پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والے ممالک میں شامل کرنے کا فیصلہ رائٹرز کا دعویٰ
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے کہ ایک سفارت کار اور حکومت پاکستان کے ایک افسر نے اس امر کی تصدیق کی ہے۔
یہ قرارداد امریکا نے پیش کی تھی جس کا مقصد ان کے نزدیک پاکستان کو دہشت گرد عناصر سے روابط منقطع کرنے پر دباؤ بڑھانا تھا تاکہ افغانستان اور امریکا میں مبینہ پاکستانی مداخلت کوروکا جاسکے۔ ایک جانب پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات متاثر ہیں تو دوسری جانب اس قدم سے پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری اور بینکنگ میں کئی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
قبل ازیں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کرنے کی جو کوشش کی گئی تھی وہ پاکستان کے دوست ممالک کی وجہ سے تین ماہ کی مہلت میں تبدیل کردی گئی تھی۔ اس کے لیے پاکستان نے غیرمعمولی لابی بھی کی تھی تاہم جمعرات کو دن کے اختتام پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دوبارہ اس فہرست میں شامل کرلیا جس کی اطلاع ایک پاکستانی آفیشل نے رائٹر کو دی تھی۔
ایک غیر ملکی سفارت کار نے بتایا کہ یہ فیصلہ جمعرات کی رات کو کردیا گیا تھا اور ایف اے ٹی ایف آج یعنی جمعے کو اپنی ویب سائٹ پر اس کا اعلان کردے گی۔
اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا ہے کہ پہلے معاملہ ظاہر ہونے دیں پھر ہم پاک امریکا تعلقات پر کوئی رائے دے سکیں گے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان فیصل نے جمعے کے روز سوال و جواب کے ایک سیشن میں کہا کہ پاکستان کو اس نئی 'نامزدگی' پر شدیداعتراضات ہیں۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ یہ قرارداد ایف اے ٹی ایف کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ چین، ترکی اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کے بعض ممالک نے امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف قرارداد کو بے عمل کردیا تھا تاہم رائٹرز نے ایک اہم اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ جمعرات کو رات گئے جی سی سی اور چین نے قرارداد سے اپنی مخالفت واپس لے لی تھی۔
لیکن پاکستان کو فہرست میں شامل کرنے کے باوجود بھی اس پر معاشی پابندیوں کا اطلاق جون سے قبل نہیں ہوگا اور یوں پاکستان کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے کے لیے وقت مل جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر پاکستان اس فہرست میں آجاتا ہے تو پاکستان کے دنیا بھر کے بینکنگ سیکٹر سے تعلقات متاثر ہوں گے اور اس کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
تاہم پاکستان نے باقاعدہ طور پر اس فیصلے کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے کیونکہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس قرار داد میں برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے امریکی پابندیوں کی تائید کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ منگل کے روز پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ٹوئٹ کیا تھا کہ پاکستان کو تین ماہ کی مہلت ملی ہے اور پاکستان اس ضمن میں دوستوں (ممالک) کا شکر گزار ہے۔