اتحاد ٹاؤن اسکول بم حملہ آئی جی کا اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کرنیکا حکم
شاہدندیم بلوچ نےاتحاد ٹاؤن میں اسکول پربال بم حملےاورپرنسپل عبدالرشید کی فائرنگ سے ہلاکت پر پولیس سے رپورٹ طلب کرلی.
KARACHI:
آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے بلدیہ ٹائون کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں واقع دی نیشن اسکول میں بال بم حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں اسکول کے پرنسپل عبدالرشید کے جاں بحق،اسکول ٹیچر اور طالبات کے زخمی ہونے کے واقعے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام شبیر شیخ سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انھوں نے شہر کے نجی و سرکاری اسکولوں میں اساتذہ دیگر اسٹاف اور طلبا کی سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس کے اختیار کردہ اقدامات پر تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے،آئی جی سندھ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جائے وقوع سے دستیاب تمام شہادتوں کا فارنسک لیبارٹری سے تجزیہ کر کے اور علاقہ پولیس تفتیش موثر بناتے ہوئے ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے اقدامات کو یقینی بنائے اور اس ضمن میں اطراف کے علاقوں میں انٹیلی جنس بڑھائی جائے۔
تمام اسکولوں و دیگر تعلیمی اداروں پر انتہائی ٹھوس سیکیورٹی اقدامات کے ضمن میں زونل ڈی آئی جیز و ضلعی ایس ایس پیز کو خصوصی احکامات دیے جائیں اور ساتھ ہی تمام مساجد ، امام بارگاہوں ، مزارات اور اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات سمیت تمام پبلک مقامات ، حساس تنصیبات ، سرکاری و نیم سرکاری عمارتوں ، قونصل خانوں ، غیر ملکی فاسٹ فوڈ ریسٹورانٹس کے ساتھ ساتھ مختلف پروجیکٹس پر کام کرنے والے غیر ملکی افراد کی سیکیورٹی کو بھی پولیس حکمت عملی اور لائحہ عمل کے عین مطابق یقینی بنایا جائے۔
دریں اثنا آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے تمام ڈی آئی جیز اور دیگر متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ دفعہ 144 کے تحت اسلحہ لے کر چلنے اور اسلحے کی نمائش کی پابندی پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنائے ،آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ عوام کے جان اور مال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور صوبے بھر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیے جائیں ، یہ ہدایت انھوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے تمام اسلحہ لے کر چلنے کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے بعد جاری کی ہے۔
آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے بلدیہ ٹائون کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں واقع دی نیشن اسکول میں بال بم حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں اسکول کے پرنسپل عبدالرشید کے جاں بحق،اسکول ٹیچر اور طالبات کے زخمی ہونے کے واقعے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام شبیر شیخ سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انھوں نے شہر کے نجی و سرکاری اسکولوں میں اساتذہ دیگر اسٹاف اور طلبا کی سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس کے اختیار کردہ اقدامات پر تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے،آئی جی سندھ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جائے وقوع سے دستیاب تمام شہادتوں کا فارنسک لیبارٹری سے تجزیہ کر کے اور علاقہ پولیس تفتیش موثر بناتے ہوئے ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے اقدامات کو یقینی بنائے اور اس ضمن میں اطراف کے علاقوں میں انٹیلی جنس بڑھائی جائے۔
تمام اسکولوں و دیگر تعلیمی اداروں پر انتہائی ٹھوس سیکیورٹی اقدامات کے ضمن میں زونل ڈی آئی جیز و ضلعی ایس ایس پیز کو خصوصی احکامات دیے جائیں اور ساتھ ہی تمام مساجد ، امام بارگاہوں ، مزارات اور اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات سمیت تمام پبلک مقامات ، حساس تنصیبات ، سرکاری و نیم سرکاری عمارتوں ، قونصل خانوں ، غیر ملکی فاسٹ فوڈ ریسٹورانٹس کے ساتھ ساتھ مختلف پروجیکٹس پر کام کرنے والے غیر ملکی افراد کی سیکیورٹی کو بھی پولیس حکمت عملی اور لائحہ عمل کے عین مطابق یقینی بنایا جائے۔
دریں اثنا آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے تمام ڈی آئی جیز اور دیگر متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ دفعہ 144 کے تحت اسلحہ لے کر چلنے اور اسلحے کی نمائش کی پابندی پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنائے ،آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ عوام کے جان اور مال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور صوبے بھر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیے جائیں ، یہ ہدایت انھوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے تمام اسلحہ لے کر چلنے کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے بعد جاری کی ہے۔