سینیٹ الیکشن میں گھوڑے بکنے جا رہے ہیں فضل الرحمن
منتخب نمائندوں کے ووٹ خریدنے اور منڈیاں لگنے کا رجحان خطرناک ہے، سربراہ جمعیت علمائے اسلام
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ سینیٹ انتخابات میں گھوڑے بکنے جارہے ہیں تاہم سینیٹ الیکشن میں ووٹ خریدنے کا رجحان خطرناک اورمنتخب نمائندوںکی منڈیاں لگنا افسوسناک ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے لیاری میں درس قرآن و علمائے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف اوربروقت ہونے چاہئیں، بظاہرلگتاہے کہ سینیٹ الیکشن میں منڈیاں لگی ہوئی ہیں، اصطبل بنے ہوئے ہیں کیا یہی لوگ ہمارے لیے قانون سازی اور ملک کے فیصلے کریں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے خطاب کے دوران کہا کہ عمران خان کاماضی اورسیاسی مستقبل بھی معلوم ہے، عمران خان کے آگے ہے نہ پیچھے ہے، عمران خان کا لاس اینجلس سے ڈی چوک تک معلوم ہے۔ انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کی سیاست کوپورے کراچی کی سیاست نہیں سمجھتا، ایم کیوایم پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ ڈگریوں والے لاکھوں نوجوان بیروزگار ہیں،سرکاری تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کے روزگارکی فکر نہیں لیکن فکرلاحق ہوگئی ہے تومولوی کے روزگارکی، ان کو فکر مدارس کوقومی دھارے میں شامل کرنے کی ہے، پتہ نہیں یہ قومی دھاراہے کیا، پیدا پاکستان میں ہوئے نسل پاکستانی ہے مگرکہتے ہیں ہم قومی دھارے میں نہیں، اگرہمارے آباؤاجداد کے پاکستانی ہونے اور ہمارے ملک سے وفادار ہونے کے بعد بھی ہم قومی دھارے میں نہیں تو سن لوتم لاکھ دعوے کرولیکن تم بھی اسلامی دھارے میں شامل نہیں ہو۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہاکہ آج کے دورمیں اقتدارحاصل کرنے کا ذریعہ عام آدمی کاووٹ ہے، نظام کی تبدیلی میںحصہ داربننے کے لیے ووٹ ہی ہتھیارہے،جن کوسیاست کے لفظی معنی نہیں آتے وہ سیاستدان کہلاتے ہیں، ہم دھوکے بازی جھوٹ کی سیاست سے ناواقف ہیں، خوشحال معیشت اور قرآن وسنت کے لیے سیاست ہماراہی حصہ ہے، ہم پارلیمانی جمہوری سیاست کرتے ہیں، آپ بین الاقوامی دباؤکے تحت ملک چلارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش پربھی قانون سازی نہیں کی گئی، اگر حکمران علماکی سفارش پرعمل نہ کریںتووہ نظریہ پاکستان کی نفی کررہے ہیں، اللہ کے عہدوپیماں توڑتے رہیں گے تو پاکستان میں خوشحالی کیسے آئے گی۔
مولانا فضل الرحمن نے لیاری میں درس قرآن و علمائے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف اوربروقت ہونے چاہئیں، بظاہرلگتاہے کہ سینیٹ الیکشن میں منڈیاں لگی ہوئی ہیں، اصطبل بنے ہوئے ہیں کیا یہی لوگ ہمارے لیے قانون سازی اور ملک کے فیصلے کریں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے خطاب کے دوران کہا کہ عمران خان کاماضی اورسیاسی مستقبل بھی معلوم ہے، عمران خان کے آگے ہے نہ پیچھے ہے، عمران خان کا لاس اینجلس سے ڈی چوک تک معلوم ہے۔ انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کی سیاست کوپورے کراچی کی سیاست نہیں سمجھتا، ایم کیوایم پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ ڈگریوں والے لاکھوں نوجوان بیروزگار ہیں،سرکاری تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کے روزگارکی فکر نہیں لیکن فکرلاحق ہوگئی ہے تومولوی کے روزگارکی، ان کو فکر مدارس کوقومی دھارے میں شامل کرنے کی ہے، پتہ نہیں یہ قومی دھاراہے کیا، پیدا پاکستان میں ہوئے نسل پاکستانی ہے مگرکہتے ہیں ہم قومی دھارے میں نہیں، اگرہمارے آباؤاجداد کے پاکستانی ہونے اور ہمارے ملک سے وفادار ہونے کے بعد بھی ہم قومی دھارے میں نہیں تو سن لوتم لاکھ دعوے کرولیکن تم بھی اسلامی دھارے میں شامل نہیں ہو۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہاکہ آج کے دورمیں اقتدارحاصل کرنے کا ذریعہ عام آدمی کاووٹ ہے، نظام کی تبدیلی میںحصہ داربننے کے لیے ووٹ ہی ہتھیارہے،جن کوسیاست کے لفظی معنی نہیں آتے وہ سیاستدان کہلاتے ہیں، ہم دھوکے بازی جھوٹ کی سیاست سے ناواقف ہیں، خوشحال معیشت اور قرآن وسنت کے لیے سیاست ہماراہی حصہ ہے، ہم پارلیمانی جمہوری سیاست کرتے ہیں، آپ بین الاقوامی دباؤکے تحت ملک چلارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش پربھی قانون سازی نہیں کی گئی، اگر حکمران علماکی سفارش پرعمل نہ کریںتووہ نظریہ پاکستان کی نفی کررہے ہیں، اللہ کے عہدوپیماں توڑتے رہیں گے تو پاکستان میں خوشحالی کیسے آئے گی۔