فروری کی انوکھی 29 تاریخ
یہ تاریخ ہر چار سال بعد آتی ہے۔
گریگوری کلینڈر میں فروری دوسرا اور سب سے مختصر دن رکھنے والا مہینہ ہے۔دلچسپ بات یہ کہ ہماری دنیا کے جنوبی نصف کرے میں فروری آتے ہی موسم گرما کا خاتمہ ہونے لگتا ہے۔جبکہ شمالی نصف کرے میں یہ ماہ موسم سرما کے ختم ہونے کا اعلان کرتا ہے۔اس ماہ کا نام قدیم رومیوں کی ایک رسم،فیبروا (Februa) سے نکلا ہے۔
اس مہینے کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ ہر چار برس بعد اس کا ایک دن بڑھ جاتا ہے۔ یہ سال اصطلاح میں'' لیپ کا سال '' کہلاتا ہے۔ویسے ماہ فروری 28 دن رکھتا ہے۔مگر لیپ کے برس وہ 29 دنوں کا ہو جاتا ہے۔گویا وہ سال 365 نہیں 366دن رکھتا ہے۔آخری لیپ سال 2016ء میں آیا تھا۔گویا آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جنھیں سال کے 365 دن کم لگتے ہیں تو، آپ کے لیے وہ برس بہت خاص تھا کیوںکہ آپ نے سال کے ایک اضافی دن کا فائدہ اٹھا لیا۔اگلا لیپ کا سال 2020 ء میں آئے گا۔
لیپ سال کیا ہے؟
ایک مشہور ویب سائٹ'ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام' کے مطابق، ایسا سال جو چار کے پہاڑے پر یکساں طور پر تقسیم ہوتا ہے، وہ لیپ کے سال کہلائے گا جیسا کہ 2016 ء لیپ کا سال تھا۔لیکن سوائے ہر اس صدی یا 100 سال کے، جسے صرف اس وقت لیپ سال شمار کیا جائے گا جب وہ 400 پر یکساں طور پر تقسیم ہو سکتا ہو۔
لیپ سال کیوں ہوتا ہے؟
قدیم مصری جانتے تھے کہ ہماری زمین سورج کے گرد365 دن میں اپنا چکر مکمل نہیں کرتی بلکہ تقریباً چوتھائی دن زیادہ لیتی ہے یا اندازاً سورج کے گرد اپنا مدار مکمل کرنے میں اسے 365.2422 دن لگتے ہیں۔ اگر کلینڈر پر سال کے365 دن رکھے جائیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور اس طرح کلینڈر موسموں کے اوقات سے مطابقت کھو دیتے ہیں۔
یہ 1582ء کی بات ہے، رومن کیتھولک کلیسا کے پوپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ گریگوری کلینڈر پر بھی 365 دن رکھے گئے اور ایک اضافی دن کو شمسی سال اور کلینڈر کے سال کے ساتھ ہم وقت سازی میں مدد کرنے کے لیے شامل کیا گیا۔
لیپ ایئر کب متعارف کرایا گیا؟
لیپ ایئر کو پہلی بار روم کے شہنشاہ جولیس سیزر نے دو ہزار سال پہلے سلطنت روم میں متعارف کرایا تھا۔جولیس سیزر سے پہلے رومن کلینڈر میں 355 دن تھے اور دو سال میں 22 دن اضافی کر دئیے جاتے ۔لیکن جب پہلی صدی میں جولیس سیزر کا دور حکومت شروع ہوا تو اس نے فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز کو کلینڈر میں اصلاحات کا حکم دیا تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہو سکے اور رومن کلینڈر موسموں سے آگے بھاگنا نہ شروع کر دیں۔
فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز نے تین سال کے بعد آنے والے سال کو 366دن کا بنانے کا فیصلہ کیا اور اس اضافی دن کے ساتھ ماہ فروری 29دن کا بن گیا۔لیکن یہ نظام بعد میں پاپ گریگوری ہشتم نے1882 ء میں تبدیل کیا ،جس کے لیے 'لیپ' کی اصطلاح استعمال کی گئی اور اعلان کیا کہ جو سال 100 پر تقسیم ہوتا ہے اور 400 پر تقسیم نہیں ہوتا ،لیپ ائیر نہیں ہوگا۔
