پولیس گونگی بہری بہن کے قاتلوں کا سراغ نہیں لگا رہی بھائی

بہن کوبہنوئی حسن اوراس کے دوستوں نے جلایا تھا، پولیس ملزمان کی سرپرستی کر رہی ہے


Staff Reporter February 26, 2018
معذور بہن اور بہنوئی کو ہر ماہ 20 ہزار روپے بھجواتا تھا، تفتیشی افسر صحیح تفتیش نہیں کر رہا۔ فوٹو: فائل

گلشن معمار میں مبینہ طور پر جلائی جانے والی گونگی بہری لڑکی کے قتل کا مقدمے درج ہونے کے باوجود پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔

گلشن معمار سیکٹر آر کی رہائشی 25 سالہ تبسم زہرا بنت انوار حسین 25 دسمبر 2017 کو پراسرار طور پر اپنے کمرے میں جل کر زخمی ہوگئی تھی، تین دن تک موت زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد تبسم نے دم توڑ دیا تھا تبسم زہرا کے بھائی قیصر عباس نے برطانیہ سے ایکسپریس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ تبسم زہرا میری گونگی بہری تھی مقتولہ تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی وہ خود برطانیہ میں ملازمت کرتا ہے۔

واقعے کے 15 گھنٹے بعد بہنوئی حسن رضا نے بتایا کہ تمہاری بہن کمرے میں تھی کہ شارٹ سرکٹ کے باعث کمرے میں آگ لگ گئی اور وہ جل کر زخمی ہوگئی اس کے 3 دن بعد حسن رضا نے دوبارہ اطلاع دی کہ تبسم زہرا کا اسپتال میں انتقال ہوگیا ہے، میں نے فوری طور پر سندھ پولیس کی آن لائن ویب سائٹ پر رابطہ کیا اور تمام صورتحال سے پولیس کو آگاہ کیا جس پر سابق ایس ایس پی ملیر نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے واقعے کا مقدمہ آن لائن درج کر لیا۔

قیصر عباس نے مزید بتایا کہ واقعے کے وقت گھر میں بہنوئی اور اس کے دوست موجود تھے جب کمرے میں آگ لگی تو بہن آگ سے بچنے کے لیے کمرے سے بھاگی کیوں نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے، پورا کمرہ اور بہن کے جلنے کے بعد بہنوئی کمرے میں گیا، جائے وقوع کی واٹس اپ پر تصویریں منگوائیں اور دیکھی جس سے لگتا ہے کہ میری معذور چھوٹی بہن کو ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت جلاکر قتل کیا ہے۔

مقتولہ کے بھائی کا کہنا ہے میں اپنی معذور بہن کے خرچ کے لیے بہن اور بہنوئی کو 20 ہزار روپے ماہوار دیتا تھا تاکہ وہ اس کا خیال رکھیں اس کے باوجود ملزمان نے میری بہن کو جلا کر قتل کردیا تفتیشی افسر ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے ان کی سرپرستی کر رہا ہے، میں روزانہ اس سے رابطہ کرتا ہوں مگر وہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہے، دو ماہ سے ایک ہی بات کہ رہا ہے کہ انکوائری چل رہی ہے، جلد کسی نتیجے میں پہنچ جائے گی۔

قیصر عباس نے وزیر اعلیٰ، آئی جی سندھ، کراچی پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ واقعے کی انکوائری کرائی جائے اور ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں