بے ہنگم گرفتاریوں کے باعث ملک کی جیلیں بھر گئیں
جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں، قومی كمیشن انسانی حقوق
لاہور:
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بے ہنگم گرفتاریوں کے باعث ملک کی جیلیں بھر گئی ہیں اور ہر جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر كی جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی کی وجہ سے کئی سماجی اور انتظامی مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کا سدباب کیا جانا بہت ضروری ہے۔ اس مسئلے كی بڑی وجوہات میں گرفتاری كے اختیار كا بے ہنگم استعمال اور مقدمات كا بروقت نہ نمٹایا جانا شامل ہے ۔ آبادی میں اضافے کے پیش نظر نئی جیلوں کا قیام عمل میں نہ لانا، عدالتوں میں مقدمات تعطل کا شکار ہونے اور کئی سال تک فیصلے نہ ہونے کے باعث جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے جب کہ قیدیوں كی درجہ بندی كا بھی كوئی بندوبست نہیں۔
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق نے قیدیوں کی تعداد کم کرنے سے متعلق تجاویز دی ہیں کہ خواتین اور كم عمر بچوں كے لیے الگ جیل قائم كی جاسكتی ہے جب کہ جیل انتظامیہ اور عملے كی تربیت بھی ناگزیر ہے تاكہ مختلف نوعیت كے قیدیوں سے نمٹنے كے حوالے سے عملہ آگاہ ہو۔ اسی طرح كمیشن نے قیدیوں كو حاصل صحت كے بنیادی حق کو یقینی بنانے، معذور قیدیوں، حاملہ خواتین اور بچوں كی بہتری كے لیے اقدامات كی بھی سفارش كی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 2175 قیدیوں كی جگہ 5 ہزار قیدی ركھے گئے ہیں جن میں 1400 سے زائد قیدی ضلع اسلام آباد كے ہیں جب كہ 300 سے زائد دیگر اضلاع كے قیدی بھی ہیں۔ اڈیالہ جیل میں ضلع راولپنڈی كے تقریباً 3000 قیدی ركھے گئے ہیں ان قیدیوں میں 175 خواتین اور 40 سے زائد كم عمر بچے بھی شامل ہیں ۔
گنجائش سے زیادہ قیدی ہونے کے باعث جہاں دیگر سہولیات کا فقدان کا سامنا ہے وہیں صحت کے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اڈیالہ جیل میں پانچ ہزار مریضوں کے لیے صرف دو مرد ڈاکٹرز جب کہ خواتین، کم عمر بچوں اور دانتوں کے امراض کے لیے ایک ڈاکٹر بھی موجود نہیں ہے، اسی طرح پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ اسلام آباد میں جیل كے قیام میں تاخیر کی وجہ سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں گنجائش سے كہیں زیادہ قیدی ركھے گئے ہیں۔
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بے ہنگم گرفتاریوں کے باعث ملک کی جیلیں بھر گئی ہیں اور ہر جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر كی جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی کی وجہ سے کئی سماجی اور انتظامی مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کا سدباب کیا جانا بہت ضروری ہے۔ اس مسئلے كی بڑی وجوہات میں گرفتاری كے اختیار كا بے ہنگم استعمال اور مقدمات كا بروقت نہ نمٹایا جانا شامل ہے ۔ آبادی میں اضافے کے پیش نظر نئی جیلوں کا قیام عمل میں نہ لانا، عدالتوں میں مقدمات تعطل کا شکار ہونے اور کئی سال تک فیصلے نہ ہونے کے باعث جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے جب کہ قیدیوں كی درجہ بندی كا بھی كوئی بندوبست نہیں۔
قومی كمیشن برائے انسانی حقوق نے قیدیوں کی تعداد کم کرنے سے متعلق تجاویز دی ہیں کہ خواتین اور كم عمر بچوں كے لیے الگ جیل قائم كی جاسكتی ہے جب کہ جیل انتظامیہ اور عملے كی تربیت بھی ناگزیر ہے تاكہ مختلف نوعیت كے قیدیوں سے نمٹنے كے حوالے سے عملہ آگاہ ہو۔ اسی طرح كمیشن نے قیدیوں كو حاصل صحت كے بنیادی حق کو یقینی بنانے، معذور قیدیوں، حاملہ خواتین اور بچوں كی بہتری كے لیے اقدامات كی بھی سفارش كی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 2175 قیدیوں كی جگہ 5 ہزار قیدی ركھے گئے ہیں جن میں 1400 سے زائد قیدی ضلع اسلام آباد كے ہیں جب كہ 300 سے زائد دیگر اضلاع كے قیدی بھی ہیں۔ اڈیالہ جیل میں ضلع راولپنڈی كے تقریباً 3000 قیدی ركھے گئے ہیں ان قیدیوں میں 175 خواتین اور 40 سے زائد كم عمر بچے بھی شامل ہیں ۔
گنجائش سے زیادہ قیدی ہونے کے باعث جہاں دیگر سہولیات کا فقدان کا سامنا ہے وہیں صحت کے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے اڈیالہ جیل میں پانچ ہزار مریضوں کے لیے صرف دو مرد ڈاکٹرز جب کہ خواتین، کم عمر بچوں اور دانتوں کے امراض کے لیے ایک ڈاکٹر بھی موجود نہیں ہے، اسی طرح پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ اسلام آباد میں جیل كے قیام میں تاخیر کی وجہ سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں گنجائش سے كہیں زیادہ قیدی ركھے گئے ہیں۔