کیلبری فونٹ 2007ء تک کمرشل بنیادوں پر موجود نہیں تھا نیب گواہ رابرٹ ریڈلی

واجد ضیاء آج جے آئی ٹی کے اصل ریکارڈ سمیت پیش ہوں گے

عدالت نے نوازشریف اورمریم نواز کو حاضری سے استثنٰی دے دیا فوٹو: فائل

احتساب عدالت نے نیب کے دو ضمنی ریفرنسز پر نواز شریف کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ نیب گواہ رابرٹ ریڈلی کا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ 2007ء تک کمرشل بنیادوں پر موجود نہیں تھا۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے دو ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان ضمنی ریفرنسز کا مقصد صرف اور صرف عدالتی کارروائی کو طول دینے کی کوشش ہے، ان میں کوئی نئے اثاثے یا شواہد سامنے نہیں لائے گئے، العزیزیہ ضمنی ریفرنس میں تو صرف چند نئی ٹرانزیکشنز کو شامل کیا گیا ہے اوردونوں ضمنی ریفرنسز میں 20 نئے گواہان شامل کر دیئے گئے ہیں۔

نواز شریف کے وکیل کے دلائل کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ وکیل صفائی کی جانب سے کئی گئی بات درست نہیں، ضمنی ریفرنسز میں نئے شواہد شامل کئے گئے ہیں، ان میں ملزمان کی آمدنی کے ذرائع کو بھی حصہ بنایا گیا ہے۔


سماعت کے دوران برطانوی گواہ رابرٹ ریڈلی نے بذریعہ ویڈیو لنک اپنا بیان قلمبند کرادیا۔ رابرٹ ریڈلی نے بتایا کہ وہ فرانزک ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ ہے اور کوئسٹ سالیسٹر نے 30 جون 2017 کو دو ڈیکلیریشن کا موازنہ کرنے کا کہا جس پر میں نے نیلسن اور نیسکول کے دونوں ڈیکلیریشن پر تاریخوں کی تبدیلی کا موازنہ بھی کیا، دونوں ڈیکلیریشن میں دوسرا اور تیسرا صفحہ الگ سے بنایا گیا۔ رابرٹ ریڈلے نے بتایا کہ دوسرے اور تیسرے صفحہ پر موجود تاریخوں میں تبدیلی کی گئی اور 2004 کو تبدیل کرکے 2006 بنایا گیا، اس کے علاوہ دونوں صفحات میں دستخط بھی مختلف تھے، یہ ناممکن تھا کہ بتایا جائے کہ کون سا صفحہ اصل ہے لیکن دستاویزات پر 2 کے بجائے 4 اسٹیپلر پن کے سوراخ تھے، ظاہری طور پر ایسا لگتا ہے کاغذات تبدیل کرنے کے لیے کارنر پیس کھولا گیا۔

دستاویزات میں فونٹ کے حوالے سے رابرٹ ریڈلی نے بتایا کہ میں نے دستاویزات کے ٹائپنگ فونٹ کا بھی جائزہ لیا، ڈیکلیریشن کی تیاری میں کیلبری فونٹ ڈیفالٹ ٹائپنگ استعمال کیا گیا حالانکہ کیلبری فونٹ 31 جنوری 2007 تک کمرشل بنیادوں پر موجود نہیں تھا، یہ ابتدائی طور پر وزٹا ونڈوز میں استعمال ہوا۔ اس لئے یہ ڈیکلیریشن 31 جنوری 2007 سے پہلے کمرشل طور پر تیار نہیں ہو سکتے تھے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اعتراضات پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے نواز شریف اورمریم نواز کو حاضری سے بھی استثنٰی دے دیا۔

Load Next Story