امتحانی بورڈز ختم کرکے ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
امتحانی بورڈزسندھ ایجوکیشن بورڈاتھارٹی کے ماتحت کام کریں گے،اتھارٹی نصاب
سندھ میں امتحانی بورڈز کی خودمختاری ختم کرکے ''سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی'' کے قیام کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد تمام امتحانی بورڈ سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کے ماتحت کام کریں گے۔
سندھ میں امتحانی نظام کو یکساں کرنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اصولی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے ''سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی'' کی تشکیل سے سندھ کے موجودہ امتحانی بورڈز کی خودمختاری ختم ہوجائے گی اور مرکزیت قائم کی جائے گی ریگولیٹری باڈی سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کے نام سے سندھ کے تمام امتحانی بورڈ اور تعلیمی نظام کی یکسانیت کے لیے تشکیل دی جارہی ہے۔
سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی صوبہ سندھ میں نصاب، امتحانات، پیپر بنانے اور لینے کے طریقہ کار، نمبر دینے کا طریقہ کار سمیت دیگر معاملات کی یکسانیت پرکام کرے گی اس حوالے سے ابتدائی طور پر ڈپارٹمنٹ آف یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے تمام تعلیمی بورڈز کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے امتحانات لینے کے طریقہ کار، پیپر کی تیاری اور تعلیمی معیارکو صوبے بھر میں بہتر بنانے کے حوالے سے مشورے مانگے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی، سکھر، حیدر آباد، میر پور خاص اور لاڑکانہ میں قائم اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز اور ثانوی تعلیمی بورڈز میں ہونے والے تمام تعلیمی معاملات دیکھنے والے ادارے سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کو رپورٹ کریں گے سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کے قیام کی وجہ موجودہ تعلیمی بورڈز کے اندر پیدا ہونے والے مسائل اور زبوں حالی ہے۔
ریگولٹری اتھارٹی بننے کے بعد بورڈز کی صورتحال کو نہ صرف کنٹرول کیا جائے گا بلکہ یہ بورڈز کی بہتری کے لیے بھی معاون ثابت ہوگا بعد ازاں یہ ریگولیٹری اتھارٹی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی مرکزیت پر بھی غور کرے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کا کوئی علیحدہ سربراہ ہوگا یا نہیں، بورڈ کی اے سی آر کون لکھے گا یا پھر سندھ ایجوکیشن بورڈاتھارٹی کا انتظامی ڈھانچہ کیا ہوگا ان تمام پہلوؤں پر کام جاری ہے۔
اس حوالے سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا ہے کہ ضیاالدین تعلیمی بورڈ کے قیام کی خبریں بے بنیاد ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کے اندر ایک ''سپر تعلیمی بورڈ '' بنے جو موجودہ تعلیمی بورڈ کی ایسی ریگولیٹری اتھارٹی ہو جس میں اسٹیک ہولڈرز سمیت تمام لوگ شامل ہوں۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ امتحانی بورڈز کے اندر مسائل کے انبار ہیں جبکہ بورڈز کی ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دینے سے تمام مسائل سے باآسانی نمٹا جاسکے گا اتھارٹی میں سرکاری سیکٹرکے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائے گا بورڈز کی ریگولٹری اتھارٹی کی تشکیل صرف ضیاالدین سے منسلک نہیں بلکہ اس کا فائدہ تمام تعلیمی بورڈز کو ہوگا۔
چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ اس حوالے سے ایک مسودہ تیار کررہے ہیں جو جلد مکمل ہوجائے گا جبکہ دوسری جانب ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سعید الدین اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے ایکسپریس کو بتایا کہ فی الحال ڈپارٹمنٹ آف یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ہمیں کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا ہے اور نہ ہی سندھ میں تعلیمی بورڈز اورامتحانی نظام کو یکساں کرنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اصولی طور پرفیصلے کے حوالے سے کوئی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جب متعلقہ افسران اس حوالے سے مشاورت کریں گے تو ہم اپنی سفارشات ان تک پہنچائیں گے۔
سندھ میں امتحانی نظام کو یکساں کرنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اصولی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے ''سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی'' کی تشکیل سے سندھ کے موجودہ امتحانی بورڈز کی خودمختاری ختم ہوجائے گی اور مرکزیت قائم کی جائے گی ریگولیٹری باڈی سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کے نام سے سندھ کے تمام امتحانی بورڈ اور تعلیمی نظام کی یکسانیت کے لیے تشکیل دی جارہی ہے۔
سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی صوبہ سندھ میں نصاب، امتحانات، پیپر بنانے اور لینے کے طریقہ کار، نمبر دینے کا طریقہ کار سمیت دیگر معاملات کی یکسانیت پرکام کرے گی اس حوالے سے ابتدائی طور پر ڈپارٹمنٹ آف یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے تمام تعلیمی بورڈز کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے امتحانات لینے کے طریقہ کار، پیپر کی تیاری اور تعلیمی معیارکو صوبے بھر میں بہتر بنانے کے حوالے سے مشورے مانگے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی، سکھر، حیدر آباد، میر پور خاص اور لاڑکانہ میں قائم اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز اور ثانوی تعلیمی بورڈز میں ہونے والے تمام تعلیمی معاملات دیکھنے والے ادارے سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کو رپورٹ کریں گے سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کے قیام کی وجہ موجودہ تعلیمی بورڈز کے اندر پیدا ہونے والے مسائل اور زبوں حالی ہے۔
ریگولٹری اتھارٹی بننے کے بعد بورڈز کی صورتحال کو نہ صرف کنٹرول کیا جائے گا بلکہ یہ بورڈز کی بہتری کے لیے بھی معاون ثابت ہوگا بعد ازاں یہ ریگولیٹری اتھارٹی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی مرکزیت پر بھی غور کرے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سندھ ایجوکیشن بورڈ اتھارٹی کا کوئی علیحدہ سربراہ ہوگا یا نہیں، بورڈ کی اے سی آر کون لکھے گا یا پھر سندھ ایجوکیشن بورڈاتھارٹی کا انتظامی ڈھانچہ کیا ہوگا ان تمام پہلوؤں پر کام جاری ہے۔
اس حوالے سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا ہے کہ ضیاالدین تعلیمی بورڈ کے قیام کی خبریں بے بنیاد ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کے اندر ایک ''سپر تعلیمی بورڈ '' بنے جو موجودہ تعلیمی بورڈ کی ایسی ریگولیٹری اتھارٹی ہو جس میں اسٹیک ہولڈرز سمیت تمام لوگ شامل ہوں۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ امتحانی بورڈز کے اندر مسائل کے انبار ہیں جبکہ بورڈز کی ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دینے سے تمام مسائل سے باآسانی نمٹا جاسکے گا اتھارٹی میں سرکاری سیکٹرکے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائے گا بورڈز کی ریگولٹری اتھارٹی کی تشکیل صرف ضیاالدین سے منسلک نہیں بلکہ اس کا فائدہ تمام تعلیمی بورڈز کو ہوگا۔
چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ اس حوالے سے ایک مسودہ تیار کررہے ہیں جو جلد مکمل ہوجائے گا جبکہ دوسری جانب ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سعید الدین اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے ایکسپریس کو بتایا کہ فی الحال ڈپارٹمنٹ آف یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ہمیں کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا ہے اور نہ ہی سندھ میں تعلیمی بورڈز اورامتحانی نظام کو یکساں کرنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اصولی طور پرفیصلے کے حوالے سے کوئی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جب متعلقہ افسران اس حوالے سے مشاورت کریں گے تو ہم اپنی سفارشات ان تک پہنچائیں گے۔