عراقی جنگ میں ناکامی کا اعتراف کیا جائے سابق امریکی فوجی
ٹامس نے اپنی اس حالت کی ذمے داری سابق صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی پر ڈالی ہے۔
عراق کی جنگ میں دونوں ٹانگیں کھودینے والے 33سالہ امریکی فوجی ٹامس ینگ Tomas Young نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے مرنے کیلیے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔
ٹامس نے اپنی اس حالت کی ذمے داری سابق صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی پر ڈالی ہے اور ان کے نام خط میں کہا ہے کہ عراق کی جنگ اخلاقی طور پر، دفاعی نقطہ نظر سے اور معیشت کے لحاظ سے ناکام جنگ تھی، اس بات کا اعتراف کیا جائے ورنہ میں اس سال مئی تک اپنی زندگی ختم کرلوں گا۔
ٹامس ینگ نے نائن الیون کے بعد اس وقت کے امریکی صدر بش کی تقریر سے متاثر ہوکر 22 سال کی عمر میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن اس کو افغانستان کے بجائے عراق بھیج دیا گیا جہاں پہنچنے کے چند روز بعد ہی ایک کارروائی کے دوران ٹامس کو ریڑھ کی ہڈی کے قریب گولیاں لگیں جس سے اس کا نچلا دھڑ مفلوج ہوگیا۔ ٹامس ینگ نے بش اور نائب صدر ڈک چینی سے کہا ہے کہ یہ جنگ اپ دونوں نے شروع کی، آپ دونوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا چاہیے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں اتنی اخلاقی جرات آئے کہ آپ خود اس بات کا احساس کرسکیں کہ میرے ساتھ اور دیگر مرنے والوں کیساتھ آپ نے کیا کیا۔
ٹامس نے اپنی اس حالت کی ذمے داری سابق صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی پر ڈالی ہے اور ان کے نام خط میں کہا ہے کہ عراق کی جنگ اخلاقی طور پر، دفاعی نقطہ نظر سے اور معیشت کے لحاظ سے ناکام جنگ تھی، اس بات کا اعتراف کیا جائے ورنہ میں اس سال مئی تک اپنی زندگی ختم کرلوں گا۔
ٹامس ینگ نے نائن الیون کے بعد اس وقت کے امریکی صدر بش کی تقریر سے متاثر ہوکر 22 سال کی عمر میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن اس کو افغانستان کے بجائے عراق بھیج دیا گیا جہاں پہنچنے کے چند روز بعد ہی ایک کارروائی کے دوران ٹامس کو ریڑھ کی ہڈی کے قریب گولیاں لگیں جس سے اس کا نچلا دھڑ مفلوج ہوگیا۔ ٹامس ینگ نے بش اور نائب صدر ڈک چینی سے کہا ہے کہ یہ جنگ اپ دونوں نے شروع کی، آپ دونوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا چاہیے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں اتنی اخلاقی جرات آئے کہ آپ خود اس بات کا احساس کرسکیں کہ میرے ساتھ اور دیگر مرنے والوں کیساتھ آپ نے کیا کیا۔