مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ پر شہباز شریف کا احتجاج

اب تو ٹینٹ آفس ختم کردیں، وزیراعظم، امتیازی سلوک کے خاتمے تک ایسا نہیں کرسکتا،شہباز شریف کا جواب


اسلام آباد:وزیراعظم راجا پرویزاشرف سے چاروںصوبوں کے وزرائے اعلیٰ قائم علی شاہ، شہباز شریف،امیر حیدر ہوتی اور اسلم رئیسانی ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو ثناء

SINGAPORE: مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ پر بھر پور احتجاج کیا ہے، جس پر وفاقی حکومت نے بجلی کی منصفانہ تقسیم کیلیے کمیٹی قائم کردی ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرااور دیگر ارکان شریک ہوئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا مشترکہ مفادات کی کونسل کو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پنجاب سے ہونے والے امتیازی اور غیرمنصفانہ سلوک کے خاتمے کے لیے اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ پنجاب کے ساتھ امتیازی لوڈشیڈنگ صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے اور ہم پنجاب کی معیشت کی تباہی کے ذریعے پاکستان کی بربادی کے خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔

ہم نے این ایف سی ایوارڈ سے11 ارب روپے کی قربانی دے کر قومی یکجہتی کے نظریے کی عملی تائیدکی مثال پیش کی ہے اور ہم اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستان صحیح معنوں میں اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان اسی وقت بنے گا جب ہم وسیع تر ملکی مفاد میں ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کے لئے عملی طور پر تیار ہوں گے۔

انھوں نے کہا بجلی کی قلت کی وجوہات سے ساری دنیا واقف ہے اور میں لوٹ مار کی اس شرمناک داستان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا تاہم جیسا کہ کہا گیا ہے اس وقت بھی چوری اور ضیاع کو ملا کر اس غریب قوم کے 209 ملین روپے ہر سال ہوا میں اڑا دیے جاتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پنجاب سمیت پاکستان کی معیشت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ آسانی سے ممکن نہیں۔ پنجاب کے عوام سوال کرتے ہیں کہ انھیں اس لوڈشیڈنگ کا خصوصی طور پر نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔ شہبازشریف نے غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیاگیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا یہ اجلاس ملک میں بجلی کی پیداوار کی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے لوڈشیڈنگ کے بحران کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بحران کے حل کے لئے کی جانے والی کوششوں کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت ہے۔ اجلاس اس امر کا فیصلہ کرتا ہے کہ پاکستان میں وفاق کے تقاضوں کو مستحکم کرنے اور پاکستانی عوام میں یکجہتی کے احساس کو فروغ دینے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی غیرمنصفانہ لوڈشیڈنگ کو ختم کر کے بجلی کی منصفانہ تقسیم کا نظام وفاقی حکومت کے تحت اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی انرجی کانفرنسوں کے فیصلوں کی روشنی میں اپنایا جائے۔

شہبازشریف کے احتجاج پر وفاقی حکومت نے منصفانہ لوڈشیڈنگ کا نظام بنانے کیلئے وزرائے اعلیٰ اور فیڈریشن کے چاروں نمائندوں سے مشاورت کی اور وفاقی وزیر پانی وبجلی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی، جس میں وفاقی سیکرٹری پانی وبجلی، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام شامل ہوں گے۔ کمیٹی وفاق اور چاروں صوبوں میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کا لائحہ عمل بناکر کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کریگی۔

نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب میں بجلی کی غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ پر سخت احتجاج کیا اور قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بدترین لوڈشیڈنگ پر عوام احتجاج کریں تو وہ خود بھی اس میں شامل ہونے کے سواکیا کریں؟۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف تو خود حکومت کا حصہ ہیں، احتجاج کیسے کرسکتے ہیں، کہاں کتنی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے یہ جاننے کا میکنزم ہی موجود نہیں۔

وزیر اعظم نے شہباز شریف سے کہا کہ اب جبکہ ان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور ہو چکی ہے اور اس مقصد کے لئے کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے' وہ احتجاجاً لگایا گیا ٹینٹ آفس ختم کردیں اس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وہ فی الوقت ایسا نہیں کرسکتے البتہ جس دن پنجاب کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کا عملی طور پر خاتمہ ہو جائے گا وہ اپنا احتجاجی کیمپ ختم کر دیں گے۔ علاوہ ازیں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی پٹرولیم پالیسی کی منظوری دیدی گئی۔

وزیراعظم نے یہ عزم دہرایا ہے کہ ملک سے توانائی کے بحران کو ختم کرکے دم لینگے۔ ثناء نیوز کے مطابق وزیر اعظم اور شہباز شریف میں ملاقات بھی ہوئی جو ایک دوسرے کی خیریت دریافت کر نے تک محدود رہی۔ تاہم تعلقات کار کی بحالی میں پیش رفت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے مستقبل میں رابطے جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