ہر سال منہ کے کینسر میں 30 ہزار افراد مبتلا ہونے لگے

75 فیصد منہ کا کینسر پان، چھالیہ، گٹکا ،نسوار تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے ہوتاہے،پروفیسر عثمان


Staff Reporter February 25, 2018
منہ کے کینسر میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آگیا ،دیہی علاقوں کی خواتین بھی منہ کے کینسر میں مبتلا ،نوجوان مرض کا زیادہ شکار

پاکستان میں منہ کے کینسرکی شرح تشویشناک حد تک بڑھتی جارہی ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطا بق پاکستان میں منہ کے کینسرکی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،کراچی میں منہ کے کینسرکی شرح 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں ہر8ویں ہلاکت منہ کے کینسر سے ہورہی ہے۔

دنیا بھر میں ہر سال 80 لاکھ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،عالمی رپورٹ کے مطابق 2030 تک دنیا کی ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی منہ سمیت دیگر اقسام کے کینسر کا شکار ہوجائے گی،ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کینسر کی بنیادی وجہ انسانی جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں جوکینسر کا سبب بن رہے ہیں،پاکستان میں بھی مختلف اقسام کے کینسرکی شرح تشویش ناک حد تک بلند ہورہی ہے اور اس حوالے سے پاکستان ایشیائی ممالک میں سرفہرست ملک ہے، 15 سال قبل منہ کے کینسر کا شکار ہونے والے افراد کی عمریں 50 سال سے زائد ہوتی تھیں، مگرپاکستان میں پان، چھالیہ،گٹکے،مین پوری اور سگریٹ نوشی کے استعمال سے اب 14 سے 15 سال کے نوجوانوں میں اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،کراچی میں ہر سال منہ سمیت دیگرکینسر کے 148,000 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں،کینسر کے مرض پر تحقیق کے بین الاقوامی ادارہ (آئی اے آر سی) کے مطابق دنیا بھر میں2016 میں 28.2 ملین کینسرکے نئے مریض موجود تھے جس میں سے 10.5 ملین افراد ہلاک ہوئے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکاری اثرات، الیکٹرومیگنیٹک شعاعیں،وائرل انفیکشن، فضائی اور غذائی آلودگی، فوڈکیمیکلز، جینیاتی طور پر تبدیل کیے جانے والی غذائیں، پان، چھالیہ، تمبا کو،سگریٹ نوشی، شیشہ وغیرہ کینسر کا سبب بن رہے ہیں،جناح اسپتال ای این ٹی ٹو کے سربراہ پروفیسر محمد عثمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں70سے 75 فیصد منہ کا کینسر پان، چھالیہ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہے، تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب نوشی بھی اس میں شامل ہیں ، منہ کے کینسر میں پاکستان سرفہرست جبکہ انڈیا دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان ایشیائی ممالک کا دوسرا ملک ہے جہاں منہ کا کینسرسرفہرست ہے ،بھارت میں منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد بھی ہولناک صورت اختیار کرگئی ہے ، منہ کا کینسر سری لنکا، بنگلہ دیش میں بھی ہولناک سر اٹھارہا ہے جن ممالک میں پان ، چھالیہ ، مین پوری،گٹکے کا عام استعمال ہے ان ممالک میں منہ ، حلق ، جبڑے کے کینسر شدت اختیار کررہے ہیں۔

پاکستان میں سالانہ 3لاکھ50ہزار افراد منہ کے کینسر میں رپورٹ ہورہے ہیں، منہ کا کینسرکی اہم وجوہ گیلی چھالیہ کا استعمال ہے گیلی چھالیہ میں Fungus ُ(پھپھوند) لگ جاتی ہے اس پھپھوند میں مخصوص زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جس کو Aflotoxin کہتے ہیں جوکینسر کا باعث بنتا ہے اس سے عام افراد ناواقف ہوتے ہیں ، انھوں نے گیلی چھالیہ کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے لیکن ایشیائی ممالک میں پان ،کے ساتھ گیلی چھالیہ کا استعمال عام ہوگیا ہے جبکہ نسوار، شیشہ، پان، سمیت دیگر مضر صحت اشیاجس میں گٹکا ، مین پوری بھی شامل ہیں ان اشیا کے استعمال سے منہ،گلے ،حلق ،جبڑے کا کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے،جناح اسپتال ای این ٹی یونٹ 2کے سربراہ پروفیسر عثمان نے بتایا کہ ہمارے یونٹ میں ماہانہ 60منہ کے کینسرکے آپریشن کیے جارہے ہیں انھوں نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں خواتین میں بھی چھالیہ، مین پوری، گٹکے کا استعمال ہولناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

اب مردوں کے ساتھ دیہی علاقوںکی خواتین بھی منہ کے کینسر میں رپورٹ ہورہی ہیں، منہ کے کینسر میں خطرناک اقسام کے کینسر رپورٹ ہورہے ہیں بیشتر منہ کے کینسر میں جبڑے، زبان بھی شدید متاثر ہورہی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک میں منہ،حلق، گلے زبان کا کینسر تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ پان، چھالیہ ، گٹکے، مین پوری شامل ہیں، جن ممالک میں چھالیہ ، مین پوری کا استعمال ہورہا ہے ان ممالک میں منہ، حلق، گلے کاکینسرکا مرض ہولناک صورت اختیار کرررہاہے،انھوں نے بتایا کہ منہ کے کینسر میںبھارت پہلے نمبر پر آگیا، جناح اسپتال کے ای این ٹی یونٹ میں جدید لیزر تیکنیک کے ذریعے منہ ،حلق، جبڑے،گردن کے کینسر کا علاج کامیابی سے جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ بچوںکو چھالیہ، سپاری، مین پوری سے دور رکھیں،چھالیہ منہ کی جھلی کو شدید متاثر کرتی ہے، جھلی کو گلا دیتی ہے جس کی وجہ سے منہ کے کھولنے کا عمل شدید متاثر ہوجاتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں