سینیٹ الیکشن کے لیے متحدہ دھڑوں میں صلح کی کوششیں تیز
مذاکرات کامیاب ہونے پر ’’تنظیمی سیٹ اپ ‘‘اور’’رابطہ کمیٹی ‘‘ازسرنوقائم کی جاسکتی ہے
LONDON:
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادر آباد گروپ نے پی آئی بی سے ممکنہ طور پراختلافات ختم ہونے کے بعد پارٹی رہنما ''کامران ٹیسوری'' کوتنظیم میں دوبارہ سابقہ پوزیشن '' ڈپٹی کنوینر ''کا عہدہ دینے پرآمادگی کااظہارکردیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان میں جاری گروپ بندی ختم کرانے میں پارٹی کے کچھ سینئر رہنماء ''اہم '' کردار ادا کررہے ہیں ۔ان ہی سینئر ارکان کی کوششوں کے سبب فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے اہم ارکان کے درمیان گزشتہ 10روز سے جاری پس پردہ رابطے اہم مراحل میں داخل ہوئے ہیں۔
متحدہ بہادر آبادکی جانب سے کامران ٹیسوری کے معاملے پر لچک دیکھانے کے بعد اب دونوں گروپس میں'' براہ راست مذاکرات ''شروع ہوئے ہیں ۔بہادر آباد گروپ نے کامران ٹیسوری کے توسط فاروق ستار کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ اب وہ بہادر آباد مرکز آجائیں تو ان کو دوبارہ ایم کیوایم پاکستان کاسربراہ تسلیم کرلیا جائے گا اور الیکشن کمیشن میں دائر تمام درخواستیں مشاورت کے بعد واپس لے لی جائیں گی۔
فاروق ستاربہادر آباد گروپ کی اس نئی پیشکش پر اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کررہے ہیں ۔ایم کیوایم کے دونوں دھڑوں کو یکجا کرانے کیلیے اہم ترین پیشرفت جلد سامنے آسکتی ہے۔
متحدہ کے سینئر رہنماؤں کی کوشش ہے کہ سینیٹ انتخاب سے قبل دونوں گروپس کو یکجا کردیا جائے تاکہ اس انتخاب میں ایم کیوایم پاکستان کو کم ازکم'' دو ''سیٹیں حاصل ہوجائیں ۔متحدہ دھڑوں میںمذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں ''تنظیمی سیٹ اپ ''اور ''رابطہ کمیٹی '' کوارسرنو قائم کی جاسکتا ہے اور تمام اہم رہنماؤں پارٹی کودوبارہ اہم ذمے داریاں تقویض کی جاسکتی ہیں۔
اگر اس مرتبہ اہم ترین مذاکرات ناکام ہوئے تو پھر متحدہ کے دونوں گروپس ایم کیوایم پاکستان کا نام اور انتخابی نشان حاصل کرنے کیلیے قانونی جنگ کومزید تیز کریں گے ۔ایم کیوایم پاکستان کے اہم ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کوسینیٹ کا ٹکٹ جاری دینے کے فیصلہ پر رابطہ کمیٹی میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے تھے ۔یہ اختلافات متحدہ پاکستان کی تقیسم کا سبب بن گئے۔
اس صورتحال میں پارٹی کے اہم رہنماؤں سردار احمد ،خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر نے فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے اہم ارکان کے درمیان جاری اختلافات ختم کرانے کیلیے'' مصالحتی کردار'' ادا کیاہے۔
اس حوالے سے ان رہنماؤں نے پی آئی بی اور بہادر آباد گروپس کے اہم رہنماؤںکے ساتھ کئی ''مذاکراتی نشستیں'' کیںاور اختلافات کو ختم کرانے کیلیے اہم کوششوں کو اب بھی جاری رکھا ہوا ہے ۔ان پس پردہ رابطوں کے درمیان ڈاکٹر فاروق ستار گروپ کی جانب سے یہ بات سامنے آئی کہ بہادر آباد گروپ کو کامران ٹیسوری کے معاملے پر لچک ظاہر کرناہوگی اور پارٹی میں کامران ٹیسوری کی سابقہ تنظیمی حیثیت کودوبارہ قبول کرنا ہوگا۔
اس معاملے پر بہادر آباد گروپ کے اہم رہنماؤں کے درمیان تفصیلی مشاورت ہوئی اور طے کیا گیاکہ اگر فاروق ستار پارٹی کوتقسیم سے بچانے کے لیے آئندہ تمام فیصلے مشاورت سے کرنے پر رضامند ہیں تو ہم ( بہادرآباد گروپ ) کامران ٹیسوری کو پارٹی میں دوبارہ سابقہ پوزیشن دینے کیلیے تیار ہوں گے۔
