تاریخ رقم ہوگی

چیف جسٹس آف پاکستان اور جسٹس چیئرمین نیب ان کرپٹ عناصر سے وہ ساری رقم وصول کریں جو ملک سے چوری کی۔

ماہ اکتوبر 2017 میں محکمہ نیب میں اچھے، نیک، ایماندار، دیانت دار باہمت چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کو مقررکیا گیا۔ خوش آیند بات ہوئی انھوں نے شروع میں ظاہرکردیا کہ وہ عوام کو مایوس نہیں کریںگے کسی مقدمے میں رعایت نہیں قانون کی بالادستی کو قائم کریں گے ۔ عملی طور پر چند ماہ میں عیاں کیا کہ ملک و ملت کے لیے جسٹس جاوید اقبال نیب کے بحیثیت چیئرمین بڑے کارہائے نمایاں انجام دیں گے۔

شروع سے جس طرح محکمہ نیب میں کام انجام دیے اس کو دیکھ کر موازنہ کیا جاسکتا ہے کرپٹ عناصر اور عوام کے ٹیکس کی رقم کھانے والے لوگوں کو بچنا محال ہے ۔اس وقت پورے ملک میں معیشت کا برا حال ہے، ان عناصر نے کرپشن کو اتنی وسعت بخشی کہ ہر محکمے میں کرپٹ لوگ نظر آنے لگے ۔ ایسے بدعنوان عناصر سے ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔ صرف تنہا چیئرمین نیب اور چیف جسٹس اس قدر نامساعد حالات کو مکمل طور پر دور نہ کرپائیں گے۔

ملک میں اچھے، ایماندار لوگ موجود ہیں افسوس ان کو آگے نہیں آنے دیا گیا۔ اس وقت شدید ضرورت ہے ملک و ملت کا مسئلہ ہے ان نیک سعادت مند، ایماندار صاحبان کو آگے آنا ہوگا۔ چیئرمین نیب اور چیف جسٹس آف پاکستان کے ہاتھ مضبوط اور قانونی مدد کرنی ہوگی۔

ملک کے ان دو صاحبان نے تو اپنی کمرکس لی ہے شب و روز کام کررہے ہیں، سالہا سال کی برائیاں، کرپشن چند ماہ میں ختم نہیں ہوسکتی، بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے میں ان تمام صاحبان سے گزارش کررہاہوں جو اس ملک سے برائی اور کرپشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں آگے آئیں اور قانون کے شکنجے میں ان عناصر کو مقید کریں۔ ملک کے اکیس کروڑ عوام اپنی دعاؤں میں یاد رکھیںگے جیسے ملک ترقی حاصل کرے گا عوام میں خوشحالی آئے گی یہ عوام کی آہ ہے جو رائیگاں نہیں جائے گی۔

مجھے کیا پاکستان کی اکثریت کو بے حد مسرت حاصل ہوئی جب یہ دیکھا کہ پاکستان کی دو بڑی شخصیتیں چیف جسٹس آف پاکستان، چیئرمین نیب سینہ سپر ہوکر کرپٹ عناصر کے خلاف قانونی علم بلند کیا۔ سنا کرتے تھے غریب کے لیے قانون اور امیر کے لیے قانون الگ ہے لیکن اب ببانگ دہل کہا جاسکتا ہے قانون ایک ہے پہلے شاید ان سے خائف تھے یا ان کے دباؤ میں آجاتے ہوںگے۔

پوری قوم نے دیکھ لیا اب یہ قانون کے پاسبان کسی دھونس دباؤ میں آنے والے نہیں بلکہ ان کو کیفر کردار کو پہنچائیں گے۔ قتل و غارت گری کے ان لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا یہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آچکے ہیں۔ رب تبارک و تعالیٰ اپنے نیک، صالح، ایماندار، دیانت دار، وفا شعار لوگوں سے ان بدکار لوگوں کے خلاف سخت قانون کے مطابق کام کروانا ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے سبق آموز ہو۔

یہاں ایک بات کہتا چلوں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے پہلے بھی بڑے مقدمات کا فیصلہ دیا۔ مجرم کو کبھی معاف نہیں کیا یقین کامل کے ساتھ کہوںگا موصوف کلی طور پر اپنی گونا گوں کاوشوں میں نہایت عرق ریزی کے ساتھ کار فرما ہیں۔ یہ بھی یقین ہے ایسے عناصر کو کیفر کردار کو ضرور پہنچائیں گے۔


پاکستان سے زیادہ بیرونی ممالک میں ان کے بارے میں لوگ بڑے مطمئن ہیں قابل ستائش ہیں۔ یہ تو سب ہی جانتے ہیں ہمارے ملک میں ہر معدنیات موجود ہیں، دریا، پہاڑ، سمندر، پٹرول، سب کچھ موجود ہے خاص طور سے پاکستان میں جس قدر زرعی زمینیں ہیں شاید دنیا میں کہیں نہیں وہاں مصنوعی طور پر زمین استعمال ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں کوئی مصنوعی شہ کی ضرورت نہیں۔

