زینب اور اسما کے قاتلوں کو سرعام پھانسی کی سفارش
کمیٹی نے پی ٹی اے سے پاکستانی بچوں کی ڈارک ویب پر فحش وڈیوز کی رپورٹ طلب کرلی۔
قومی اسمبلی کی بچوں کیساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی اکثریت نے زینب اور اسما کے قاتلوں کو سرعام پھانسی دینے کامطالبہ کیاہے۔
گزشتہ روز بچوں کے خلاف جرائم سے متعلق قوانین کی بہتری سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس ہواجس میں انسانی حقوق کمیشن کے حکام نے بچوں سے زیادتی اور ان کے خلاف ہونے والے جرائم پر بریفنگ دی۔
حکام کا کہنا تھاکہ بچوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے قوانین موجود ہیں جبکہ بچوں کی فحش وڈیو بنانے کے عمل کو تعزیرات پاکستان میں شامل کیاگیاہے تاہم اب عملدرآمد کامرحلہ ہے۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے انسانی حقوق کمیشن کے حکام سے استفسار کیاکہ بچوںکیخلاف جرائم کا کوئی ڈیٹاموجود ہے؟ آپ ہمیں پلان آف ایکشن بتائیں ہم مزید تجاویز دیںگے۔
کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی پی ٹی اے کو ڈارک ویب سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی اے بتائے کہ ڈارک ویب پر پاکستانی بچوںکی وڈیوز موجود ہیںیانہیں؟ اگر ایسی ویب سائٹس موجود ہوںتو ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں شریک رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہاکہ پتہ چلاناہوگاکہ زینب کیس انفرادی فعل ہے یااس کے پیچھے کوئی گینگ ہے جبکہ ایف آئی اے کو پابند بنایاجائے کہ وہ ڈارک ویب کابھی پتہ چلائے۔زینب کے قاتل کی سرِ عام پھانسی سے متعلق علی محمد خان سمیت دیگر ارکان ِ کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کامطالبہ کردیا۔
کمیٹی رکن مجیدہ وائیں نے کہاکہ بچوں کے تحفظ کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں اور ان کمیٹیوں کی سربراہی ارکان اسمبلی کو دی جائے۔جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وفد نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کادورہ کیااور آزاد ریاست میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ لی۔
گزشتہ روز بچوں کے خلاف جرائم سے متعلق قوانین کی بہتری سے متعلق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس ہواجس میں انسانی حقوق کمیشن کے حکام نے بچوں سے زیادتی اور ان کے خلاف ہونے والے جرائم پر بریفنگ دی۔
حکام کا کہنا تھاکہ بچوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے قوانین موجود ہیں جبکہ بچوں کی فحش وڈیو بنانے کے عمل کو تعزیرات پاکستان میں شامل کیاگیاہے تاہم اب عملدرآمد کامرحلہ ہے۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے انسانی حقوق کمیشن کے حکام سے استفسار کیاکہ بچوںکیخلاف جرائم کا کوئی ڈیٹاموجود ہے؟ آپ ہمیں پلان آف ایکشن بتائیں ہم مزید تجاویز دیںگے۔
کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی پی ٹی اے کو ڈارک ویب سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی اے بتائے کہ ڈارک ویب پر پاکستانی بچوںکی وڈیوز موجود ہیںیانہیں؟ اگر ایسی ویب سائٹس موجود ہوںتو ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
اجلاس میں شریک رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہاکہ پتہ چلاناہوگاکہ زینب کیس انفرادی فعل ہے یااس کے پیچھے کوئی گینگ ہے جبکہ ایف آئی اے کو پابند بنایاجائے کہ وہ ڈارک ویب کابھی پتہ چلائے۔زینب کے قاتل کی سرِ عام پھانسی سے متعلق علی محمد خان سمیت دیگر ارکان ِ کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کامطالبہ کردیا۔
کمیٹی رکن مجیدہ وائیں نے کہاکہ بچوں کے تحفظ کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں اور ان کمیٹیوں کی سربراہی ارکان اسمبلی کو دی جائے۔جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے وفد نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کادورہ کیااور آزاد ریاست میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ لی۔