پٹرولیم مصنوعات پر ریلیف کی ضرورت

شہریوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں مزید کمی کی جائے۔

شہریوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں مزید کمی کی جائے۔ فوٹو: فائل

تیزی سے بڑھنے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 77 پیسے سے پونے2 روپے تک کی معمولی کمی کردی گئی ہے۔ پٹرول 77 پیسے، ڈیزل 62 پیسے فی لیٹر اور مٹی کاتیل ایک روپے 64 پیسے سستا ہوگیا، اس حوالے سے اتوار کوآئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی طرف سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

اس حقیقت سے شاید کسی کو انکار ہو کہ سابقہ حکومت کے دور میں عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ نے جس طرح مالی اعتبار سے زیر بار کیا پاکستان کی پوری معاشی تاریخ میں شہریوں کو بسوں ،منی بسوں ، کوچز اور ٹیکسی یا سی این جی رکشوں کے مقامی، بین الصوبائی یا انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کرایوں میں بے محابا اضافہ کا اس سے زیادہ تلخ تجربہ کبھی نہیں ہوا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوسری اذیت ناک حقیقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے ہے، چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ جس تیزی سے قیمتوں میں اضافہ کا فوری اطلاق ہوتا ہے اسی سرعت سے عوام کو کمی کے ثمرات کبھی نہیں ملتے اور اگر ملے بھی تو بقدر اشک بلبل۔

چنانچہ شہریوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جس شرح سے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، اسی شرح سے کمی بھی کی جائے کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں ۔ پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی کاعا م شہریوں پرکوئی خاص فرق پڑے گانہ ہی اس سے کرائے کم ہوں گے۔لوگوں کا بجا طور پر کہنا ہے کہ جب پٹرول اورڈیزل مہنگاکرنے کی بات آئے تو2،4اور5 روپے سے کم قیمت نہیں بڑھتی لیکن سستاکرتے وقت پیسوں کے حساب سے کمی کی جاتی ہے۔


اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لیٹرقیمت میں 77 پیسے کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 102 روپے 30 پیسے ہوگئی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 62 پیسے سستاکیاگیا جو اب 108 روپے 59 پیسے فی لیٹر کے حساب سے ملے گا۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 50 پیسے کمی کی گئی جس کے بعد اس کی نئی قیمت 93 روپے 28 پیسے فی لیٹر ہوگئی جب کہ مٹی کاتیل شہریوں کو ایک روپے 64 پیسے ستا ملے گا جس کی قیمت 98 روپے 26 پیسے ہوگئی۔ نئی قیمتوں کااطلاق اتواراورپیرکی درمیانی شب 12 بجے سے ہوگیا ہے۔

اس اضافہ کو ریلیف کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو عوام محرومی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، معاشی بدحالی میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں اضافہ کا عوام کی روزمرہ کی اشیائے ضرورت سے گہرا تعلق ہے، پٹرول مہنگائی کا بیرومیٹر ہے، ہر چیز کی قیمت کو پر لگ جاتے ہیں۔آج پورے ملک میں پٹرول ،ڈیزل،مٹی کے تیل اور سی این جی گیس سمیت دیگر مصنوعات کی غیر معمولی شرح نے عام آدمی کی جیت خالی کردی ہے، اس کی قوت خرید بھی کم ہوگئی ، ساتھ ہی وہ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے 45 فی صد اہل وطن میں شامل ہوگیا ہے جب کہ حکومت معیشت میں ترقی کا صرف دعویٰ کرتی رہی اور عوام نان شبینہ کو محتاج رہ گئے۔

بعض اطلاعات کے مطابق وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے اوگرا کی سفارشات کے مطابق صارفین کو مکمل ریلیف نہیں دیا۔اس سے بھی عوام دوست پٹرولیم پالیسی کا کہیں وجود نظر نہیں آتا۔ نگراں حکومت کی آمد سے بہر حال ایک تقابلی چارٹ سامنے آنا چاہیے تاکہ عوام محسوس کریں کہ سابقہ حکومت نے اگر مہنگائی کم نہیں کی تو نگراں حکومت اس کی اسپیڈ کم کرنے پر توجہ دے رہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پٹرول کی قیمت ایک روپے 80 پیسے،ہائی اسپیڈ ڈیزل ایک روپیہ 45 پیسے، مٹی کا تیل 4 روپے 69 پیسے اور لائٹ ڈیزل 4 روپے 93 پیسے فی لیٹر کم کرنے کی تجاویز دی گئی تھیں جو مسترد کی گئیں۔اس ضمن میں امید کی جانی چاہیے کہ عبوری حکمراں جن اہم اور ہوشربا چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے انتخابی پلان پر عمل درآمد میں مصروف ہیں انھیں معاشی اصلاحات ، کرپشن اور پاور سیکٹر بحران کے خاتمہ سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
Load Next Story