گجراتNA105 چودھری احمد مختار مشکلات کا شکار‘ اہم لیڈر اور کئی سیاسی خاندان ساتھ چھوڑ گئے
سیاسی رہنمائوں کی جانب سےکارنرمیٹنگز,ریلیاں،شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی اضافہ کےساتھ سیاسی گہما گہمی بڑھ چکی ہے.
احمد مختار، چودھری پرویزالٰہی۔ فوٹو: فائل
الیکشن نزدیک آنے پر سیاسی پارٹیاں جہاں صف آراء ہورہی ہیںوہاں سیاسی جوڑ توڑ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
سیاسی رہنمائوں کی جانب سے کارنر میٹنگز ، جلسے ، ریلیاں ، شادی بیاہ کی تقریبات اور فاتحہ خوانی میں بھی اضافہ کے ساتھ سیاسی گہما گہمی بڑھ چکی ہے سیاسی خاندانوں اور میڈیا کی نظریں ملکی سیاست میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرنیوالے گجرات کے حلقہ این اے 105کی سیٹ پر مرکوز ہیں کیونکہ اس حلقے سے جیتنے والی شخصیات ہمیشہ وزارت عظمیٰ سمیت کئی اعلیٰ وزارتوں پر براجمان ہوئیںاور یہاں ہمیشہ مقابلہ پاکستان مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے درمیان ہو تا رہا ہے تاہم وفاق میں (ق) لیگ اور پیپلزپارٹی کے قائدین کے درمیان اتحاد ہونے کی وجہ سے حالیہ الیکشن میں تصور کیا جارہا تھاکہ یہاں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی اورق لیگ کے مطالبے پراس سیٹ کواوپن کردیاگیاہے۔
گجرات شہرپرمشتمل اس حلقیے میں اب یہاں چودھری پرویزالٰہی اوراحمدمختارایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں،ن لیگ کی طرف سے اورنگزیب بٹ کوٹکٹ ملنے کا امکان ہے2008کے انتخابات میں اس سیٹ پرچودھری احمدمختارجنہیں ن لیگ کی حمایت بھی حاصل تھی79,735ووٹ لیکرجیتے تھے ان کے مقابلے میں چودھری شجاعت حسین کو 65,738 ووٹ ملے تھے۔ 2002 میں یہ سیٹ چودھری شجاعت نے 66,809 ووٹ لیکرجیتی تھی اورچودھری احمدمختار 52,632ووٹ لیکر ہارگئے تھے ۔ گیارہ مئی کے انتخابات میں چودھری احمد مختار کوسخت مشکلات درپیش ہیں کیونکہ پیپلزپارٹی کی بہت سے شخصیات جن میں سلیم سرو ر جوڑا ، اورنگ زیب بٹ ، طارق جاوید چودھری ، نوابزادہ اور سماں خاندان پارٹی کو چھوڑ کردوسری جماعتوں میں جاچکے ہیں اوران کے جانے سے پیپلزپارٹی کھوکھلی ہوچکی ہے۔
ن لیگ نے پیپلزپارٹی چھوڑ کرآنے والے اورنگزیب بٹ کوگرین سگنل دیدیاہے جو ابھی سے پانی کی طر ح پیسہ بہارہے ہیں،ان کا نقصان بھی چودھری احمدمختارکوہی ہوگاکیونکہ ماضی میں وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستہ رہے ہیںاورپیپلزپارٹی کے ووٹ ہی توڑیں گے۔ چودھری احمدمختارکرائے پربنگلہ لے کرانتخابی مہم توشروع کرچکے ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی بااثرسیاسی شخصیت کوپیپلزپارٹی میں شامل نہیں کروا سکے۔ان کی تمام ترامیدیں ن لیگ سے وابستہ ہیں کہ وہ اپناامیدوارنہ کھڑا کرکے اوران کی حمایت کرکے جتوادے۔
چوہدری احمد مختار بجلی و پانی اور دفاع کی اہم ترین وزارتوں پر رہنے کے باوجود واپڈا اور پی آئی اے کے چند تقررنامے تقسیم کرنے کے سواکوئی میگا پراجیکٹ شہرکونہیں دے سکے ۔ان کے مقابلے میں چودھری پرویزالٰہی نے شہراورعلاقے کی حالت بدلنے کیلئے کئی میگاپراجیکٹ دیتے ہیں۔ا س الیکشن میں اب تک پیپلزپارٹی میں شامل رہنے والے پگانوالہ خاندان اورپارٹی کے جیالوں کی یہ خواہش ہے کہ اب چودھری احمدمختارالیکشن لڑیں تاکہ انہیں اپنی مقبولیت کا علم ہوسکے۔چوہدری پرویز الٰہی نے الیکشن کے اعلان سے دو ماہ قبل ہی انتخابی مہم شروع کررکھی ہے اورانہوںنے 2008ء میں جماعت کی مقامی سطح پر ناکامی کا سبب بننے والے قبضہ گروپوں ، ڈالہ ، بدمعاشی، اسلحہ کلچر ، کمیشن مافیا کو کارنر کرکے اپنی سیاسی حکمت عملی کا پہلا رائونڈ مکمل کر لیا ہے۔
اس انتخابی مہم میں وہ تنہا نہیں بلکہ انکی اہلیہ بھی بیگم ظہور الٰہی مرحوم کی طرح یونین کونسلوں میں خواتین کی میٹنگز سے جوشیلے انداز میں خطاب کررہی اور ورکروں کو منا رہی ہیں۔ اب تک کے حالات میں اگر چوہدری پرویزالٰہی الیکشن لڑتے ہیں تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وہ ناقابل شکست ہونگے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹوں کے نام تاحال فائنل نہ ہونیکی وجہ سے سابق ایم این اے چوہدری تجمل حسین مرحوم کے صاحبزادے چوہدری مبشر حسین ، صنعتکار الحاج افضل گوندل نے این اے 105 اورماضی کے اہم سیاسی خاندان چوہدری سرور جوڑا مرحوم کے صاحبزادے چوہدری سلیم سرو ر جوڑا نے این اے 105، پی پی 111 دونوں حلقوں کیلئے کاغذات جمع کروارکھے ہیں ۔ذرائع کا کہنا کے تحریک انصاف اس بڑے سیاسی دنگل کیلئے جاوید ہاشمی کو بھی یہاں سے لڑانے اور چوہدری سلیم سرور جوڑا کی جانب سے انکے اخراجات اُٹھانے کی بھی آفر کر چکی ہے جس پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ۔
پی پی 110سے سابقہ الیکشن میں47ہزار 529ووٹ لیکر جیتنے والے چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی اس مرتبہ پھر امیدوار ہیں جن کے مقابلے میں پیپلزپارٹی نے ق لیگ چھوڑکرآنے والے چوہدری طاہر وڑائچ کوٹکٹ دیاہے جس پر احتجاجاً کئی جیالے عہدو ں سے مستعفی ہوچکے ہیں ۔ن لیگ نے اس حلقہ سے ماضی میں مذہبی مقدمات میں جیل میں رہنے اور اپنے کیسوں کو ختم کروانے کیلئے(ق) لیگ کو خیر آباد کہہ کر (ن) میں آنیوالے چوہدری رضا متہ کو ٹکٹ جاری کر رکھا ہے جس پر پارٹی کارکنان تذبذب کا شکار ہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی احکامات سے قبل ہی چوہدری افتخار سماں نے کاغذات جمع کروا رکھے ہیں۔2008ء کے الیکشن میں چوہدری احمد مختار کی کامیابی میں انکا بھی خاصا کردارتھا ۔
حلقہ پی پی 111سے (ن) لیگ نے 2008ء کے الیکشن اور 2010ء کے ضمنی الیکشن میں چوہدری برادران کے امیدوار عمران مسعودکو شکست سے دوچار کرنیوالے صوم و صلوۃ کے پابندسادہ لوح، درویش صفت حاجی عمران ظفر کو دوبارہ ٹکٹ جاری کر دیاہے۔ق لیگ نے میاں عمران مسعود کوہی دوبارہ میدان میں اتارا ہے جنکی (ق) لیگ کے سابق سٹی ناظمین کا گروپ شدیدمخالفت کررہا ہے۔اب چوہدری پرویزالٰہی اپنی انتخابی مہم کم اور عمران مسعودکی زیادہ چلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے آرائیں برادری سے تعلق رکھنے والے نومولود سیاستدان چوہدری زاہد حسین سلیمی کو حلقے میںاتارا ہے۔
80فیصد آرائیں برادری پہلے سے(ق) لیگ میں ہے جبکہ پارٹی کے اندر بھی انہیں ٹکٹ دیئے جانے پر بھی شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس حلقے میںسب سے پہلے اپنے امیدواروں کا اعلان کرنیوالی جماعت اسلامی کی جانب سے ڈاکٹر طارق سلیم بھی الیکشن لڑنے کیلئے پر امید ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ جماعت اسلامی کس پارٹی سے انتخابی اتحادبناتی ہے اوراس کے امیدوارالیکشن لڑتے بھی ہیں یانہیں۔اگر جماعت اسلامی نے حلقہ این اے 105میں چوہدری انصر دھول کی سیٹ پر اتحاد کرکے پی پی 111کی سیٹ بچالی تو اس سیٹ پراصل مقابلہ(ن) ، (ق) اور جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان ہی ہوگا۔