رومانیہ بھی سی پیک کا حصہ بننے کا خواہشمند
تجارت بڑھانے کے مواقع موجود،50کروڑ ڈالرتک لے جائی جاسکتی ہے،سفیرنیکولے گویا
پاکستان میں تعینات رومانیہ کے سفیر نیکولے گویا نے کہا کہ ان کا ملک آئندہ چند سال میں پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو 50 کروڑ ڈالر سالانہ تک لے جانے میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے عمدہ مواقع موجود ہیں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے نیکولے گویا نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ کے درمیان سیاسی سطح پر بہت اچھے تعلقات قائم ہیں لیکن اقتصادی تعلقات ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہیں، رومانیہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کاروبار و سرمایہ کاری کیلیے ایک پرکشش ملک ہے۔
نیکولے گویا نے کہا کہ سی پیک پاکستان کیلیے بہت اہم منصوبہ ہے کیونکہ اس سے علاقائی روابط بہتر ہوں گے اور پاکستان کیلیے بے شمار اقتصادی فوائد پیدا ہوں گے، رومانیہ بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے،پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اب کافی بہتر ہو گئی ہے جس سے کاروبار و سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملنے کی توقع ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تقریبا 10کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت دونوں کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے جس کو بہتر کرنے کیلیے دونوں ممالک کی جانب سے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
عامر وحید نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ معدنیات، زراعت، فارماسوٹیکلز، سمنٹ کی پیداوار، توانائی کے متبادل ذرائع، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سپورٹس، تیل و گیس کی تلاش، ہیلی کاپٹرز کی تیاری اور دفاعی شعبے سمیت متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک کثرت سے تجارتی وفود کو تبادلہ کریں اور باقاعدگی کے ساتھ کاروبار سے متعلقہ معلومات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں، ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشیں منعقد کرنے سے بھی تجارتی تعلقات کو بہتر فروغ ملے گا۔
شیخ عامر وحید نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رومانیہ کے سرمایہ کار سی پیک میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کیلیے پاکستان کا دورہ کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چیمبر رومانیہ کے سفارتخانے کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو قریب لانے کی کوشش کرے گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے نیکولے گویا نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ کے درمیان سیاسی سطح پر بہت اچھے تعلقات قائم ہیں لیکن اقتصادی تعلقات ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہیں، رومانیہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کاروبار و سرمایہ کاری کیلیے ایک پرکشش ملک ہے۔
نیکولے گویا نے کہا کہ سی پیک پاکستان کیلیے بہت اہم منصوبہ ہے کیونکہ اس سے علاقائی روابط بہتر ہوں گے اور پاکستان کیلیے بے شمار اقتصادی فوائد پیدا ہوں گے، رومانیہ بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے،پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اب کافی بہتر ہو گئی ہے جس سے کاروبار و سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملنے کی توقع ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تقریبا 10کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت دونوں کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے جس کو بہتر کرنے کیلیے دونوں ممالک کی جانب سے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
عامر وحید نے کہا کہ پاکستان اور رومانیہ معدنیات، زراعت، فارماسوٹیکلز، سمنٹ کی پیداوار، توانائی کے متبادل ذرائع، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سپورٹس، تیل و گیس کی تلاش، ہیلی کاپٹرز کی تیاری اور دفاعی شعبے سمیت متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک کثرت سے تجارتی وفود کو تبادلہ کریں اور باقاعدگی کے ساتھ کاروبار سے متعلقہ معلومات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں، ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشیں منعقد کرنے سے بھی تجارتی تعلقات کو بہتر فروغ ملے گا۔
شیخ عامر وحید نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رومانیہ کے سرمایہ کار سی پیک میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کیلیے پاکستان کا دورہ کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چیمبر رومانیہ کے سفارتخانے کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو قریب لانے کی کوشش کرے گا۔