نقیب اللہ معصوم شہری تھا جسے بے گناہ مارا گیا آئی جی سندھ

اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لیے صرف پولیس کو ذمہ دار نہ ٹہرایا جائے، اے ڈی خواجہ

معاشی بدحالی اوربیروزگاری بھی اسٹریٹ کرائمزکی وجوہات ہیں، اے ڈی خواجہ: فوٹو: فائل

لاہور:
آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا ہے کہ نقیب اللہ معصوم شہری تھا جسے بے گناہ مارا گیا۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ نقیب اللہ کیس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا، پولیس افسران اس کیس میں ملوث ہیں، کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے اور 50 فیصد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، 2500 کیمروں سے ڈھائی کروڑ لوگوں پر کیسے نظر رکھ سکتے ہیں، شہر قائد میں بغیر دستاویزات کے رہنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، کراچی ایشیا اور دنیا میں سب سے زیادہ لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے والا شہر ہے۔

اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نظر نہ آنے والی چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں، اب دکان میں چوری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر آجاتی ہے، غیر قانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جاچکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتربرطرف اہلکار امیدوں پر پورا نہیں اترسکے۔ نقیب اللہ کیس سے متعلق اے ڈی خواجہ نے کہا کہ نقیب اللہ معصوم شہری تھا جسے بے گناہ مارا گیا،اس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا کیونکہ پولیس افسران اس معاملے میں شامل ہیں۔


اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے، جس میں سے 50 فیصد کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، اس کے علاوہ کراچی میں بغیر دستاویزات کے رہنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، معاشی بدحالی اوربیروزگاری بھی اسٹریٹ کرائمزکی وجوہات ہیں، اسٹریٹ کرائمزروکنا ہماری ذمہ داری ہے مگر صرف پولیس کو ذمہ دار نہ ٹہرایا جائے، پولیس نے دہشت گردوں اور اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لئے قربانیاں دی ہیں، 15 دن میں 200 اسٹریٹ کرمنل پکڑے جا چکے ہیں لیکن ہمیں اس سلسلے میں جامع حکمت عملی بنانا ہوگی۔

گزشتہ دنوں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے معاملے پر آئی جی سندھ نے کہا کہ انتظار کے قتل جیسے واقعات بھارت میں کئی ہوئے ہیں، ہم نے انتظار کے والد کے تمام مطالبات مانے، پولیس نے انتظارکے والد کو خود اطلاع کی، ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح سزا ملے گی۔

Load Next Story