یہ اضافی دن فروری میں کیوں ہوتا ہے ؟
روم کے شہنشاہ جولیس سیزر کے کلینڈر میں دوسرے تمام مہنیوں کے 30 یا 31 دن تھے۔ اس نظام کے تحت،کلینڈر میں فروری کے 30 دن اور 'جولائی' جو جولیس کے مرنے کے بعد اس کے نام سے منسوب کیا گیا، اس کے 31 دن تھے لیکن اگست کا مہینہ 29 دنوں کا تھا۔
جب آکیٹوین آگستس روم کا شہنشاہ بنا تو اس نے جولائی کی طرح اپنے نام سے منسوب کیے گئے مہینے ،اگست کو بھی 31 دن کا بنانے کے لیے فروری کے دو دنوں کو کم کردیا۔ اس طرح فروری اگست کے ہاتھوں اپنے دو دن سے محروم ہوگیا اور 28 دنوں کا بن کر رہ گیا۔
فروری کی 29 تاریخ چار سال میں ایک بار آتی ہے۔ لیکن ہر وہ سال جو 4 پر برابر تقسیم ہوتا ہے، لیپ سال نہیں ہوگا۔ ان سالوں کو لیپ ائیر شمار نہیں کیا جاتا جو چار اور سو پر یکساں تقسیم ہوتے ہیں۔ لیکنچار سو پر تقسیم نہیں ہوتا ہے۔
مثال کے طور پہ سال 2000 ء ایک صدی سال تھا اور لیپ ائیر بھی تھا۔ لیکن اس سے قبل 1700 ء ،1800ء اور1900 ء سال لیپ ائیر نہیں تھے۔ اسی طرح آنے والے صدیوں کے برسوں میں 2100ء ، 2200 ء اور 2300 ء سواں سال لیپ ائیر نہیں ہوں گے جبکہ 2400 ء سال لیپ ائیر ہے، جو چار، سو اور چار سو تینوں پر یکساں تقسیم ہوجاتا ہے۔
صدی کے لیے یہ اضافی اصول اس لیے بنایا گیا ہے کیوں کہ ہر چوتھے سال میں ایک دن کے اضافے سے سال کی اوسط365.25 بن جاتی ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے ہر سو سال میں ایک دن کا فرق آجاتا ہے اسی لیے ہر سواں سال کو لیپ ائیر نہیں رکھا جاتا ہے۔
لیپ سکینڈ کیا ہے؟
لیپ سال براہ راست لیپ سکینڈ کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ لیکن زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہماری گھڑیوں اور کلینڈر میں لیپ سال اور لیپ سکینڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
لیپ سیکنڈ وہ اضافی منٹ ہے جو چند سالوں کے بعد جوہری گھڑیوں کے وقت کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تاکہ زمین کی گردش سے چلنے والی گھڑیوں کو جوہری وقت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔دنیا کے وقت کا پیمانہ جوہری گھڑیوں کی مدد سے کام کرتا ہے۔
یہ جوہری گھڑیاں مادے کے ذروں کی حرکت ناپ کر وقت کا تعین کرتی اور مسلسل چلتی ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں زمین گردش ہر روز آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے اور اس طرح ہمارے دنوں کے دورانیے میں چند ملی سکنڈز کا فرق پڑ جاتا ہے۔
1972 ء میں پہلی بار لیپ سکینڈ کا نظام شامل کیا گیا تھا۔آخری بار لیپ سیکنڈ جون 2015 ء میں آدھی رات گیارہ بج کرانسٹھ منٹ پر شامل کیا گیا۔
اگر آپ 29 فروری کو پیدا ہوں؟
فروری کی 29 تاریخ کو پیدا ہونے کے امکانات 1,461 دنوں میں سے ایک کے برابر ہے اور ایسے خاص افراد جو اس دن پیدا ہوتے ہیں، انھیں ''لیپرز'' کہا جاتا ہے اور انھیں منفرد صلاحیتوں اور خصوصی اختیارات کا مالک کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کی تاریخ پیدائش 29 فروری ہے تو دنیا کے زیادہ تر ممالک میں رہنے والے لیپرز اپنی سالگرہ 28 فروری یا یکم مارچ کو منانا پسند کرتے ہیں ۔جبکہ لیپ سال پر انھیں اپنی اصل تاریخ پیدائش پر سالگرہ منانے کا موقع ملتا ہے۔
