مقبوضہ کشمیر قابض فوج کی فائرنگ پیدل چلنے پر پابندی

پلوامہ میں بھی محاصرہ، راستے سیل،تلاشی کی کارروائیاں، کٹھ پتلی حکومت سے انصاف کی امید نہیں ہے، پیلٹ متاثرین


APP February 21, 2018
نظربندوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سید علی گیلانی فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیان میں کئی دیہات کا محاصرہ کرکے تلاشی کی کارروائیاں کرتے ہوئے ضلع کے علاقوں گنڈ وئین امام صاحب، ترکہ وانگام اور نولی پوشواری کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی لی۔

بھارتی فورسز نے لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی عائد کردی اور علاقوں کو جانیوالے تمام راستوں کو سیل کردیا۔ کاروائی کے دوران فوجیوں نے نولی پوشواری میں لوگوں کو خوفزدہ کرنے کیلیے اندھا دھند فائرنگ کی تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے پرڑھو کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی لی اور راستے سیل کردیے۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوسز کی پیلٹ فائرنگ سے زخمی ہونیوالے سیکڑوں افراد نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے۔

جن پر پیلٹ متاثرین کی تصاویر کے ساتھ ساتھ ''مہلک ہتھیاروں کا استعمال بند کرو'' اور ''آنکھیں بیش قیمت ہیں'' کے نعرے درج تھے۔ حریت رہنماؤں شبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر، امتیاز احمد ریشی،محمد آحسن انتو اورغلام نبی وار نے سانحہ کنن پوشپورہ کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ 22 اور 23 فروری 1991 کی درمیانی رات کو بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں تلاشی کی کارروائی کے دوران 13 سال سے80 سال تک کی تقریباً 100 خواتین کی عصمت دری کی تھی۔ سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں کشمیری سیاسی نظربندوں کے ساتھ روا رکھے جارہے غیر انسانی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ نظربندوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں