مٹھی میں پانچویں جماعت کے 4 طلبہ کی شادیوں کا انکشاف
پاڑہا کالونی پرائمری اسکول کے بچوں اور انتظامیہ نے بھی تصدیق کر دی، تھرپارکر میں کم عمر بچوں کی شادیاں معمول بن گئیں۔
ISLAMABAD:
تھرپارکر میں کم عمر بچوں کی شادیاں معمول بن گئیں۔ مٹھی کے پرائمری اسکول میں پانچویں جماعت کے4 بچوں کی شادی کرائے جانے کا انکشاف ہواہے۔
تھرپارکر کے ضلعی ہیڈکوارٹرمٹھی کی پاڑہا کالونی اسکول میں 3 ماہ کے دوران 4 بچوں کی کم عمری میں شادیاں کرائے جانے کاانکشاف ہواہے جس کی بچوں اور اسکول انتظامیہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم پانچویں جماعت کے طالب علم 12 سالہ کرن ولد محبتو گواریو، 12 سالہ پریم ولد بھیموں کولہی، 13 سالہ روی ولد بھورو گواریو اور 16 سالہ غلام قادر لنجو کی شادیاں والدین نے کرادی ہیں۔
طلبہ اور اسکول انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اس قانون کے حوالے سے ہمیں کوئی علم نہیں۔ اپنے علاقے کی رسوم کے تحت انہوں نے شادیاں کردی ہیں۔ کم عمری کی شادی پر سندھ میں پابندی ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔ اس جرم کی3 سال سزا بھی مقرر ہے اور جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔
قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کی عمر 18 سال ہونا لازمی ہے۔ تھرپارکر میں اس قانون کی خلاف ورزی کا انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کوکم عمری کی شادی کا سبب قرار دینے والے منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے اس خلاف ورزی کا کبھی نوٹس نہیں لیا۔
یاد رہے کہ 6 روز قبل کم عمر لڑکی کی شادی کو عدالتی حکم پر روک کر باپ اور شادی کرنے والے کوجیل بھیج دیا گیا تھا تاہم کم عمر 4 بچوں کی شادی کے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
تھرپارکر میں کم عمر بچوں کی شادیاں معمول بن گئیں۔ مٹھی کے پرائمری اسکول میں پانچویں جماعت کے4 بچوں کی شادی کرائے جانے کا انکشاف ہواہے۔
تھرپارکر کے ضلعی ہیڈکوارٹرمٹھی کی پاڑہا کالونی اسکول میں 3 ماہ کے دوران 4 بچوں کی کم عمری میں شادیاں کرائے جانے کاانکشاف ہواہے جس کی بچوں اور اسکول انتظامیہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم پانچویں جماعت کے طالب علم 12 سالہ کرن ولد محبتو گواریو، 12 سالہ پریم ولد بھیموں کولہی، 13 سالہ روی ولد بھورو گواریو اور 16 سالہ غلام قادر لنجو کی شادیاں والدین نے کرادی ہیں۔
طلبہ اور اسکول انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اس قانون کے حوالے سے ہمیں کوئی علم نہیں۔ اپنے علاقے کی رسوم کے تحت انہوں نے شادیاں کردی ہیں۔ کم عمری کی شادی پر سندھ میں پابندی ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔ اس جرم کی3 سال سزا بھی مقرر ہے اور جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔
قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کی عمر 18 سال ہونا لازمی ہے۔ تھرپارکر میں اس قانون کی خلاف ورزی کا انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کوکم عمری کی شادی کا سبب قرار دینے والے منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے اس خلاف ورزی کا کبھی نوٹس نہیں لیا۔
یاد رہے کہ 6 روز قبل کم عمر لڑکی کی شادی کو عدالتی حکم پر روک کر باپ اور شادی کرنے والے کوجیل بھیج دیا گیا تھا تاہم کم عمر 4 بچوں کی شادی کے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