دونوں دھڑوں میں رابطوں کے بعد بہادر آباد گروپ کی جانب سے پی آئی بی کو پیغام دیا گیا کہ کامران ٹیسوری اگر بہادر آبادمرکز پر آنا چاہیں تو ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔اس ہی پیغام کے بعد کامران ٹیسوری کی سربراہی میں پی آئی بی گروپ کاوفد مذاکرات کیلیے بہادر آباد پہنچا ۔پی آئی بی کے وفد نے بہادر آباد گروپ کے رہنماؤں عامر خان ،کنور نوید جمیل ،امین الحق، فیصل سبزواری اور دیگر سے مذاکرات کیے۔
واضح رہے کہ بہادر آباد گروپ کے مذاکراتی وفد میں وہی رہنما شامل تھے جنھوں نے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کاٹکٹ دینے کے معاملے پر اختلاف کیا تھا اور یہ ہی اختلاف پارٹی کی تقسیم کاسبب بنا ۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بہادر آباد گروپ کو کامران ٹیسوری کے معاملے پر اختلاف تھا تو پھرکیا وجہ ہے کہ ان سے ہی دوبارہ مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
اہم متحدہ ذرائع کادعویٰ ہے کہ کامران ٹیسوری کے معاملے پر بہادر آباد اور پی آئی بی گروپس میں ''خاموش مفاہمت ''ہوگئی ہے ۔ اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے بعد اب دونوں دھڑوں کی جانب سے ''صلح '' کرنے کے لیے فارمولا طے کیا جارہاہے اور دونوں گروپس کے اہم رہنماؤں میں پس پردہ رابطے جاری ہیں۔
ان رابطوں میں اس بات کو طے کیا جارہاہے کہ دونوں دھڑوں کو ''یکجا '' کرنے کے بعد تنظیم اسٹرکچر کو کس طرح تشکیل دیا جائے ۔آیا کہ پارٹی میں نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں یا سابقہ حیثیت بحال کرنے کیلیے کیا قانونی آپشن اختیار کیا جائے۔
امکان ہے کہ اس حوالے سے عارضی رابطہ کمیٹی یا کوئی اور تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیا جاسکتا ہے ۔بہادر آباد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مفاہمت کی صورت میں پارٹی کے آئین میں فاروق ستار نے جو ترامیم کی ہیں وہ ختم کی جائیں گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان میں گروپ بندی ختم نہ ہوئی تو 3 مارچ کو سینیٹ کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کو فائدہ ہوسکتا ہے اور پی آئی بی گروپ کو صرف ایک نشست حاصل ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے متحدہ میں دھڑے بندی کے سبب پی پی کے اہم رہنما پس پردہ انفرادی سطح پر ایم کیوایم کے کئی ارکان اسمبلی سے رابطے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کو پی پی امیدواروں کو ووٹ دینے کیلیے قائل کیا جارہاہے۔
اس حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادر آباد گروپ کے رہنما امین الحق نے بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان کے دونوں گروپس میں مذاکرات اچھے ماحول میں جاری ہیں۔ کامران ٹیسوری سمیت تمام معاملات کو مشاورت سے حل کیا جائے گا۔
ایم کیوایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے رہنما کامران ٹیسوری نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان کو متحد کرنے کیلیے بات چیت کا عمل جاری ہے اور تمام معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