اس مہینے کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ ہر چار برس بعد اس کا ایک دن بڑھ جاتا ہے۔ یہ سال اصطلاح میں'' لیپ کا سال '' کہلاتا ہے۔ویسے ماہ فروری 28 دن رکھتا ہے۔مگر لیپ کے برس وہ 29 دنوں کا ہو جاتا ہے۔گویا وہ سال 365 نہیں 366دن رکھتا ہے۔آخری لیپ سال 2016ء میں آیا تھا۔گویا آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جنھیں سال کے 365 دن کم لگتے ہیں تو، آپ کے لیے وہ برس بہت خاص تھا کیوںکہ آپ نے سال کے ایک اضافی دن کا فائدہ اٹھا لیا۔اگلا لیپ کا سال 2020 ء میں آئے گا۔
لیپ سال کیا ہے؟
ایک مشہور ویب سائٹ'ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام' کے مطابق، ایسا سال جو چار کے پہاڑے پر یکساں طور پر تقسیم ہوتا ہے، وہ لیپ کے سال کہلائے گا جیسا کہ 2016 ء لیپ کا سال تھا۔لیکن سوائے ہر اس صدی یا 100 سال کے، جسے صرف اس وقت لیپ سال شمار کیا جائے گا جب وہ 400 پر یکساں طور پر تقسیم ہو سکتا ہو۔
لیپ سال کیوں ہوتا ہے؟
قدیم مصری جانتے تھے کہ ہماری زمین سورج کے گرد365 دن میں اپنا چکر مکمل نہیں کرتی بلکہ تقریباً چوتھائی دن زیادہ لیتی ہے یا اندازاً سورج کے گرد اپنا مدار مکمل کرنے میں اسے 365.2422 دن لگتے ہیں۔ اگر کلینڈر پر سال کے365 دن رکھے جائیں تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اور اس طرح کلینڈر موسموں کے اوقات سے مطابقت کھو دیتے ہیں۔
یہ 1582ء کی بات ہے، رومن کیتھولک کلیسا کے پوپ گریگوری نے کلینڈر میں تبدیلی کرکے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ گریگوری کلینڈر پر بھی 365 دن رکھے گئے اور ایک اضافی دن کو شمسی سال اور کلینڈر کے سال کے ساتھ ہم وقت سازی میں مدد کرنے کے لیے شامل کیا گیا۔
لیپ ایئر کب متعارف کرایا گیا؟
لیپ ایئر کو پہلی بار روم کے شہنشاہ جولیس سیزر نے دو ہزار سال پہلے سلطنت روم میں متعارف کرایا تھا۔جولیس سیزر سے پہلے رومن کلینڈر میں 355 دن تھے اور دو سال میں 22 دن اضافی کر دئیے جاتے ۔لیکن جب پہلی صدی میں جولیس سیزر کا دور حکومت شروع ہوا تو اس نے فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز کو کلینڈر میں اصلاحات کا حکم دیا تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہو سکے اور رومن کلینڈر موسموں سے آگے بھاگنا نہ شروع کر دیں۔
فلک شناسی کے ماہر سوسیجینز نے تین سال کے بعد آنے والے سال کو 366دن کا بنانے کا فیصلہ کیا اور اس اضافی دن کے ساتھ ماہ فروری 29دن کا بن گیا۔لیکن یہ نظام بعد میں پاپ گریگوری ہشتم نے1882 ء میں تبدیل کیا ،جس کے لیے 'لیپ' کی اصطلاح استعمال کی گئی اور اعلان کیا کہ جو سال 100 پر تقسیم ہوتا ہے اور 400 پر تقسیم نہیں ہوتا ،لیپ ائیر نہیں ہوگا۔
یہ اضافی دن فروری میں کیوں ہوتا ہے ؟
روم کے شہنشاہ جولیس سیزر کے کلینڈر میں دوسرے تمام مہنیوں کے 30 یا 31 دن تھے۔ اس نظام کے تحت،کلینڈر میں فروری کے 30 دن اور 'جولائی' جو جولیس کے مرنے کے بعد اس کے نام سے منسوب کیا گیا، اس کے 31 دن تھے لیکن اگست کا مہینہ 29 دنوں کا تھا۔
جب آکیٹوین آگستس روم کا شہنشاہ بنا تو اس نے جولائی کی طرح اپنے نام سے منسوب کیے گئے مہینے ،اگست کو بھی 31 دن کا بنانے کے لیے فروری کے دو دنوں کو کم کردیا۔ اس طرح فروری اگست کے ہاتھوں اپنے دو دن سے محروم ہوگیا اور 28 دنوں کا بن کر رہ گیا۔
فروری کی 29 تاریخ چار سال میں ایک بار آتی ہے۔ لیکن ہر وہ سال جو 4 پر برابر تقسیم ہوتا ہے، لیپ سال نہیں ہوگا۔ ان سالوں کو لیپ ائیر شمار نہیں کیا جاتا جو چار اور سو پر یکساں تقسیم ہوتے ہیں۔ لیکنچار سو پر تقسیم نہیں ہوتا ہے۔
مثال کے طور پہ سال 2000 ء ایک صدی سال تھا اور لیپ ائیر بھی تھا۔ لیکن اس سے قبل 1700 ء ،1800ء اور1900 ء سال لیپ ائیر نہیں تھے۔ اسی طرح آنے والے صدیوں کے برسوں میں 2100ء ، 2200 ء اور 2300 ء سواں سال لیپ ائیر نہیں ہوں گے جبکہ 2400 ء سال لیپ ائیر ہے، جو چار، سو اور چار سو تینوں پر یکساں تقسیم ہوجاتا ہے۔
صدی کے لیے یہ اضافی اصول اس لیے بنایا گیا ہے کیوں کہ ہر چوتھے سال میں ایک دن کے اضافے سے سال کی اوسط365.25 بن جاتی ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے ہر سو سال میں ایک دن کا فرق آجاتا ہے اسی لیے ہر سواں سال کو لیپ ائیر نہیں رکھا جاتا ہے۔
لیپ سکینڈ کیا ہے؟
لیپ سال براہ راست لیپ سکینڈ کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ لیکن زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہماری گھڑیوں اور کلینڈر میں لیپ سال اور لیپ سکینڈ کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
لیپ سیکنڈ وہ اضافی منٹ ہے جو چند سالوں کے بعد جوہری گھڑیوں کے وقت کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تاکہ زمین کی گردش سے چلنے والی گھڑیوں کو جوہری وقت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔دنیا کے وقت کا پیمانہ جوہری گھڑیوں کی مدد سے کام کرتا ہے۔
یہ جوہری گھڑیاں مادے کے ذروں کی حرکت ناپ کر وقت کا تعین کرتی اور مسلسل چلتی ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں زمین گردش ہر روز آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے اور اس طرح ہمارے دنوں کے دورانیے میں چند ملی سکنڈز کا فرق پڑ جاتا ہے۔
1972 ء میں پہلی بار لیپ سکینڈ کا نظام شامل کیا گیا تھا۔آخری بار لیپ سیکنڈ جون 2015 ء میں آدھی رات گیارہ بج کرانسٹھ منٹ پر شامل کیا گیا۔
اگر آپ 29 فروری کو پیدا ہوں؟
فروری کی 29 تاریخ کو پیدا ہونے کے امکانات 1,461 دنوں میں سے ایک کے برابر ہے اور ایسے خاص افراد جو اس دن پیدا ہوتے ہیں، انھیں ''لیپرز'' کہا جاتا ہے اور انھیں منفرد صلاحیتوں اور خصوصی اختیارات کا مالک کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کی تاریخ پیدائش 29 فروری ہے تو دنیا کے زیادہ تر ممالک میں رہنے والے لیپرز اپنی سالگرہ 28 فروری یا یکم مارچ کو منانا پسند کرتے ہیں ۔جبکہ لیپ سال پر انھیں اپنی اصل تاریخ پیدائش پر سالگرہ منانے کا موقع ملتا ہے۔