز کرتے ہوئے پورے پنجاب میں موجود پوسٹوں کے بیٹ ایریا میں پودے لگائے جا رہے ہیں۔2017 کے دوران مختلف علاقون میں 302785 پودے لگائے گئے۔
پنجاب ہائی وے پٹرول اپنے قیام سے اب تک کئی مواقعوں پر اپنی اہمیت ثابت کر چکی ہے، جس میں بڑا کردار ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی جیسے افسروں کی سربراہی میں ٹیم ورک کا ہے۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ پنجاب ہائی وے پٹرول کس طرح نہ صرف اپنی اچھی ساکھ کو برقرار رکھتی ہے بلکہ اس میں مزید بہتری کیسے لاتی ہے۔