تبت میں بدھ مذہب کی ایک ہزار سال پرانی عبادت گاہ نذرآتش
اس عمارت کو یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثے کی حیثیت بھی حاصل ہے
تبت میں بدھ مذہب کی تاریخی عبادت گاہ جوکھنگ (بدھا کاگھر) کی چھت پر اچانک آگ بھڑک اُٹھی جس نے مقدس عمارت کے ایک حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس عمارت کو یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثے کی حیثیت بھی حاصل ہے۔
بین الااقوامی خبر رساں کے مطابق تبت کے شہر لاچا میں موجود تاریخی اور مذہبی عمارت 'جوکھنگ' کی چھت سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں، شعلوں نے عمارت کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تاہم اُس وقت بدھ پیروکاروں کی مقدس عمارت میں کوئی موجود نہیں تھا جس کے باعث کسی جانی نقصان کا خدشہ نہیں۔
بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے تبت کی مقدس ترین عمارت کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ، سرکاری حکام نے دعوی کیا ہے کہ آگ سے عمارت کا تاریخی اور مقدس ترین حصہ محفوظ رہا ہے، آگ عمارت کے اُس حصے میں لگی جو مقدس عبادت گاہ کا توسیعی حصہ تھا اور یہ مذہبی پیشرؤں کے قیام کی جگہ بھی نہیں تھی۔
چین کے زیر انتظام تبت کے شہر لاچا میں موجود اس مقدس عبادت گاہ میں آگ لگنے کے بعد پولیس اور ریسکیو اداروں نے عمارت کو عام لوگوں کے لیے بند کردیا ہے اور امدادی کام تاحال جاری ہیں جب کہ میڈیا کو بھی عمارت کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اس لیے حادثے کی وجہ اور نقصان کے تخمینے کے بارے میں وثوق سے کہنا نا ممکن ہے۔
دوسری جانب تبت سے جاری ہونے والے سرکاری اخبار کے مطابق تبت کی مقدس ترین عمارت 'جوکھنگ' میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے جب کہ آگ لگنے سے نہ تو کوئی جانی نقصان ہوا ہے اور نہ ہی عبادت گاہ کے تاریخی حصے کو کوئی نقصان پہنچا ہے، اس حوالے سے میڈیا میں پھیلائی جانے والی خبریں جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر 'جوکھنگ' کی چھت پر لگی آگ کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو گئی ہیں جس سے دنیا بھر میں بدھ مذہب کے پیروکاروں میں غم اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ ٹویٹر جو کہ چین میں بلاک ہے میں شائع ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا ہے۔
تبت کے بدھسٹ کی مقدس ترین عبادت گاہ میں آگ اس وقت لگی ہے جب تبت کے بدھسٹ ملک بھر میں اپنا روایتی تہوار 'لوسار' منا رہے ہے جو تبت کیلنڈر کے آغاز یعنی فروری کے مہینے میں منایا جاتا ہے، چین کے روایتی کیلنڈر کے مطابق بھی سال کا پہلا مہینہ فروری ہے۔
'جوکھنگ' کیا ہے ؟
جوکھنگ تبت کے مرکزی شہر لاشا میں واقع ایک تاریخی عمارت ہے، جوکھنگ کے معنی 'بدھا کا گھر' ہےجسے 13 سو سال قبل اس وقت کے بادشاہ نے اپنی دو صاحبزادیوں کے لیے تعمیر کروایا تھا جس میں نیپال اور چین سے بدھا کے دو قدیم اور خوبصورت مجسمے بھی نصب کیے گئے تھے جس کے بعد اس عمارت کو مذہبی حیثیت حاصل ہوگئی تھی۔
گو کہ جوکھنگ بدھ مذہب کی ایک خاص اور اقلیتی شاخ کی مقدس عبادت گاہ بن چکی ہے جن کی کثیر تعداد تبت میں رہائش پذیر ہیں لیکن بدھ مذہب کے تمام ہی فرقوں کے لیے اس عمارت کی خاص اہمیت اور احترام ہے جب کہ یہ چین کی ثقافت کا مظہر بھی ہے اور یونیسکو کی جانب سے اس عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیئے جانے کے بعد سے یہ عبادت گاہ چین سمیت پوری دنیا کے بدھسٹ کے لیے مقدس مقام کی حیثیت اختیار کی گئی ہے۔
چین 1950 سے تبت پر حکمرانی کر رہا ہے جہاں چینی حکومت پر تبت کے مخصوص بدھسٹ فرقے دلائی لامہ کے ماننے والے افراد بڑی تعداد میں رہتے ہیں، دلائی لامہ فرقے سے تعلق رکھنے والے بدھسٹ تبت کو چین کا حصہ نہیں مانتے اور چین کی حکومت پر مذہبی آزادی پر پابندی لگانے اور رسومات کی ادائیگی کے لیے آزادانہ ماحول فراہم نہ کرنے کے الزامات لگاتے ہیں۔
بدھ مذہب کے اس فرقے کے روحانی پیشوا کو دلائی لامہ کہاجاتا ہے اور موجودہ دلائی لامہ اس وقت حکومت مخالف تحریک چلانے کی پاداش میں بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہیں سے تبت کے ایک حصے پر حکمرانی بھی کر رہے ہیں جب کہ وہ دنیا بھر میں بدھسٹ کے روحانی پیشوا کی حیثیت سے عالمی قوتوں سے بھی قریبی روابط رکھتے ہیں۔
بین الااقوامی خبر رساں کے مطابق تبت کے شہر لاچا میں موجود تاریخی اور مذہبی عمارت 'جوکھنگ' کی چھت سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں، شعلوں نے عمارت کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تاہم اُس وقت بدھ پیروکاروں کی مقدس عمارت میں کوئی موجود نہیں تھا جس کے باعث کسی جانی نقصان کا خدشہ نہیں۔
بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے تبت کی مقدس ترین عمارت کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ، سرکاری حکام نے دعوی کیا ہے کہ آگ سے عمارت کا تاریخی اور مقدس ترین حصہ محفوظ رہا ہے، آگ عمارت کے اُس حصے میں لگی جو مقدس عبادت گاہ کا توسیعی حصہ تھا اور یہ مذہبی پیشرؤں کے قیام کی جگہ بھی نہیں تھی۔
چین کے زیر انتظام تبت کے شہر لاچا میں موجود اس مقدس عبادت گاہ میں آگ لگنے کے بعد پولیس اور ریسکیو اداروں نے عمارت کو عام لوگوں کے لیے بند کردیا ہے اور امدادی کام تاحال جاری ہیں جب کہ میڈیا کو بھی عمارت کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اس لیے حادثے کی وجہ اور نقصان کے تخمینے کے بارے میں وثوق سے کہنا نا ممکن ہے۔
دوسری جانب تبت سے جاری ہونے والے سرکاری اخبار کے مطابق تبت کی مقدس ترین عمارت 'جوکھنگ' میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے جب کہ آگ لگنے سے نہ تو کوئی جانی نقصان ہوا ہے اور نہ ہی عبادت گاہ کے تاریخی حصے کو کوئی نقصان پہنچا ہے، اس حوالے سے میڈیا میں پھیلائی جانے والی خبریں جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر 'جوکھنگ' کی چھت پر لگی آگ کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو گئی ہیں جس سے دنیا بھر میں بدھ مذہب کے پیروکاروں میں غم اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ ٹویٹر جو کہ چین میں بلاک ہے میں شائع ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا ہے۔
تبت کے بدھسٹ کی مقدس ترین عبادت گاہ میں آگ اس وقت لگی ہے جب تبت کے بدھسٹ ملک بھر میں اپنا روایتی تہوار 'لوسار' منا رہے ہے جو تبت کیلنڈر کے آغاز یعنی فروری کے مہینے میں منایا جاتا ہے، چین کے روایتی کیلنڈر کے مطابق بھی سال کا پہلا مہینہ فروری ہے۔
'جوکھنگ' کیا ہے ؟
جوکھنگ تبت کے مرکزی شہر لاشا میں واقع ایک تاریخی عمارت ہے، جوکھنگ کے معنی 'بدھا کا گھر' ہےجسے 13 سو سال قبل اس وقت کے بادشاہ نے اپنی دو صاحبزادیوں کے لیے تعمیر کروایا تھا جس میں نیپال اور چین سے بدھا کے دو قدیم اور خوبصورت مجسمے بھی نصب کیے گئے تھے جس کے بعد اس عمارت کو مذہبی حیثیت حاصل ہوگئی تھی۔
گو کہ جوکھنگ بدھ مذہب کی ایک خاص اور اقلیتی شاخ کی مقدس عبادت گاہ بن چکی ہے جن کی کثیر تعداد تبت میں رہائش پذیر ہیں لیکن بدھ مذہب کے تمام ہی فرقوں کے لیے اس عمارت کی خاص اہمیت اور احترام ہے جب کہ یہ چین کی ثقافت کا مظہر بھی ہے اور یونیسکو کی جانب سے اس عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیئے جانے کے بعد سے یہ عبادت گاہ چین سمیت پوری دنیا کے بدھسٹ کے لیے مقدس مقام کی حیثیت اختیار کی گئی ہے۔
چین 1950 سے تبت پر حکمرانی کر رہا ہے جہاں چینی حکومت پر تبت کے مخصوص بدھسٹ فرقے دلائی لامہ کے ماننے والے افراد بڑی تعداد میں رہتے ہیں، دلائی لامہ فرقے سے تعلق رکھنے والے بدھسٹ تبت کو چین کا حصہ نہیں مانتے اور چین کی حکومت پر مذہبی آزادی پر پابندی لگانے اور رسومات کی ادائیگی کے لیے آزادانہ ماحول فراہم نہ کرنے کے الزامات لگاتے ہیں۔
بدھ مذہب کے اس فرقے کے روحانی پیشوا کو دلائی لامہ کہاجاتا ہے اور موجودہ دلائی لامہ اس وقت حکومت مخالف تحریک چلانے کی پاداش میں بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہیں سے تبت کے ایک حصے پر حکمرانی بھی کر رہے ہیں جب کہ وہ دنیا بھر میں بدھسٹ کے روحانی پیشوا کی حیثیت سے عالمی قوتوں سے بھی قریبی روابط رکھتے ہیں۔