سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقہ جات تک پھیلایا جائے چیف جسٹس

طارق کھوسہ کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ یہ لوگ آئی ایس آئی نے اٹھائے تھے،جسٹس افتخار


Numainda Express August 09, 2012
افراد کے علاقہ غیرسے گرفتارکرنے کابیان مسترد، طارق کھوسہ کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ یہ لوگ آئی ایس آئی نے اٹھائے تھے،جسٹس افتخار۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے لنڈی کوتل حراستی مرکزمیںقیدافرادکی رہائی کیلیے دائر پٹیشن کی سماعت آج کیلیے ملتوی کردی ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقہ جات تک پھیلانا چاہیے کیونکہ علاقہ آئین کے تحت پاکستان کا حصہ ہے۔

بدھ کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اڈیالہ جیل سے اٹھائے گئے قیدیوںکو لنڈی کوتل حراستی مرکز میں بندکرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب عوامی نمائندگی کے قانون کو قبائلی علاقہ جات تک توسیع دی گئی ہے اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں ان کی نمائندگی موجود ہے تو پھر عدالت عظمیٰ کا دائرہ اختیار ان علاقوں میںکیوں نہیں ہے؟چیف جسٹس نے کہا اس مقدمے میں عدالت اس پہلوکا بھی فیصلہ کرے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں جب ایک جمہوری نظام ہے اور انصاف تک رسائی ہرشہری کا بنیادی حق ہے تو پھر قبائلی عوام کو اعلیٰ عدالتوں تک رسائی کا حق کیوں حاصل نہیںہے؟جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ کسی اور علاقے سے لوگ اٹھا کر علاقہ غیر لے جائو پھر ان کے ساتھ جو چاہو سلوک کرو نہ ان پر قانون کا اطلاق ہوگا اور نہ ہی ان کا کوئی بنیادی حق تسلیم کیا جائے گا۔جسٹس جواد نے کہاعلاقہ غیر میں ہونے کامطلب یہ ہوا کہ ان کیلیے سب انسانی حقوق ختم ہوگئے۔

خفیہ ایجنسیوںکے وکیل راجہ ارشاد نے کہا کہ یہ افرد رہائی کے بعد علاقہ غیر پہنچ کر دہشت گردوں سے مل گئے جہاں یہ گرفتار ہوگئے۔ عدالت نے ان کا یہ موقف مسترد کیا، چیف جسٹس نے کہاوہ بات کی جائے جومانی جائے ، طارق کھوسہ کابیان ریکارڈپر ہے کہ یہ لوگ اڈیالہ جیل سے آئی ایس آئی نے اٹھائے تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر لوگوںکو انصاف نہیں ملے گا تو پھر وہ اپنا غصہ نکالیں گے اوروہی کچھ ہوگا جو ہمارے سامنے ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں