پی ایس ایل تھری میں چوکوں چھکوں کی برسات اپ سیٹ شکستوں نے فیورٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
وڈیوسوشل میڈیاپروائرل،پولیس نے گرفتاری کیلیے سی پی ایل سی سے مددمانگ لی
اندیشوں اور وسوسوں کیساتھ پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کا آغاز ہوا تو سب سے اہم بات یہ تھی کہ پاکستان کی لیگ کا دیار غیر میں انعقاد ایک قطعی مختلف تجربہ ہوگا،اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے شاید پی سی بی یا فرنچائز مالکان جلد ہمت ہارجائیں گے۔
بہرحال ایونٹ کا یواے ای میں کامیاب انعقاد ہوا، مالی نفع و نقصان سے قطع نظر اہم بات یہ تھی کہ کرکٹ کے اس میلے نے شائقین کے دل جیتے،غیر ملکی کرکٹر کے شریک ہونے اور ادائیگوں میں کوئی مشکلات نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر لیگ کی ساکھ بھی بہتر ہوئی،اسلام آباد یونائیٹڈ کی فتح کیساتھ ختم ہونے والے پہلے ایڈیشن سے حاصل ہونے والے اعتماد کی بدولت نہ صرف کہ پی ایس ایل ٹو میں زیادہ غیر ملکی کرکٹرز آئے بلکہ پی سی بی کو فائنل لاہور میں کروانے کا حوصلہ بھی پیدا ہوا۔
گرچہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیشتر غیر ملکی کرکٹرز نے پاکستان آنے سے انکار کیا لیکن بہرحال ایک کامیاب میچ کے انعقاد سے سکیورٹی کے حوالے سے اعتماد کی فضا ضرور بحال ہوئی،اسی کی وجہ سے بعد ازاں ورلڈ الیون کیخلاف آزادی کپ سیریز اور سری لنکا کی واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں میزبانی کا موقع بھی ملا،رواں سیزن میں 2پلے آف میچ لاہور جبکہ فائنل کراچی میں شیڈول کیا گیا ہے، تینوں میچز سیکیورٹی اداروں اور پی سی بی کی انتظامی صلاحیتوں کے لیے ایک سخت امتحان ہیں،امید کی جاتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کے آہنی عزم سے ملنے والی سپورٹ سے ایک بار پھر سرخرو ہونگے۔
پی ایس ایل تھری کا دبئی میں پہلا مرحلہ شروع ہوچکا، لیزر لائٹس کی چکا چوند میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں علی ظفر نے فضائی روٹ سے میدان میں آکر سٹیڈیم کا ماحول گرمایا، ٹیموں کے مارچ پاسٹ میں سب سے پہلی انٹری شعیب ملک کی قیادت میں ملتان سلطانز کی ہوئی، مصباح الحق اسلام آباد یونائیٹڈ کی کمان کرتے ہوئے میدان میں داخل ہوئے،عماد وسیم کی سربراہی میں کراچی کنگز آئے، برینڈن میک کولم کی قیادت میں لاہور قلندرز نے انٹری دی،کپتان ڈیرن سیمی کیساتھ دفاعی چیمپئن پشاور زلمی نے شائقین کی توجہ حاصل کی،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں میدان میں داخل ہوئے۔
مارچ پاسٹ کے دوران ہر ٹیم کی انٹری کیساتھ اس کا آفیشل سونگ بھی فضاؤں میں گونجتا رہا،فرنچائزز کے میسکوٹ بھی توجہ کا مرکز بنے، اسلام آباد یونائیٹڈ کا شیر خاص طور بہت زیادہ پسند کیا گیا، پی ایس ایل ٹرافی کی میدان میں آمد بھی فضائی روٹ سے ہوئی،کپتانوں نے استقبال کیا، ٹیموں کے پرچم فضا میں لہراتے ہوئے میدان میں اتارے گئے تو شائقین کے جوش و خروش میں مزید اضافہ ہوگیا،عابدہ پروین کے صوفیانہ کلام نے سماں باندھ دیا،شہزار رائے کی پرفارمنس کو بھی خوب سراہا گیا،علی ظفر اور امریکی گلوکار جسٹن ڈرولو نے بھی میلہ لوٹ لیا،آخر میں آتش بازی ہوئی تو پورا سٹیڈیم رنگ وروشنی میں نہا گیا،اس بار اختتامی تقریب پہلے سے زیادہ بڑی، منظم اور پرکشش نظر آئی، تاہم سٹینڈز خالی ہونے کی وجہ سے خلاف توقع رونق میں کمی محسوس کی گئی،اس روز دبئی کرکٹ سٹیڈیم کے اطراف میں غیر معمولی ٹریفک جام کو اس کی وجہ بتایا جارہا ہے،تاہم دوسرے روز کے میچز میں بھی کئی سٹینڈز خالی دیکھ کر شدت سے احساس ہوا کہ پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں نہ ہونے کتنا نقصان ہورہا ہے۔
پی ایس ایل تھری کے پہلے دونوں دن کے مقابلوں پر نظر ڈالی جائے تو پہلے بار ایونٹ کا حصہ بننے والے ملتان سلطانز چھائے رہے، افتتاحی میں دفاعی چیمپئن پشاور زلمی کو7 وکٹوں سے شکست دینے والی ٹیم کی فائٹنگ سپرٹ نے متاثر کیا، پہلے بیٹنگ کا موقع پانے والی پشاور زلمی دوسرے اوور میں ہی ان فارم بیٹسمین کامران اکمل کی جدائی کا صدمہ اٹھانے کے بعد تھوڑا سنبھلتے ہوئے محمد حفیظ کی ففٹی کی بدولت151کا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، طویل قامت پیسر محمد عرفان ملتان سلطانز کا اہم ہتھیار ثابت ہوئے، سہیل تنویر، جنید خان، عمران طاہر اور ہرڈس ولجوئن نے بھی حریف ٹیم کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔
معقول ہدف ہونے کے باوجود پشاور زلمی بولنگ میں مسائل کی وجہ سے توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں پیش کرپائے،حسن علی انجری سے بحالی کے لیے کوشاں ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں،محمد حفیظ بولنگ ایکشن پر پابندی کے بعد آئی سی سی کی طرف سے اجازت ہونے کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلے،ٹیکنیکل کمیٹی نے انہیں پی ایس ایل میں بھی بولنگ سے روک دیا،وہاب ریاض کے کندھوں پر سارا بوجھ آن پڑا، حماد اعظم کی جانب سے کسی تہلکہ خیز کارکردگی کی توقع تھی، نہ وہ اس کا مظاہرہ ہی کرپائے،وہاب ریاض نے احمد شہزادکو جلد میدان بدر کرکے خطرے کی گھنٹی ضرور بجائی لیکن کمار سنگاکارا نے دفاع اور جارحیت کے امتزاج سے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے ملتان فتح کے قریب پہنچا کر آؤٹ ہوئے، اننگز کے دوران ملتان کے بیٹسمینوں نے صورتحال کے مطابق خطرات کو مول نہیں لیا اور سٹرائیک کو بھی بدلتے رہے، شعیب ملک نے اچھی قیادت کیساتھ بطور بیٹسمین بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا اور 42پر ناقابل شکست رہے۔
اگلے روز ملتان سلطان دوسرے امتحان میں بھی سرخرو ہوئے، لاہور قلندرز کے کپتان برینڈن میک کولم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوا، ملتان سلطانز کے اوپنرز نے ٹیم کو 10 اوورز میں 88 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا، احمد شہزاد(33) کے بعد صہیب مقصود صرف چار رنز ہی بناکر آؤٹ ہوئے،کمار سنگاکارا نے شاندار فارم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے لگاتار دوسرے میچ میں نصف سنچری مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ کپتان شعیب ملک کے ہمراہ تیسری وکٹ کیلئے 54 رنز جوڑے، سینئر بیٹسمین 63 رنز کی اننگز کھیل کر میدان سے باہر گئے،جارح مزاج کیرون پولارڈ کا بغیر کوئی گیند کھیلے رن آؤٹ ہونا ملتان سلطانز کے لیے دھچکا تھا لیکن شعیب ملک کی جانب سے 47 رنز کی شاندار اننگز نے اس نقصان کا ازالہ کردیا اور ٹیم 5وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز بنانے میں کامیاب رہی۔
لاہور نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو 32 کے مجموعی سکور پر محمد عرفان نے سنیل نارائن پھر برینڈن میک کولم کو پویلین بھیجا،عمر اکمل نے فخرزمان کیساتھ 65 رنز کی شراکت سے ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کیا، ان کی اننگز ختم ہونے پر سہیل اختر نے کیرن پولارڈ پر لاٹھی چارج کیا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ لاہور قلندرز باآسانی فتح اپنے نام کرلینگے لیکن ملتان سلطانز کے بولرز نے تباہی پھیلادی،فخر زمان 49 پولارڈ کا شکار بنے تو عمران طاہر نے 2وکٹیں لے کر پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا، گھبراہٹ کا شکار لاہور قلندرز پر جنید خان نے بھی تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک مکمل کی،اس سے قبل پی ایس ایل میں یہ کارنامہ سرانجام دینے والے واحد بولر محمد عامر ہیں،لاہور قلندرز کی آخری 7وکٹیں صرف 4رنز کے اضافے سے گریں، ملتان سلطان نے 43 لاہور قلندرز کی بساط 136پر لپیٹ کر ایونٹ میں لگاتار دوسری فتح اپنے نام کی، وسیم اکرم کی رہنمائی میں ملتان سلطانز کی کارکردگی حیران کن تو لاہور قلندرز کی پریشان کن رہی،پہلے ایونٹ میں مسلسل ناقص کارکردگی دکھانے والے لاہور قلندرز نے دوسرے میں قدرے بہتر کھیل پیش کیا لیکن کئی میچز میں جیتی بازی ہاری،اس بار بھی بدقسمتی نے پیچھا نہیں چھوڑا بلند عزائم اور بہتر کمبی نیشن کیساتھ میدان میں اترنے والی ٹیم کو کارکردگی میں تسلسل لانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔
دوسری جانب کراچی کنگز نے بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں شکستوں کی روایت بدلتے ہوئے پہلے میچ میں کامیابی سمیٹی، شاہد آفریدی بیٹ سے چھکے نہیں چھڑا سکے لیکن انہوں نے مشکل ترین کیچ تھام کر پشاور کے سیٹ بیٹسمین عمرامین کو رخصتی کا پروانہ جاری کیا اور شائقین سے بھرپور داد سمیٹی،گلیڈی ایٹرز کی جانب سے 150کا ہدف بھی حاصل نہ کرپانا پرستاروں کو مایوس کرگیا،تاہم سرفراز احمد جیسے فائٹر کپتان کی موجودگی میں ٹیم کے کم بیک کی امیدیں بھی نہیں چھوڑیں، ابتدا میں ہی اپ سیٹ شکستوں نے فیورٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،چند روز میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔
بہرحال ایونٹ کا یواے ای میں کامیاب انعقاد ہوا، مالی نفع و نقصان سے قطع نظر اہم بات یہ تھی کہ کرکٹ کے اس میلے نے شائقین کے دل جیتے،غیر ملکی کرکٹر کے شریک ہونے اور ادائیگوں میں کوئی مشکلات نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر لیگ کی ساکھ بھی بہتر ہوئی،اسلام آباد یونائیٹڈ کی فتح کیساتھ ختم ہونے والے پہلے ایڈیشن سے حاصل ہونے والے اعتماد کی بدولت نہ صرف کہ پی ایس ایل ٹو میں زیادہ غیر ملکی کرکٹرز آئے بلکہ پی سی بی کو فائنل لاہور میں کروانے کا حوصلہ بھی پیدا ہوا۔
گرچہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیشتر غیر ملکی کرکٹرز نے پاکستان آنے سے انکار کیا لیکن بہرحال ایک کامیاب میچ کے انعقاد سے سکیورٹی کے حوالے سے اعتماد کی فضا ضرور بحال ہوئی،اسی کی وجہ سے بعد ازاں ورلڈ الیون کیخلاف آزادی کپ سیریز اور سری لنکا کی واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں میزبانی کا موقع بھی ملا،رواں سیزن میں 2پلے آف میچ لاہور جبکہ فائنل کراچی میں شیڈول کیا گیا ہے، تینوں میچز سیکیورٹی اداروں اور پی سی بی کی انتظامی صلاحیتوں کے لیے ایک سخت امتحان ہیں،امید کی جاتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کے آہنی عزم سے ملنے والی سپورٹ سے ایک بار پھر سرخرو ہونگے۔
پی ایس ایل تھری کا دبئی میں پہلا مرحلہ شروع ہوچکا، لیزر لائٹس کی چکا چوند میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں علی ظفر نے فضائی روٹ سے میدان میں آکر سٹیڈیم کا ماحول گرمایا، ٹیموں کے مارچ پاسٹ میں سب سے پہلی انٹری شعیب ملک کی قیادت میں ملتان سلطانز کی ہوئی، مصباح الحق اسلام آباد یونائیٹڈ کی کمان کرتے ہوئے میدان میں داخل ہوئے،عماد وسیم کی سربراہی میں کراچی کنگز آئے، برینڈن میک کولم کی قیادت میں لاہور قلندرز نے انٹری دی،کپتان ڈیرن سیمی کیساتھ دفاعی چیمپئن پشاور زلمی نے شائقین کی توجہ حاصل کی،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں میدان میں داخل ہوئے۔
مارچ پاسٹ کے دوران ہر ٹیم کی انٹری کیساتھ اس کا آفیشل سونگ بھی فضاؤں میں گونجتا رہا،فرنچائزز کے میسکوٹ بھی توجہ کا مرکز بنے، اسلام آباد یونائیٹڈ کا شیر خاص طور بہت زیادہ پسند کیا گیا، پی ایس ایل ٹرافی کی میدان میں آمد بھی فضائی روٹ سے ہوئی،کپتانوں نے استقبال کیا، ٹیموں کے پرچم فضا میں لہراتے ہوئے میدان میں اتارے گئے تو شائقین کے جوش و خروش میں مزید اضافہ ہوگیا،عابدہ پروین کے صوفیانہ کلام نے سماں باندھ دیا،شہزار رائے کی پرفارمنس کو بھی خوب سراہا گیا،علی ظفر اور امریکی گلوکار جسٹن ڈرولو نے بھی میلہ لوٹ لیا،آخر میں آتش بازی ہوئی تو پورا سٹیڈیم رنگ وروشنی میں نہا گیا،اس بار اختتامی تقریب پہلے سے زیادہ بڑی، منظم اور پرکشش نظر آئی، تاہم سٹینڈز خالی ہونے کی وجہ سے خلاف توقع رونق میں کمی محسوس کی گئی،اس روز دبئی کرکٹ سٹیڈیم کے اطراف میں غیر معمولی ٹریفک جام کو اس کی وجہ بتایا جارہا ہے،تاہم دوسرے روز کے میچز میں بھی کئی سٹینڈز خالی دیکھ کر شدت سے احساس ہوا کہ پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں نہ ہونے کتنا نقصان ہورہا ہے۔
پی ایس ایل تھری کے پہلے دونوں دن کے مقابلوں پر نظر ڈالی جائے تو پہلے بار ایونٹ کا حصہ بننے والے ملتان سلطانز چھائے رہے، افتتاحی میں دفاعی چیمپئن پشاور زلمی کو7 وکٹوں سے شکست دینے والی ٹیم کی فائٹنگ سپرٹ نے متاثر کیا، پہلے بیٹنگ کا موقع پانے والی پشاور زلمی دوسرے اوور میں ہی ان فارم بیٹسمین کامران اکمل کی جدائی کا صدمہ اٹھانے کے بعد تھوڑا سنبھلتے ہوئے محمد حفیظ کی ففٹی کی بدولت151کا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، طویل قامت پیسر محمد عرفان ملتان سلطانز کا اہم ہتھیار ثابت ہوئے، سہیل تنویر، جنید خان، عمران طاہر اور ہرڈس ولجوئن نے بھی حریف ٹیم کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔
معقول ہدف ہونے کے باوجود پشاور زلمی بولنگ میں مسائل کی وجہ سے توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں پیش کرپائے،حسن علی انجری سے بحالی کے لیے کوشاں ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں،محمد حفیظ بولنگ ایکشن پر پابندی کے بعد آئی سی سی کی طرف سے اجازت ہونے کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلے،ٹیکنیکل کمیٹی نے انہیں پی ایس ایل میں بھی بولنگ سے روک دیا،وہاب ریاض کے کندھوں پر سارا بوجھ آن پڑا، حماد اعظم کی جانب سے کسی تہلکہ خیز کارکردگی کی توقع تھی، نہ وہ اس کا مظاہرہ ہی کرپائے،وہاب ریاض نے احمد شہزادکو جلد میدان بدر کرکے خطرے کی گھنٹی ضرور بجائی لیکن کمار سنگاکارا نے دفاع اور جارحیت کے امتزاج سے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے ملتان فتح کے قریب پہنچا کر آؤٹ ہوئے، اننگز کے دوران ملتان کے بیٹسمینوں نے صورتحال کے مطابق خطرات کو مول نہیں لیا اور سٹرائیک کو بھی بدلتے رہے، شعیب ملک نے اچھی قیادت کیساتھ بطور بیٹسمین بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا اور 42پر ناقابل شکست رہے۔
اگلے روز ملتان سلطان دوسرے امتحان میں بھی سرخرو ہوئے، لاہور قلندرز کے کپتان برینڈن میک کولم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوا، ملتان سلطانز کے اوپنرز نے ٹیم کو 10 اوورز میں 88 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا، احمد شہزاد(33) کے بعد صہیب مقصود صرف چار رنز ہی بناکر آؤٹ ہوئے،کمار سنگاکارا نے شاندار فارم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے لگاتار دوسرے میچ میں نصف سنچری مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ کپتان شعیب ملک کے ہمراہ تیسری وکٹ کیلئے 54 رنز جوڑے، سینئر بیٹسمین 63 رنز کی اننگز کھیل کر میدان سے باہر گئے،جارح مزاج کیرون پولارڈ کا بغیر کوئی گیند کھیلے رن آؤٹ ہونا ملتان سلطانز کے لیے دھچکا تھا لیکن شعیب ملک کی جانب سے 47 رنز کی شاندار اننگز نے اس نقصان کا ازالہ کردیا اور ٹیم 5وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز بنانے میں کامیاب رہی۔
لاہور نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو 32 کے مجموعی سکور پر محمد عرفان نے سنیل نارائن پھر برینڈن میک کولم کو پویلین بھیجا،عمر اکمل نے فخرزمان کیساتھ 65 رنز کی شراکت سے ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کیا، ان کی اننگز ختم ہونے پر سہیل اختر نے کیرن پولارڈ پر لاٹھی چارج کیا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ لاہور قلندرز باآسانی فتح اپنے نام کرلینگے لیکن ملتان سلطانز کے بولرز نے تباہی پھیلادی،فخر زمان 49 پولارڈ کا شکار بنے تو عمران طاہر نے 2وکٹیں لے کر پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا، گھبراہٹ کا شکار لاہور قلندرز پر جنید خان نے بھی تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک مکمل کی،اس سے قبل پی ایس ایل میں یہ کارنامہ سرانجام دینے والے واحد بولر محمد عامر ہیں،لاہور قلندرز کی آخری 7وکٹیں صرف 4رنز کے اضافے سے گریں، ملتان سلطان نے 43 لاہور قلندرز کی بساط 136پر لپیٹ کر ایونٹ میں لگاتار دوسری فتح اپنے نام کی، وسیم اکرم کی رہنمائی میں ملتان سلطانز کی کارکردگی حیران کن تو لاہور قلندرز کی پریشان کن رہی،پہلے ایونٹ میں مسلسل ناقص کارکردگی دکھانے والے لاہور قلندرز نے دوسرے میں قدرے بہتر کھیل پیش کیا لیکن کئی میچز میں جیتی بازی ہاری،اس بار بھی بدقسمتی نے پیچھا نہیں چھوڑا بلند عزائم اور بہتر کمبی نیشن کیساتھ میدان میں اترنے والی ٹیم کو کارکردگی میں تسلسل لانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔
دوسری جانب کراچی کنگز نے بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں شکستوں کی روایت بدلتے ہوئے پہلے میچ میں کامیابی سمیٹی، شاہد آفریدی بیٹ سے چھکے نہیں چھڑا سکے لیکن انہوں نے مشکل ترین کیچ تھام کر پشاور کے سیٹ بیٹسمین عمرامین کو رخصتی کا پروانہ جاری کیا اور شائقین سے بھرپور داد سمیٹی،گلیڈی ایٹرز کی جانب سے 150کا ہدف بھی حاصل نہ کرپانا پرستاروں کو مایوس کرگیا،تاہم سرفراز احمد جیسے فائٹر کپتان کی موجودگی میں ٹیم کے کم بیک کی امیدیں بھی نہیں چھوڑیں، ابتدا میں ہی اپ سیٹ شکستوں نے فیورٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،چند روز میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