پیروں کا حُسن اور خوب صورتی کچھ ترکیبیں اور ورزشیں
ورزش سے پہلے ہم اپنے پاؤں کی حفاظت کے لیے پیڈی کیور کو اہمیت دیں گے۔
ISLAMABAD:
خواتین چہرے کی حفاظت کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں لیکن پائوں کو اکثر نظرانداز کردیتی ہیں حالانکہ پائوں سارے جسم کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور دن بھر کی تھکن بھی برداشت کرتے ہیں لہٰذا ان کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی چہرے اور ہاتھوں کی۔
آکو پنکچر اور آکو پریشر میں پاؤں کو پورے جسم کا مین کوارٹر کہا گیا ہے اور تقریباً تمام امراض کا علاج پاؤں میں سوئیاں لگا کر اور مخصوص پوائنٹس کو ایک خاص ترتیب سے دبا کر کیا جاتا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین صحت نے پاؤں کو خوب صورت اور صحت مند بنانے کے لیے کچھ ورزشیں بھی بتائی ہیں جن پر عمل کرنے سے ان کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں لیکن ورزش سے پہلے ہم اپنے پاؤں کی حفاظت کے لیے پیڈی کیور کو اہمیت دیں گے، کیوں کہ جب تک ہم بنیاد کو خوب صورت نہیں بنائیں گے، تب تک ہم اچھے نتائج کی امید نہیں کرسکتے۔
پیڈی کیور ایک بہت عام لفظ ہے جسے ہر کوئی جانتا ہے۔ پارلر میں ایک سے ایک جدید اور معیاری پیڈی کیور کی سروس موجود ہوتی ہے لیکن جب بھی حسن کی تکمیل کی طرف توجہ کی بات آتی ہے تو اکثر خواتین اس کامن نام کو استعمال نہیں کرتیں جس کی وجہ منہگائی اور وقت کی کمی ہوتی ہے۔ اگر آپ کم وقت میں منہگائی سے لڑتے ہوئے معیاری پیڈی کیور گھر پر ہی کرلیں تو آپ اپنے حسن کی تکمیل کرسکتی ہیں۔
گھر میں معیاری پیڈی کیور کرنے کے لیے ہمیں چند اشیاء کی ضرورت ہوگی جیسے: نیل کٹر، نیل فائلر، جراثیم کش محلول ڈیٹول، تولیہ، شیمپو، چھوٹا برش یا ٹوتھ برش اور جھانواں۔ سب سے پہلے نیل کٹر سے پاؤں کے ناخن تراش لیں اور پھر فائلر کی مدد سے انھیں گِھس کر مناسب شکل دے لیں۔
ایک ٹب میں نیم گرم پانی لے کر اس میں تھوڑا سا شیمپو اور چند قطرے کسی جراثیم کش محلول یا ڈیٹول کے ملا لیں۔ یہ محلول نہ ہو تو ایک چٹکی پسی ہوئی پھٹکری شامل کر لیں یا پھٹکری کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا پانی میں ڈال دیں۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے پانی میں ڈبوئے ہوئے پیروں کے ناخن اچھی طرح صاف کرلیں۔ ہاتھوں کی پشت پر اور پیروں کے اوپری حصے کو بھی برش کی مدد سے ہلکے ہاتھوں سے صاف کرلیں۔ اس عمل سے جلد پر موجود میل اور مردہ خلیات جلد سے الگ ہو جائیں گے اور جلد صاف ستھری نظر آئے گی۔ پھر سادہ پانی سے پاؤں دھوکر تولیے سے خشک کرلیں۔
