شامی فوج کی غوطہ میں بمباری سے مزید 46 شہری جاں بحق
بمباری میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، بچوں کی ہلاکتیں 150 ہوگئیں، حالات کے ذمے دار ہم نہیں، روس
شامی فوج نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں مزید 46 شہری جاں بحق ہوگئے۔
شامی فوج نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر پانچویں روز بھی بمباری جاری رکھی جس میں مزید 46 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ 5روز کے دوران بمباری میں ہلاکتیں 403 ہو گئیں جس میں 150 بچے بھی شامل ہیں۔ بمباری سے 1850 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ادھر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے شام کے حلیف ممالک روس اور ایران سے کہا ہے کہ وہ شام میں جاری حالیہ تشدد کو ختم کرانے کیلیے کردار ادا کریں۔
سویڈن اور کویت کی خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پر رائے شماری ہونا چاہیے، جس میں جنگ زدہ ملک شام میں ایک ماہ کیلیے فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ جنگ زدہ شام کے شہر مشرقی غوطہ میں صورت حال کی ذمے داری روس یا روسی اتحادیوں پر عائد نہیں ہوتی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے باغیوں کے علاقوں کو ''زمین پر جہنم'' قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شام میں مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
شامی فوج نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر پانچویں روز بھی بمباری جاری رکھی جس میں مزید 46 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ 5روز کے دوران بمباری میں ہلاکتیں 403 ہو گئیں جس میں 150 بچے بھی شامل ہیں۔ بمباری سے 1850 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ادھر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے شام کے حلیف ممالک روس اور ایران سے کہا ہے کہ وہ شام میں جاری حالیہ تشدد کو ختم کرانے کیلیے کردار ادا کریں۔
سویڈن اور کویت کی خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پر رائے شماری ہونا چاہیے، جس میں جنگ زدہ ملک شام میں ایک ماہ کیلیے فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ جنگ زدہ شام کے شہر مشرقی غوطہ میں صورت حال کی ذمے داری روس یا روسی اتحادیوں پر عائد نہیں ہوتی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے باغیوں کے علاقوں کو ''زمین پر جہنم'' قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شام میں مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