آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ مسترد برما نے اقوام متحدہ کے مقامی عملے کو گرفتار کرلیا

بنگلہ دیش غیر سرکاری تنظیموںکومیانمارکے فسادزدہ علاقوں سے فرار ہونے والے مسلمانوںکی مددکی اجازت دے،امر یکاکامطالبہ

بنگلہ دیش غیر سرکاری تنظیموںکومیانمارکے فسادزدہ علاقوں سے فرار ہونے والے مسلمانوںکی مددکی اجازت دے،امر یکاکامطالبہ، فوٹو فائل

برما نے مغربی صوبے راکین میں جون کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ تشددکی آزادانہ تحقیقات کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک سفارت کارکی اپیل مستردکردی ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق برماکی حکومت کے ایک ترجمان نے اقوام متحدہ کی جانب سے قابل بھروسہ تحقیقات کامطالبہ مستردکردیاہے۔

راکین میں بلوؤں سے متعلق اطلاعاتی کمیٹی کے چیئرمین لاتھین نے وائس آف امریکاکی برمی سروس کوبتایا کہ یہ ایک اندورنی معاملہ ہے۔برما کیلیے اقوم متحدہ کے انسانی حقوق کے سفارت کارٹومس اوہے کنتانانے کہا ہے فوری اور آزاد تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔برما کے حکام نے اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے کام کرنے والے مقامی اسٹاف پربے چینی کی حوصلہ افزائی کرنے کاالزام لگاتے ہوئے انہیں گرفتارکرلیا ہے۔دریں اثناجنوب مشرقی ایشیائی ریاستوںکی تنظیم آسیان نے میانمارمیں مسلم قیبلے روہنگیا کے پرتشدد کارروائیوں سے متاثرہ مہاجرین کیلیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی پر غور شروع کر دیا۔


آسیان کے سیکریٹری جنرل سورین پٹسوان نے بدھ کوذرائع ابلاغ کوبتایاکہ انھوں نے ممبر ممالک کو ایک تجویز دی ہے کہ آسیان کومیانمار کے روہنگیاقبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلم مہاجرین کیلیے انسانی بنیادوں پرامدادانہی بنیادوں پردی جائے۔

علاوہ ازیں امریکا نے بنگلہ دیش پر زوردیاہے کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں کومیانمارکے فساد زدہ علاقوں سے فرارہونے والے مسلمانوں کی مددکی اجازت دے۔بدھ کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹرل نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ کو بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے ایسی غیرسرکاری تنظیموںکوکام سے روکنے پرانتہائی تشویش ہے جوبنگلہ دیش پہنچنے والی روہنگیاکمیونٹی کوضروری مددفراہم کررہی ہیں۔انھوں نے کہاکہ امر یکامیانمار کے صوبے راکھین میں پائی جانے والی کشیدگی پر بدستورنظررکھے ہوئے ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story