کرکٹ کے ہیروں کو تراشنے والا گمنام جوہری

کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے منیجر اعظم خان کے ساتھ ایک نشست کا حوال۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے منیجر اعظم خان کے ساتھ ایک نشست کا حوال۔ فوٹو: فائل

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر اعظم خان کی جوہر شناس نظروں نے کلب کرکٹ سے کئی ایسے ہیرے تلاش کیے ہیں جنہوں نے آگے چل کر پاکستان کا نام روشن کیا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، اسد شفیق، رومان رئیس، محمد اصغراور شان مسعود ان کی رہنمائی میں اپنا کھیل نکھارنے کے بعد مقام بنانے میں کامیاب ہوئے، ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ان سٹار کرکٹرز کے علاوہ رمیز راجہ جونیئر بھی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

اکبر الرحمان، میر حمزہ، سعد علی، سعود شکیل، حسان خان، فراز علی، احسان علی کا ٹیلنٹ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ان کی سرپرستی میں پاکستان کرکٹ کلب سے ہی آگے بڑھنے والے تابش خان ڈومیسٹک کرکٹ کے ٹاپ بولرز میں شامل رہے، ٹیلنٹ شناسی میں خصوصی مہارت رکھنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک عرصہ سے اس کھیل کے ساتھ وابستگی ہے، استاد محترم ظفر بھائی اور کلب کے سرپرست ندیم عمر بھائی کی صحبت میسر ہے، نظریں کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو بھانپ لیتی ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے ساتھیوں کو کہہ رہا تھا کہ دانش عزیز میں بڑا ٹیلنٹ ہے، موقع ملا تو یہ کھلاڑی ثابت بھی کر دے گا، قومی ریجنل ون ڈے کپ کے فائنل میں نوجوان بیٹسمین نے فواد عالم کے ساتھ عمدہ شراکت میں 86 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور کراچی کو چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی تیاریاں صرف نئے سیزن سے ایک یا دو ماہ پہلے نہیں کرتے بلکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پورا سال سرگرم رہتے ہیں، ندیم عمر کی پوری فیملی کرکٹرز کی صلاحیتیں نکھارنے اور ٹیلنٹ تلاش کرنے کیلئے خود بھی سرگرم رہتی ہے اور ہم بھی مصروف رہتے ہیں، ایونٹ شروع ہو گا تو سب کو اندازہ ہو جائے گاکہ ہماری تیاریاں کیسی ہیں۔


کوچ معین خان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سابق کپتان ناردرن جمخانہ میں کھیلتے تھے، میں اس کلب کا سیکرٹری تھا ، 90 کی دہائی سے بڑے اچھے مراسم ہیں، دونوں ایک دوسرے کا مزاج اور کام کرنے کا طریقہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

اعظم خان نے واضح کیا کہ سابق ویسٹ انڈین سٹار ویون رچرڈز بھی پی ایس ایل کے دوران کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور کی حیثیت سے موجود ہوں گے، اپنے وقت کے سٹار کرکٹر کا ساتھ کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتا ہے، سکواڈ میں شامل ہر پلیئر اور سٹاف ایک فیملی کی طرح ہوتا ہے اور سب ایک دوسرے کے جوش اور جذبے میں اضافہ کرتے ہیں،یوں تو تمام پاکستانی کھلاڑی کلب سطح پر پریکٹس کرتے رہے ہیں، ان میں سے بیشتر ون ڈے کپ بھی کھیلے اور اچھی فارم میں ہیں، غیرملکی کرکٹرز کے جوائن کرنے کے بعد ایک یونٹ کی صورت میں پریکٹس کا موقع ملے گا۔

مختلف شہروں اور ملکوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو ایک ساتھ رکھتے ہوئے ڈسپلن کی پاسداری یقینی بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کبھی کوئی مسئلہ ہوا، نہ ہونے کا خدشہ نظر آتا ہے، میرا ایک اصول ہے کہ جونیئر ہو یا سینئر پلیئر کی عزت کریں، جواب میں وہ بھی ایسا ہی کرے گا، عزت کروانے کے لئے عزت کرنا پڑتی ہے۔

مسلسل دو بار فائنل کھیلنے کے باوجود ٹائٹل نہ جیت پانے کے سوال پر اعظم خان نے کہا کہ کچھ غلطیاں ہوئیں، تھوڑی پلاننگ میں بھی مسائل ہوئے، لاہور میں کھیلے جانے والے دوسرے ایڈیشن کے فائنل میں اہم کرکٹرز کے دستیاب نہ ہونے سے کمبی نیشن بھی متاثر ہوا تاہم اس بار عزم کیا ہے کہ اس بار نہ صرف فائنل کھیلیں گے بلکہ ٹائٹل بھی اپنے نام کریں گے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل غیرملکی کھلاڑیوں کے پاکستان آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان سے بات ہوتی رہی ہے، پی ایس ایل کے دوران بھی اعتماد بحال کرنے کی کوشش کریں گے، کیون پیٹرسن کا مسئلہ ہے، ان کا معاملہ فرنچائز کے مالک ندیم عمر پر چھوڑ رکھا ہے، امید ہے کہ وہ انہیں قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

 
Load Next Story