پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہر ہفتے کرنیکا فیصلہ مسترد

اوگرا نے2008 سے اب تک پابندی کے باوجود 550 غیر قانونی سی این جی لائسنس جاری کرکے اربوں روپے کمائے، کمیٹی کو بریفنگ


Numainda Express August 09, 2012
اوگرا نے2008 سے اب تک پابندی کے باوجود 550 غیر قانونی سی این جی لائسنس جاری کرکے اربوں روپے کمائے، کمیٹی کو بریفنگ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہر ہفتے کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے قیمتوں کا تعین ماہانہ بنیادوں پرکرنے کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے اوگرا کے افسران کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین انجینئر طارق خٹک کی زیرصدارت ہوا جس میں اراکین جمشید دستی، اصغرعلی جٹ، نواب یوسف تالپور، سید عنایت علی شاہ، شیخ آفتاب احمد، برجیس طاہر، میر احمدان خان بگٹی، بیگم شہناز شیخ اور عبدالوسیم کے علاوہ وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل، اوگرا اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اوگرا نے 2008 سے اب تک پابندی کے باوجود 550 کے لگ بھگ غیر قانونی سی این جی لائسنس جاری کیے اور ان کی جگہ تبدیل کرکے اربوں روپے کمائے گئے۔

کمیٹی نے اوگرا حکام کو ہدایت کی کہ حکومتی فیصلے کے مطابق سی این جی اسٹیشنز کو لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا فیصلہ کیا جائے اور ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ کمیٹی نے چیئرمین اوگراکو ہدایت کی کہ وہ اوگرا کے افسران کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر بھی رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے سفارش کی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہر ہفتے کرنے کے بجائے ماہانہ بنیاد پر کیاجائے کیونکہ اس سے پٹرولیم مصنوعات مارکیٹ سے غائب ہوجائیں گی، لوگ پریشان ہوں گے،ناجائز منافع خوری بڑھے گی اور ہر ہفتے کرایوں میں اضافہ ہوجائے گااس لیے یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

کمیٹی نے پنجاب پولیس کو ہدایت کی کہ غیرقانونی گیس کنکشنز کے خلاف کارروائی کرنے والے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے اہلکاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیاجائے اور آئی جی پنجاب گیس چوری کے خلاف درج کی گئی 310 ایف آئی آر پر قانون کے مطابق کارروائی کریں اور رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے، کمیٹی نے مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور وفاقی سیکریٹری پٹرولیم ڈاکٹر وقار مسعود کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں