علاج کے لیے تمام اسٹیم سیلز کو ایک چپ پر منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ

سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کے تمام خلیات ساق ایک چپ پر سموکر اس پر دوا آزما سکتے ہیں۔


ویب ڈیسک February 20, 2018
ایک بایو ٹیکنالوجی کمپنی ایمیولیٹ نے ایک چپ پر مریض کے اسٹیم سیلز جمع کرکے اس پر دواؤں کی آزمائش شروع کردی۔ فوٹو: بشکریہ ایمیولیٹ

بایو ٹیکنالوجی کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی نے کہا ہے کہ اب ایک انسان کے تمام خلیات ساق (اسٹیم سیلز) چپ پر سموکر ان پر مختلف دوائیں آزمائی جاسکتی ہیں۔

ماہرین طب کے مطابق اس عمل سے بار بار دوا کی آزمائش کا وقت بچے گا اور چپ پر موجود خلیات عین کسی انسان کے اسٹیم سیلز کی طرح ہوں گے جو خون اور جلد سے حاصل کیے جائیں گے۔ حال ہی میں انہوں نے انسانی آنتوں کے خلیات کو ایک چپ پر منتقل کرنے کا کامیاب مظاہرہ بھی کیا ہے۔



دوسری جانب مریضوں پر بار بار مہنگی دواؤں کی آزمائش کا عمل اور انہیں تکلیف دینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس طرح ہر شخص کے اسٹیم سیل کو چپ پر لگا کر اس کی بیماریوں کے لحاظ سے اس کا علاج شروع کیا جاسکے گا۔ دواؤں کا چپ پر اثر ظاہر ہونے کے بعد عین ممکن ہے کہ وہ خود مریض کو بھی صحت یاب کرسکے گی۔

آپ کی ذاتی دوائی


دنیا بھر میں مریضوں کے جین اور جسمانی کیفیت کی بنا پر 'ذاتی ادویہ' یا ٹیلر میڈ میڈیسن پر تحقیق ہورہی ہی اور اسے ایک انقلابی قدم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ ہر دوا ہر مریض کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت نہیں ہوتی۔ مثلاً چپ پر آنتوں کے خلیات پر دوا آزما کر اس پر ہاضمے اور دوا کے اثرات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔

اسی طرح اب تک 30 فیصد دوائیں ایسی ہیں جو مختلف وجوہ کی بنا پر انسانوں پر آزمائی نہیں گئی لیکن انہی دواؤں کو انسانی خلیات اور چپ پر آزمانے سے کوئی قانونی اور اخلاقی مسائل سامنے نہیں آتے۔

اسے ایک کمپنی ایمیولیٹ نے تیار کیا ہے جس کے سربراہ جیرالڈین کہتے ہیں ہم بہت پیچیدہ امراض کے علاج کی کوشش کررہے ہیں جن میں کرون ڈیزیز، رحم کے کینسر اور اے ایل ایس جیسے مرض شامل ہیں اور یہ امراض روایتی طریقوں سے قابو نہیں آرہے۔



چپ کو لچک دار پالیمرز سے تیار کیا گیا ہے ان میں باریک سوراخ ہیں جن میں کئی ہزار انسانی خلیات زندہ حالت میں رکھے گئے ہیں۔ اس شفاف چپ پر انسانی پھیپھڑوں، دماغ اور آنول نال کے خلیات سموئے گئے ہیں۔ مریض کے خون سے پہلے اسٹیم سیل نکالے گئے بعد ازاں انہیں مختلف اعضا کے خلیات میں بدلا گیا۔

انہوں نے انسانی آنت کے اندرونی استر(لائننگز) کو بھی چپ پر کامیابی سے شامل کیا ہے۔ بعد ازاں انسانی آنت کے خلیات کو مزید وسعت دے کربڑھایا جاتا ہے اس پر دوا کے اثرات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔ یہ خلیات ہوبہو مریض کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس لحاظ سے عین ممکن ہے کہ چپ پر کامیاب ہونے والی دوا خود مریض کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں