بیرون ملک جانےکا ارادہ نہیں مقدمات کا سامنا کروں گا پرویز مشرف
اگر مجھ پر آرٹیکل 6 اطلاق ہوتا ہے تو پھر ملک میں دیگر کئی لوگ اس کی زد میں آئیں گے، پرویز مشرف
KARACHI:
آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ بیرون ملک جانے کے لئے عدالتی اجازت کے پابند ہیں تاہم ان کا فی الحال جانےکا کوئی ارادہ نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی قتل سمیت ان پر لگائے گئے کئی مقدمات بے بنیاد ہیں، جن کا سامنا ان کے وکلا کریں گے اور جب ان کی سماعت ہوگی تو بہت سے حقائق سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ملک کو خوشحالی اور استحکام دیا۔ 2001 سے 2007 تک پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والے 11 ملکوں میں شامل تھا، معیشت مستحکم تھی اور غربت میں مسلسل کمی آرہی تھی لیکن 2008 سے ملک کے حالات سب کے سامنے ہیں لیکن اس کے ذمہ داروں سے اس بارے میں سوال نہیں پوچھے جاتے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں بلوچستان کی جگہ ہمیشہ رہی ہے، وہ بلوچستان کی پسماندگی دور کرنا چاہتے ہیں۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 2001 میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کا فیصلہ بالکل صحیح تھا کیونکہ امریکا نے دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملے کا فیصلہ کرلیا تھا، بھارت نے انہیں اپنی سرزمین استعمال کرنے کی پیشکش کردی تھی، اگر ایسا ہوتا تو پاکستان تباہ ہوجاتا۔
سابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ عوام موجودہ حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں ہمیں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے، ان کی جماعت کی جانب سے کئی افراد نے ذاتی طور پر انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں تاہم اس کی تفصیل ان کے پاس نہیں اس لئے وہ انتخابات میں کامیابی سےمتعلق فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان پر آئین کا آرٹیکل 6 لگایا جاتا ہے تو پھر ملک میں دیگر بھی کئی لوگ ہیں جن پر یہ دفعہ لگائی جانی چاہیئے اس دفعہ کی زد میں کئی لوگ آتے ہیں جنہیں اس بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ بیرون ملک جانے کے لئے عدالتی اجازت کے پابند ہیں تاہم ان کا فی الحال جانےکا کوئی ارادہ نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی قتل سمیت ان پر لگائے گئے کئی مقدمات بے بنیاد ہیں، جن کا سامنا ان کے وکلا کریں گے اور جب ان کی سماعت ہوگی تو بہت سے حقائق سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ملک کو خوشحالی اور استحکام دیا۔ 2001 سے 2007 تک پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والے 11 ملکوں میں شامل تھا، معیشت مستحکم تھی اور غربت میں مسلسل کمی آرہی تھی لیکن 2008 سے ملک کے حالات سب کے سامنے ہیں لیکن اس کے ذمہ داروں سے اس بارے میں سوال نہیں پوچھے جاتے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں بلوچستان کی جگہ ہمیشہ رہی ہے، وہ بلوچستان کی پسماندگی دور کرنا چاہتے ہیں۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 2001 میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کا فیصلہ بالکل صحیح تھا کیونکہ امریکا نے دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملے کا فیصلہ کرلیا تھا، بھارت نے انہیں اپنی سرزمین استعمال کرنے کی پیشکش کردی تھی، اگر ایسا ہوتا تو پاکستان تباہ ہوجاتا۔
سابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ عوام موجودہ حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں ہمیں نئے چہرے لانے کی ضرورت ہے، ان کی جماعت کی جانب سے کئی افراد نے ذاتی طور پر انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں تاہم اس کی تفصیل ان کے پاس نہیں اس لئے وہ انتخابات میں کامیابی سےمتعلق فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان پر آئین کا آرٹیکل 6 لگایا جاتا ہے تو پھر ملک میں دیگر بھی کئی لوگ ہیں جن پر یہ دفعہ لگائی جانی چاہیئے اس دفعہ کی زد میں کئی لوگ آتے ہیں جنہیں اس بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