دونوں گروپس کے رہنما کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات کی اہم ترین کوشش ہے جس میں پس پردہ اہم شخصیات بھی کردار ادا کررہی ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادر آباد گروپ نے پی آئی بی سے ممکنہ طور پراختلافات ختم ہونے کے بعد پارٹی رہنما ''کامران ٹیسوری'' کوتنظیم میں دوبارہ سابقہ پوزیشن '' ڈپٹی کنوینر ''کا عہدہ دینے پرآمادگی کااظہارکردیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان میں جاری گروپ بندی ختم کرانے میں پارٹی کے کچھ سینئر رہنماء ''اہم '' کردار ادا کررہے ہیں ۔ان ہی سینئر ارکان کی کوششوں کے سبب فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے اہم ارکان کے درمیان گزشتہ 10روز سے جاری پس پردہ رابطے اہم مراحل میں داخل ہوئے ہیں۔
متحدہ بہادر آبادکی جانب سے کامران ٹیسوری کے معاملے پر لچک دیکھانے کے بعد اب دونوں گروپس میں'' براہ راست مذاکرات ''شروع ہوئے ہیں ۔بہادر آباد گروپ نے کامران ٹیسوری کے توسط فاروق ستار کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ اب وہ بہادر آباد مرکز آجائیں تو ان کو دوبارہ ایم کیوایم پاکستان کاسربراہ تسلیم کرلیا جائے گا اور الیکشن کمیشن میں دائر تمام درخواستیں مشاورت کے بعد واپس لے لی جائیں گی۔
فاروق ستاربہادر آباد گروپ کی اس نئی پیشکش پر اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کررہے ہیں ۔ایم کیوایم کے دونوں دھڑوں کو یکجا کرانے کیلیے اہم ترین پیشرفت جلد سامنے آسکتی ہے۔
متحدہ کے سینئر رہنماؤں کی کوشش ہے کہ سینیٹ انتخاب سے قبل دونوں گروپس کو یکجا کردیا جائے تاکہ اس انتخاب میں ایم کیوایم پاکستان کو کم ازکم'' دو ''سیٹیں حاصل ہوجائیں ۔متحدہ دھڑوں میںمذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں ''تنظیمی سیٹ اپ ''اور ''رابطہ کمیٹی '' کوارسرنو قائم کی جاسکتا ہے اور تمام اہم رہنماؤں پارٹی کودوبارہ اہم ذمے داریاں تقویض کی جاسکتی ہیں۔
اگر اس مرتبہ اہم ترین مذاکرات ناکام ہوئے تو پھر متحدہ کے دونوں گروپس ایم کیوایم پاکستان کا نام اور انتخابی نشان حاصل کرنے کیلیے قانونی جنگ کومزید تیز کریں گے ۔ایم کیوایم پاکستان کے اہم ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کوسینیٹ کا ٹکٹ جاری دینے کے فیصلہ پر رابطہ کمیٹی میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے تھے ۔یہ اختلافات متحدہ پاکستان کی تقیسم کا سبب بن گئے۔
اس صورتحال میں پارٹی کے اہم رہنماؤں سردار احمد ،خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر نے فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے اہم ارکان کے درمیان جاری اختلافات ختم کرانے کیلیے'' مصالحتی کردار'' ادا کیاہے۔
اس حوالے سے ان رہنماؤں نے پی آئی بی اور بہادر آباد گروپس کے اہم رہنماؤںکے ساتھ کئی ''مذاکراتی نشستیں'' کیںاور اختلافات کو ختم کرانے کیلیے اہم کوششوں کو اب بھی جاری رکھا ہوا ہے ۔ان پس پردہ رابطوں کے درمیان ڈاکٹر فاروق ستار گروپ کی جانب سے یہ بات سامنے آئی کہ بہادر آباد گروپ کو کامران ٹیسوری کے معاملے پر لچک ظاہر کرناہوگی اور پارٹی میں کامران ٹیسوری کی سابقہ تنظیمی حیثیت کودوبارہ قبول کرنا ہوگا۔
اس معاملے پر بہادر آباد گروپ کے اہم رہنماؤں کے درمیان تفصیلی مشاورت ہوئی اور طے کیا گیاکہ اگر فاروق ستار پارٹی کوتقسیم سے بچانے کے لیے آئندہ تمام فیصلے مشاورت سے کرنے پر رضامند ہیں تو ہم ( بہادرآباد گروپ ) کامران ٹیسوری کو پارٹی میں دوبارہ سابقہ پوزیشن دینے کیلیے تیار ہوں گے۔
