پاک افغان سرحدی علاقوں میں داعش کا خطرہ

داعش میں شمولیت کیلیے بھاری رقوم کااستعمال، امریکا اوربھارتی سرپرستی وجوہ ہیں، پختونخوا حکومت کا مراسلہ

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اب تک1600سے زائد پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، ذرائع۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
پاک افغان سرحدی علاقوں میں عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات اور پاکستان میں قدم جمانے سے روکنے کیلیے خیبرپختونخوا حکومت نے قانون نافذکرنے والے اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے حوالے سے معاونت کی درخواست کردی ہے۔

درخواست میںکہاگیا ہے کہ فرنٹ لائن پر پاک فوج کے بعد دفاعی خدمات انجام دینے میں مصروف خیبرپختونخوا پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے سے داعش جیسے عالمی خطرے کو روکنے میں مدد ملے گی۔

معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں امریکا اور بھارتی آشیرباد ، پاکستان سے بھاگنے والے کالعدم جماعتوں بالخصوص ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی ذہن سازی اور داعش میں شمولیت کیلیے بھاری رقوم خرچ کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کا مقصد پاکستان میں داعش کو فروغ دینا اور پاکستان کو اندرونی طورپرکمزورکرنا ہے۔


ذرائع نے بتایاکہ داعش کا سب سے زیادہ دباؤ ماضی میں دیگر شدت پسندوںکی طرح ایک بار پھر خیبرپختونخوا پولیس پر آئے گا جو پاک فوج کے بعد شہری و دیہی علاقوں میں فرنٹ لائن فورس کے طورپر خدمات انجام دے رہی ہے۔

خیبرپختونخوا پولیس فرنٹ لائن پر دہشتگردی کیخلاف بیک وقت اندرون صوبہ اور سرحد پار بیٹھے دشمنوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور دہشتگردی کے90 فیصد واقعات میں دہشتگرد خیبر پختونخواکو ہی ٹارگٹ کرتے ہیں، ان واقعات کیخلاف خیبر پختونخوا پولیس90 فیصد کامیاب نتائج دے رہی ہے جبکہ اس دوران90 فیصد شہادتیں بھی خیبرپختونخوا پولیس کی ہی ہوتی ہیں۔


دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اب تک1600سے زائد خیبرپختونخواپولیس کے اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ خیبرپختونخوا پولیس نے3 سال کے دوران ایک ہزار645 دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے124کے سرکی قیمتیں مقرر تھیں۔ انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست میں شامل50 دہشتگرد پولیس کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔


ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا انتظامیہ کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث مشترکہ مفادات کونسل کو لکھا ہے کہ انہیں فنڈز نہ بھی دیں توکم ازکم جدید ہتھیار،وردیاں ،پولیس ہیلمٹ، بکتر بندگاڑیاں،گولہ بارود اورجدید ٹیکنالوجی فراہمی سے خیبر پختونخوا پولیس کو مزید مضبوط کرنے میں تعاون کیا جائے۔


 
Load Next Story