پی ایس ایل تھری کا فائنل کراچی میں انٹرنیشنل اسٹارز جگمگائیں گے سرفراز احمد

غیرملکی کرکٹرز کو قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ہوم کراؤڈ کے سامنے پرفارم کرنے کا مزا ہی الگ ہوگا، سرفراز احمد

گرین شرٹس کو آئندہ سیریز میں بیٹنگ خامیوں پر قابو پانے کیلیے محنت کرنا ہوگی، سرفراز۔ فوٹو: فائل

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد پرامید ہیں کہ پی ایس ایل تھری کے کراچی فائنل میں انٹرنیشنل اسٹارز جگمگائیں گے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت کررہے ہیں، ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ لیگ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ کا مستقبل سنوارنے کیلیے ایک اچھا پلیٹ فارم میسر آ گیا ہے، نوجوان نہ صرف اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھتے ہیں بلکہ اپنا کیریئر آگے بڑھانے کیلیے تحریک بھی حاصل کرتے ہیں۔

سرفراز احمد نے کہا کہ پی ایس ایل میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل میچ کی طرح بڑے کرکٹرزکے ساتھ کھیلنے کا تجربہ حاصل ہوتا ہے ، ڈریسنگ روم میں کمارسنگا کارا، کیون پیٹرسن، مصباح الحق، شین واٹسن، شاہد آفریدی کی رہنمائی حاصل ہونا بہت بڑی بات ہے۔

کپتان نے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کا بہت نقصان ہوا ہے، گزشتہ ایک دہائی میں ہم یو اے ای میں مقابلے کروانے پر مجبور ہیں، یہاں کے وینیوز ہوم گراؤنڈ جیسے ہیں لیکن انھیں ہوم گراؤنڈ نہیں کہا جا سکتا، ملکی میدانوں پر ملنے والی سپورٹ کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا، اس سے کھلاڑیوں کو کارکردگی دکھانے کی تحریک بھی ملتی ہے اور حوصلہ بھی جوان ہوتا ہے۔

سرفراز کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کے خلاف میچز میں قذافی اسٹیڈیم میں لگنے والی رونقیںاس بات کا ثبوت ہیں کہ ہوم سیریز میں گرین شرٹس کو کس طرح کی پذیرائی مل سکتی ہے، پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہوں تو دبئی کی طرح اسٹینڈز خالی نظر نہ آئیں۔


کپتان نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پہلی کوشش پلے آف مرحلے میں رسائی ہو گی، اس کے بعد پوری کوشش کریں گے کہ اپنے شہر کراچی میں کراؤڈ کے سامنے فائنل کھیلیں، ٹیم کے انٹرنیشنل سٹارز کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے پر غور کریں گے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلے آف یا اس کے بعد فائنل کیلیے بھی کوالیفائی کیا تو امید ہے کہ غیرملکی کرکٹرز بھی ہمراہ ہوں گے، ذاتی طور پر کراچی میں فائنل کھیلنا میرے لیے بڑی خوشی اور اعزاز کی بات ہو گی، اس سے قبل ایشیا کپ 2008 میں کوئی بڑا میچ شہرِ قائد میں کھیلنے کا موقع ملا تھا، دوبارہ ایکشن میں نظر آنا بڑی خوشی کی بات ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معین خان کے ساتھ بچپن سے کھیلتا چلا آ رہا ہوں، اس لیے کوئی مشکل پیش نہیں آتی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر، ظفر بھائی، اعظم خان نے بچپن سے لیکر کیریئر کے دوران بھی ہر مشکل وقت میں بھی سپورٹ کیا ہے، خوش قسمت ہوں کے اچھے برے وقت میں ساتھ دینے والے لوگ موجود ہیں۔

سرفراز احمد نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ون ڈے کرکٹ میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں تھی، ٹی ٹوئنٹی میں محنت کی، کم بیک کرتے ہوئے سیریز بھی جیتی لیکن خامیاں نظر آئی ہیں جن کو درست کرنے کیلیے کام کرنے کی ضرورت ہے، بیٹنگ میں کافی مسائل تھے ، بولنگ بھی توقعات کے مطابق نہیں تھی، آگے جتنی سیریز آ رہی ہیں، سخت مقابلہ ہو گا، اچھی بیٹنگ بھی کرنا پڑے گی۔

ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ طویل فارمیٹ کی قیادت مختلف ذمہ داری ہے، ہر سیشن میں سوچ بچار اور پلاننگ کرنا پڑتی ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں ابھی خود بھی سیکھ رہا ہوں، امید ہے کہ آگے چل کر ٹیم بہتر یونٹ میں ڈھل جائے گی اور میں بھی کپتانی کا ہنر بہتر انداز میں استعمال کر سکوں گا۔
Load Next Story