دونوں دھڑوں میں رابطوں کے بعد بہادر آباد گروپ کی جانب سے پی آئی بی کو پیغام دیا گیا کہ کامران ٹیسوری اگر بہادر آبادمرکز پر آنا چاہیں تو ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔اس ہی پیغام کے بعد کامران ٹیسوری کی سربراہی میں پی آئی بی گروپ کاوفد مذاکرات کیلیے بہادر آباد پہنچا ۔پی آئی بی کے وفد نے بہادر آباد گروپ کے رہنماؤں عامر خان ،کنور نوید جمیل ،امین الحق، فیصل سبزواری اور دیگر سے مذاکرات کیے۔
واضح رہے کہ بہادر آباد گروپ کے مذاکراتی وفد میں وہی رہنما شامل تھے جنھوں نے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کاٹکٹ دینے کے معاملے پر اختلاف کیا تھا اور یہ ہی اختلاف پارٹی کی تقسیم کاسبب بنا ۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بہادر آباد گروپ کو کامران ٹیسوری کے معاملے پر اختلاف تھا تو پھرکیا وجہ ہے کہ ان سے ہی دوبارہ مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
اہم متحدہ ذرائع کادعویٰ ہے کہ کامران ٹیسوری کے معاملے پر بہادر آباد اور پی آئی بی گروپس میں ''خاموش مفاہمت ''ہوگئی ہے ۔ اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے بعد اب دونوں دھڑوں کی جانب سے ''صلح '' کرنے کے لیے فارمولا طے کیا جارہاہے اور دونوں گروپس کے اہم رہنماؤں میں پس پردہ رابطے جاری ہیں۔
ان رابطوں میں اس بات کو طے کیا جارہاہے کہ دونوں دھڑوں کو ''یکجا '' کرنے کے بعد تنظیم اسٹرکچر کو کس طرح تشکیل دیا جائے ۔آیا کہ پارٹی میں نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں یا سابقہ حیثیت بحال کرنے کیلیے کیا قانونی آپشن اختیار کیا جائے۔
امکان ہے کہ اس حوالے سے عارضی رابطہ کمیٹی یا کوئی اور تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیا جاسکتا ہے ۔بہادر آباد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مفاہمت کی صورت میں پارٹی کے آئین میں فاروق ستار نے جو ترامیم کی ہیں وہ ختم کی جائیں گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان میں گروپ بندی ختم نہ ہوئی تو 3 مارچ کو سینیٹ کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کو فائدہ ہوسکتا ہے اور پی آئی بی گروپ کو صرف ایک نشست حاصل ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے متحدہ میں دھڑے بندی کے سبب پی پی کے اہم رہنما پس پردہ انفرادی سطح پر ایم کیوایم کے کئی ارکان اسمبلی سے رابطے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کو پی پی امیدواروں کو ووٹ دینے کیلیے قائل کیا جارہاہے۔
اس حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادر آباد گروپ کے رہنما امین الحق نے بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان کے دونوں گروپس میں مذاکرات اچھے ماحول میں جاری ہیں۔ کامران ٹیسوری سمیت تمام معاملات کو مشاورت سے حل کیا جائے گا۔
ایم کیوایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے رہنما کامران ٹیسوری نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان کو متحد کرنے کیلیے بات چیت کا عمل جاری ہے اور تمام معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
دونوں گروپس کے رہنما کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات کی اہم ترین کوشش ہے جس میں پس پردہ اہم شخصیات بھی کردار ادا کررہی ہیں۔