بازار میں دست یاب کوئی معیاری اسکرب لے کر اسے پیروں پر ملیں۔ اسکرب نہ ہو تو ایک پیالی دہی میں دو چمچے ہلدی ملا کر پیروں پر مل لیں۔ پانچ سے دس منٹ بعد مساج کرکے اتار لیں اور پھر سادہ پانی سے دھولیں۔ آخر میں کوئی اچھا سا موئسچرائزر لگائیں، موئسچرائزر نہ ہو تو عرق گلاب لگالیں یا پھر ایک کیلا مسل کر اس میں تھوڑا سا خشک دودھ ملائیں اور پھر اسے پیروں پر تقریباً دس منٹ تک لگا رہنے دیں، پھر سادہ پانی سے دھو لیں۔ یہ عمل جلد کو قدرتی نمی فراہم کر کے اسے بالکل تروتازہ کردے گا۔
اب آتے ہیں پاؤں کی بیسٹ ورزش کی طرف جس سے ہمارے پاؤں ہی نہیں بلکہ پورا جسم چست اور چاق چوبند رہتا ہے۔ پیروں کی سب سے آسان اور بہترین ورزش تیز پیدل چلنا ہے۔ تیز پیدل چلتے ہوئے یا بھاگ دوڑ کرتے وقت چوٹ لگنے کا احساس ہو، جس لمحے کسی درد یا تکلیف کا احساس ہو تو فوراً رک جائیے اور آرام کیجئے۔
علاوہ ازیں وہاں برف یا ٹھنڈے تولیے کو کم از کم 10 منٹ تک لپیٹ کر رکھیں تاکہ جسم کا یہ متاثرہ حصہ سن نہ ہو پھر اچھی طرح کوئی پٹی لپیٹ دیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ پٹی زیادہ سختی سے نہ باندھی جائے۔
فرش پر ایک تولیہ پھیلائیے، اس پر ننگے پاؤں کھڑی ہوجائیں۔ اب نیچے سے تولیے کو پکڑ کر اسے اوپر اٹھانے کی کوشش کیجیے۔ یہ ورزش پیروں کی مجموعی قوت میں اضافے کا باعث بنے گی۔ کرکٹ یا ٹینس کی ایک بال لیں جس پر اپنے تلوے رکھیے اور بال کو رول کرتی رہیں۔ یہ بھی ایک بہت ہی عمدہ ورزش ہے جس سے آپ کو فوراً ہی فرحت کا احساس ہوگا۔ یہ چند ورزشیں ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔
خواتین چہرے کی حفاظت کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں لیکن پائوں کو اکثر نظرانداز کردیتی ہیں حالانکہ پائوں سارے جسم کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور دن بھر کی تھکن بھی برداشت کرتے ہیں لہٰذا ان کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی چہرے اور ہاتھوں کی۔
آکو پنکچر اور آکو پریشر میں پاؤں کو پورے جسم کا مین کوارٹر کہا گیا ہے اور تقریباً تمام امراض کا علاج پاؤں میں سوئیاں لگا کر اور مخصوص پوائنٹس کو ایک خاص ترتیب سے دبا کر کیا جاتا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین صحت نے پاؤں کو خوب صورت اور صحت مند بنانے کے لیے کچھ ورزشیں بھی بتائی ہیں جن پر عمل کرنے سے ان کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں لیکن ورزش سے پہلے ہم اپنے پاؤں کی حفاظت کے لیے پیڈی کیور کو اہمیت دیں گے، کیوں کہ جب تک ہم بنیاد کو خوب صورت نہیں بنائیں گے، تب تک ہم اچھے نتائج کی امید نہیں کرسکتے۔
پیڈی کیور ایک بہت عام لفظ ہے جسے ہر کوئی جانتا ہے۔ پارلر میں ایک سے ایک جدید اور معیاری پیڈی کیور کی سروس موجود ہوتی ہے لیکن جب بھی حسن کی تکمیل کی طرف توجہ کی بات آتی ہے تو اکثر خواتین اس کامن نام کو استعمال نہیں کرتیں جس کی وجہ منہگائی اور وقت کی کمی ہوتی ہے۔ اگر آپ کم وقت میں منہگائی سے لڑتے ہوئے معیاری پیڈی کیور گھر پر ہی کرلیں تو آپ اپنے حسن کی تکمیل کرسکتی ہیں۔
گھر میں معیاری پیڈی کیور کرنے کے لیے ہمیں چند اشیاء کی ضرورت ہوگی جیسے: نیل کٹر، نیل فائلر، جراثیم کش محلول ڈیٹول، تولیہ، شیمپو، چھوٹا برش یا ٹوتھ برش اور جھانواں۔ سب سے پہلے نیل کٹر سے پاؤں کے ناخن تراش لیں اور پھر فائلر کی مدد سے انھیں گِھس کر مناسب شکل دے لیں۔
ایک ٹب میں نیم گرم پانی لے کر اس میں تھوڑا سا شیمپو اور چند قطرے کسی جراثیم کش محلول یا ڈیٹول کے ملا لیں۔ یہ محلول نہ ہو تو ایک چٹکی پسی ہوئی پھٹکری شامل کر لیں یا پھٹکری کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا پانی میں ڈال دیں۔ اب ٹوتھ برش کی مدد سے پانی میں ڈبوئے ہوئے پیروں کے ناخن اچھی طرح صاف کرلیں۔ ہاتھوں کی پشت پر اور پیروں کے اوپری حصے کو بھی برش کی مدد سے ہلکے ہاتھوں سے صاف کرلیں۔ اس عمل سے جلد پر موجود میل اور مردہ خلیات جلد سے الگ ہو جائیں گے اور جلد صاف ستھری نظر آئے گی۔ پھر سادہ پانی سے پاؤں دھوکر تولیے سے خشک کرلیں۔
بازار میں دست یاب کوئی معیاری اسکرب لے کر اسے پیروں پر ملیں۔ اسکرب نہ ہو تو ایک پیالی دہی میں دو چمچے ہلدی ملا کر پیروں پر مل لیں۔ پانچ سے دس منٹ بعد مساج کرکے اتار لیں اور پھر سادہ پانی سے دھولیں۔ آخر میں کوئی اچھا سا موئسچرائزر لگائیں، موئسچرائزر نہ ہو تو عرق گلاب لگالیں یا پھر ایک کیلا مسل کر اس میں تھوڑا سا خشک دودھ ملائیں اور پھر اسے پیروں پر تقریباً دس منٹ تک لگا رہنے دیں، پھر سادہ پانی سے دھو لیں۔ یہ عمل جلد کو قدرتی نمی فراہم کر کے اسے بالکل تروتازہ کردے گا۔
اب آتے ہیں پاؤں کی بیسٹ ورزش کی طرف جس سے ہمارے پاؤں ہی نہیں بلکہ پورا جسم چست اور چاق چوبند رہتا ہے۔ پیروں کی سب سے آسان اور بہترین ورزش تیز پیدل چلنا ہے۔ تیز پیدل چلتے ہوئے یا بھاگ دوڑ کرتے وقت چوٹ لگنے کا احساس ہو، جس لمحے کسی درد یا تکلیف کا احساس ہو تو فوراً رک جائیے اور آرام کیجئے۔
علاوہ ازیں وہاں برف یا ٹھنڈے تولیے کو کم از کم 10 منٹ تک لپیٹ کر رکھیں تاکہ جسم کا یہ متاثرہ حصہ سن نہ ہو پھر اچھی طرح کوئی پٹی لپیٹ دیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ پٹی زیادہ سختی سے نہ باندھی جائے۔
فرش پر ایک تولیہ پھیلائیے، اس پر ننگے پاؤں کھڑی ہوجائیں۔ اب نیچے سے تولیے کو پکڑ کر اسے اوپر اٹھانے کی کوشش کیجیے۔ یہ ورزش پیروں کی مجموعی قوت میں اضافے کا باعث بنے گی۔ کرکٹ یا ٹینس کی ایک بال لیں جس پر اپنے تلوے رکھیے اور بال کو رول کرتی رہیں۔ یہ بھی ایک بہت ہی عمدہ ورزش ہے جس سے آپ کو فوراً ہی فرحت کا احساس ہوگا۔ یہ چند ورزشیں ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