سادہ کھاد بہت ہے اور لہلہاتے کھیت، سرسبز و شاداب وادیاں، پھل دار درخت یہ سب ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ ہے۔ وہ بات الگ ہے ہم نے اپنے ملک سے معدنیات حاصل نہیں کیں سونا، چاندی، دھاتیں، ہیرے، جواہرات بیش بہا ہیں اگر ہم ان اشیا کو دوران استعمال لائیں، فروخت کریں ہمارا ملک اس قدر مالدار ہوگا کسی سے کبھی قرض لینے کی ضرورت نہیں بلکہ دوسرے ممالک قرض ہم سے حاصل کریںگے۔ مورخ دیکھ رہا ہے اس سے کوئی بات چھپی نہیں۔

آج کا مورخ ملک و ملت کے لیے کام کرنے والوں کو تاریخ میں قلمبند کرے گا جس میں جسٹس جاوید اقبال اور چیف جسٹس ثاقب نثار تاریخ کے صف اول پر درخشاں ستارے کے مانند روشن ہیں۔ خبریں روز سنتے ہیں، کرپٹ عناصر قانون کی زد میں آتے جارہے ہیں۔ چند لوگ اپنے اغراض و مقاصد کی خاطر ان غلط لوگوں کے حمایت یافتہ ہیں لیکن مسرت انگیز بات ہے جس میں پیدا ہونے والی مایوسیاں دم توڑ رہی ہیں۔

عوام کو یقین ہے مزید ایماندار، دیانت دار لوگ اپنی خدمات سے پیچھے نہیں ہٹیںگے یہ تمام لوگ قابل ستائش ہیں جو اس قدر معاشی بد حال ملک کو گرنے سے بچارہے ہیں لیکن جب یہ دیکھتے ہیں ان بدکاروں، مجرموں کی چال بڑھ رہی ہے انھیں معلوم ہوگا آنے والے میں ان کے ساتھ قانون کیا کرے گا لیکن ابھی بھی وہ دھونس، بد دیانتی میں مصروف بلکہ عوام کو گمراہ کن باتیں کہہ رہے ہیں۔ شاید یہ لوگ بھول گئے عوام پہلے والے نہیں اب وہ سب کچھ جان چکے، سمجھ چکے، پرکھ چکے ہیں۔

کہاں تک بچیں گے ایک مقدمہ نہیں مقدمات کی فہرست ہے کتنے مقدمات سے بچیں گے ایک بات مشہور ہے ''بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی،آخر ایک دن چھری کے نیچے آئے گی'' عیدالاضحی ابھی دور ہے اس سے پہلے بکرے ذبح ہونا شروع ہوجائیں گے۔

یہ میں نہیں کہہ رہا یہ وہ لوگ کہہ رہے ہیں جو اپنے ملک میں پاکستانیوں کو نگاہ بد سے دیکھتے اور کہتے تھے جب آپ کے بڑے کرپٹ ہوں تو آپ لوگ کیسے ہوںگے۔ آج وہی لوگ یہ کہہ رہے ہیں پاکستان کا چیف جسٹس اور چیئرمین نیب ان لوگوں کو بخشنے والے نہیں۔ یہ دونوں اتنے بہادر، ایماندار، ملک کے وفادار ہیں جو کسی لالچ یا دباؤ میں آنے والے نہیں۔ انھی دونوں کے ذریعے بہت سے لوگ جیلوں کی ہوا کھائیںگے۔

ہم سب نے دیکھا سعودی عرب کی حکومت کو جب معلوم ہوا تو ان شہزادوں کو مقیدکردیا، کروڑوں ڈالر ملک کے ہڑپ کیے ہیں۔ انھیں پہلے سب کو مقید کیا اور ان کوکہا اگر آپ لوگ ملک سے کھائے ہوئے اثاثوں کے چیک دے دیں تو رعایت کی جاسکتی ہے۔ متعدد شہزادوں سے ملک سے غبن کی ہوئی مال و دولت کو نہیں بخشا بلکہ بذریعہ چیک وصولیاں کیں۔ ابھی بھی چند شہزادے مقید ہیں ان کو شاید اس لیے نہیں رہا کیا ممکن ہے پوری ادائیگی نہ کی ہو۔ کاش ایسا قانون ہمارے ہاں نافذ العمل ہو۔

چیف جسٹس آف پاکستان اور جسٹس چیئرمین نیب ان کرپٹ عناصر سے وہ ساری رقم وصول کریں جو ملک سے چوری کی۔ جائیدادیں بنائیں، بیرونی بینکوں میں بے شمار دولت جمع کی ہیں، ایک مورخ کی حیثیت سے اس کو تاریخ میں قلمبند کروںگا۔ امید ہے ہمارے فعال ادارے ان سے ملک کا خزانہ لوٹنے، غریبوں کے ٹیکس کی ادائیگی کی رقومات وصول کرنے میں کامیاب ہوںگے۔ عوام دعا گو ہے ملک ترقی یافتہ ہو۔
Load Next Story