شام میں بچوں کی ہلاکتوں پر الفاظ ختم یونیسیف نے خالی اعلامیہ جاری کردیا

ہمیں ایسے الفاظ نہیں مل رہے ہیں جو شام میں کرب ناک سانحات کو بیان کرسکتے ہوں، یونیسیف


ویب ڈیسک February 21, 2018
شام میں بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہوتی ہے فوٹو:دی مرر

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے جنگ زدہ ملک شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر احتجاجاً '' خالی اعلامیہ '' جاری کیا ہے ۔


بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں بمباری کے نتیجے میں 39 بچوں کے جاں بحق ہونے پر بہ طور احتجاج خالی اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے آغاز پر مضمون کی جگہ پر یہ سطر تحریر کی گئی ہے کہ 'کوئی الفاظ ان جاں بحق بچوں، ان کے ماں باپ اور پیاروں کو انصاف نہیں دلا سکتے'۔ اس کے بعد پورا صفحہ خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں: دنیا کو ہلا دینے والی تصویر؛ شامی بچے عُمران کا بھائی دم توڑگیا


یہ خالی اعلامیہ یونیسیف کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے اور نشریاتی اداروں کو جاری کرتے ہوئے اعلامیہ کے ساتھ ایک یادداشت بھی منسلک کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شام میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر خالی اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے کیوں کہ کسی لغت میں وہ الفاظ موجود نہیں جو ایسے سانحات اور مظالم کو بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔


یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ گیرٹ کیپیلیرے نے بین الااقوامی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران سب سے زیادہ نقصان بچوں کی ہلاکتوں کی صورت میں سامنے آتا ہے کیوں اس طرح ہمارا مستقبل منوں مٹی تلے دب جاتا ہے، ہمیں ایسے الفاظ نہیں مل رہے ہیں جو ان کرب ناک سانحات کا احاطہ کرسکتے ہوں۔


یہ بھی پڑھیں: شامی افواج کی وحشیانہ بمباری، 200 سے زائد افراد ہلاک


واضح رہے کہ شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں اتحادی افواج کی بمباری کے نتیجے میں 127 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں 39 بچے بھی شامل ہیں جب کہ اس قبل بھی شام میں جاری خون آشام جنگ میں بچوں کی ہلاکتوں اور چند زخمی بچوں کی دل دہلانے والی تصاویر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر جنگ بندی کے اقدامات کے لیے ٹرینڈ بھی چلایا گیا تھا جس میں عالمی رہنماؤں کو جنگ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں