عدالت کا سندھ حکومت کی رقم واپس کرنے کیلیے متبادل آپشن

ستمبر سے ججوں اورعملے کی تنخواہ کیساتھ ایک ماہ کے واجبات دیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ


Staff Reporter August 09, 2012
ستمبر سے ججوں اورعملے کی تنخواہ کیساتھ ایک ماہ کے واجبات دیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے حکومت سندھ کی قرق شدہ رقم واپس کرنے کے لیے متبادل آپشن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ستمبر سے ملازمین کی تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ کے واجبات ادا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے تو حکومت کی رقم واپس کی جاسکتی ہے تاہم ایک ماہ کے واجبات عید سے قبل ہی ادا کیے جائیں ، فاضل بینچ نے ماتحت عدلیہ کے ججوں اور عملے کی اضافہ شدہ تنخواہوںکی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

حکومت سندھ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ حکومت سندھ مالی بحران سے دوچار ہے،حکومت سندھ کے قرق کیے گئے ایک ارب28کروڑ روپے واپس کیے جائیں، بدھ کو درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین اور حیدرامام رضوی ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔حکومت سندھ کی جانب سے عبدالحفیظ پیرزادہ نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کے حکم پر حکومت سندھ کے اکائونٹ سے ایک ارب28کروڑ روپے قرق کرلیے گئے ہیں ،حکومت مالی بحران سے دوچار ہے اور ایسے حالات میں صوبائی حکومت یہ نقصان برداشت نہیں کرسکتی۔

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل زیرسماعت ہے تاہم 25جولائی کو عدالت عظمیٰ میں درخواست کی سماعت نہ ہوسکی،یہ رقم صوبائی حکومت کو واپس کی جائے۔قبل ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے عدالت کو بتایا گیاتھا کہ ماتحت عدلیہ کے عملے اور ججوں کی اضافہ شدہ تنخواہوںکی ادائیگی کے لیے عدالت کے حکم پر وفاق پر واجب الادا54کروڑروپے اور حکومت سندھ پر واجب الادا ایک ارب 28کروڑ روپے قرق کرلیے گئے ہیں ۔

فاضل عدالت نے حکومت کو ماتحت عدلیہ کے ججز و عملے کی اضافہ شدہ تنخوااور واجبات ادا کرنے کی حتمی مہلت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے حکم امتناع حاصل یا واجبات کی ادائیگی نہ کی گئی تو وفاقی و صوبائی حکومت کے مالیاتی بجٹ سے یہ رقم منہا کرلی جائے گی۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایاتھا کہ حکومت مالی بحران کا شکار ہے، گزشتہ برس آنے والے سیلاب نے بھی تباہی مچاہی اور زیادہ تر انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیاجس کے بعد حکومت کی مالی پوزیشن بحال نہیں ہوسکی ہے اس لیے ماتحت عدلیہ کے ججز و عملے کے واجابات کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے۔

جبکہ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیاجائے۔جوڈیشل اسٹاف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں ماتحت عدلیہ کے ججز اور عملے کی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ سندھ میں تاحال اضافہ نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں