سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی میں تاخیر سے عازمین پریشان
سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی میں تاخیر سے 3 لاکھ 90 ہزار درخواست گزار تذبذب کا شکار ہیں۔
سرکاری حج اسکیم کے تحت قرعہ اندازی ایک ماہ گزرنے کے باوجود اب تک نہیں ہوسکی ہے جس کے باعث عازمین حج میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں برس کے لیے سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی تاحال تاخیرکا شکار ہے، حکومت کی جانب سے کسی واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث 3 لاکھ 90 ہزار حج کے خواہش مند افراد تذبذب کا شکار ہیں جب کہ تاخیر کے باعث حج انتظامات میں بھی بے قاعدگی کا سامنا ہے۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق حج قرعہ اندازی کو ایک ماہ قبل ہوجانا چاہیے تھا۔
اس سال 3 لاکھ 90 ہزار عازمین نے سرکاری اسکیم کے تحت حج کے لئے درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں اور اس مد میں ایک کھرب 6 ارب روپے ایک ماہ سے بینکوں میں پڑے ہیں جب کہ عازمین حج غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر بینکوں کے چکر لگا رہے ہیں جہاں انہیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جارہا ہے، وزارت مذہبی امور بھی قرعہ اندازی کی حتمی تاریخ دینے سے قاصر نظر آتی ہے۔
وزرات مذہبی امور کی جانب سے 16 فروری کو جاری کیے گئے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قرعہ اندازی میں تاخیر کا سبب وزارت مذہبی امور نہیں بلکہ نجی حج ٹور آپریٹرز اس تاخیر کے ذمہ دار ہیں جو کئی مقدمات لے کر عدالت پہینچ گئے ہیں اور وزرت مذہبی امور ان مقدمات کے فیصلے آنے تک قرعہ اندازی نہ کرانے کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ حج پالیسی 2018 کے تحت رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار210 عازمین حجاز مقدس کا سفر کریں گے جن میں 60 فیصد سرکاری جب کہ 40 فیصد پرائیوٹ حج ٹور آپریٹرز کا کوٹہ ہے۔ اس سال سفر حج اور دیگر اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور 80 سال سے زائد عمر کے 5 ہزارحجاج کو اٹینڈنٹ سمیت بغیر قرعہ اندازی کے بھجوایا جائے گا۔ اسی طرح 3 سال تک قرعہ اندازی میں کامیاب نہ ہونے والے عازمین کی علیحدہ قرعہ اندازی ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں برس کے لیے سرکاری حج اسکیم کی قرعہ اندازی تاحال تاخیرکا شکار ہے، حکومت کی جانب سے کسی واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث 3 لاکھ 90 ہزار حج کے خواہش مند افراد تذبذب کا شکار ہیں جب کہ تاخیر کے باعث حج انتظامات میں بھی بے قاعدگی کا سامنا ہے۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق حج قرعہ اندازی کو ایک ماہ قبل ہوجانا چاہیے تھا۔
اس سال 3 لاکھ 90 ہزار عازمین نے سرکاری اسکیم کے تحت حج کے لئے درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں اور اس مد میں ایک کھرب 6 ارب روپے ایک ماہ سے بینکوں میں پڑے ہیں جب کہ عازمین حج غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر بینکوں کے چکر لگا رہے ہیں جہاں انہیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جارہا ہے، وزارت مذہبی امور بھی قرعہ اندازی کی حتمی تاریخ دینے سے قاصر نظر آتی ہے۔
وزرات مذہبی امور کی جانب سے 16 فروری کو جاری کیے گئے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قرعہ اندازی میں تاخیر کا سبب وزارت مذہبی امور نہیں بلکہ نجی حج ٹور آپریٹرز اس تاخیر کے ذمہ دار ہیں جو کئی مقدمات لے کر عدالت پہینچ گئے ہیں اور وزرت مذہبی امور ان مقدمات کے فیصلے آنے تک قرعہ اندازی نہ کرانے کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ حج پالیسی 2018 کے تحت رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار210 عازمین حجاز مقدس کا سفر کریں گے جن میں 60 فیصد سرکاری جب کہ 40 فیصد پرائیوٹ حج ٹور آپریٹرز کا کوٹہ ہے۔ اس سال سفر حج اور دیگر اخراجات میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور 80 سال سے زائد عمر کے 5 ہزارحجاج کو اٹینڈنٹ سمیت بغیر قرعہ اندازی کے بھجوایا جائے گا۔ اسی طرح 3 سال تک قرعہ اندازی میں کامیاب نہ ہونے والے عازمین کی علیحدہ قرعہ اندازی ہوگی۔